• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

فواد چوہدری کے بعد اعظم سواتی نے بھی الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی

شائع December 3, 2021
اعظم سواتی نے مؤقف اپنایا کہ آئینی ادارے کے خلاف اگر کوئی غلطی ہو جائے تو معذرت کرنی چاہیے—فائل فوٹو: اے پی پی
اعظم سواتی نے مؤقف اپنایا کہ آئینی ادارے کے خلاف اگر کوئی غلطی ہو جائے تو معذرت کرنی چاہیے—فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر سنگین الزامات لگانے والے ایک اور وفاقی وزیر نے بھی معافی مانگ لی۔

الیکشن کمیشن کے رکنِ سندھ نثار درانی اور رکنِ بلوچستان شاہ محمد نے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری اور وزیر ریلوے اعظم سواتی کے خلاف نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت میں اعظم سواتی نے مؤقف اپنایا کہ آئینی ادارے کے خلاف اگر کوئی غلطی ہو جائے تو معذرت کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:سنگین الزامات کیس: فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی

رکن سندھ نے استفسار کیا کہ اعظم سواتی خود کہاں ہیں؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نےبتایا کہ انہیں اچانک کوئٹہ جانا پڑ گیا ہے۔

رکن سندھ نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی اعظم سواتی نے حاضری سے استثنیٰ مانگا تھا، کیا اعظم سواتی کیس سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں؟

دورانِ سماعت اعظم سواتی کا تحریری جواب بیرسٹر علی ظفر نے پڑھ کر سنایا۔

الیکشن کمیشن میں پیش کیے گئے اپنے تحریری جواب میں اعظم سواتی نے کہا کہ ہمیشہ الیکشن کمیشن کو طاقتور بنانے کی کوشش کی، میری کسی بات سے دل آزاری ہوئی تو معذرت خواہ ہوں۔

مزید پڑھیں:ایسے اداروں کو آگ لگائیں، اعظم سواتی کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں الیکشن کمیشن پر تنقید

رکن سندھ نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن اپنا کام ایمانداری سے کر رہا ہے، تمام اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا آنا چاہیے۔

بعدازاں الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو آج کی پیشی کے لیے حاضری سےاستثنٰی دیتے ہوئے 22 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کے تحریری معافی نامے پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ معافی نامے پر مناسب حکم جاری کریں گے۔

یوسف رضا گیلانی نااہلی کیس کی سماعت

اس کے علاوہ الیکشن کمیشن میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نااہلی کیس کی سماعت بھی ہوئی جس میں یوسف رضا گیلانی اور علی حیدر گیلانی نے الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کر دیا۔

یوسف رضا اور علی حیدر گیلانی نے کمیشن میں کیس خارج کرنے کی درخواستیں دائر کر دیں۔

یہ بھی پڑھیں:رشوت لینے، دھاندلی کا الزام لگانے پر الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو طلب کرلیا

جن پر رکنِ سندھ نے کہا کہ متفرق درخواستیں آتی رہیں تو کیس کبھی ختم نہیں ہوگا۔

حیدر علی گیلانی کے وکیل نے کہا کہ پہلے دائرہ اختیار پر فیصلہ کرنا ہوگا پھر مرکزی کیس کا فیصلہ ہوگا۔

درخواست گزار عالیہ حمزہ کے وکیل نے کہا کہ ان کی مؤکلہ کی کی درخواستوں میں تاحال جواب جمع نہیں کرایا گیا۔

اس پر رکنِ بلوچستان شاہ محمد نے ہدایت کی کہ دونوں فریقین اپنے جوابات جمع کرائیں جس کے بعد آئندہ سماعت پر حتمی دلائل سنیں گے۔

رکن سندھ نثار درانی نے کہا کہ کیس آپ خود نہیں چلاتے اور الزام الیکشن کمیشن پر لگتا ہے کہ فیصلہ نہیں ہورہا۔

بعدازاں الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی نااہلی کیس کی مزید سماعت 24 جنوری تک ملتوی کر دی۔

معاملے کا پس منظر

واضح رہے کہ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔

انہوں نے کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔

اعظم سواتی کے ان ریمارکس کے بعد الیکشن کمیشن کے اراکین اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے تھے۔

اسی دن شام میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے یا کسی چیز میں وہ بہتری لانا چاہتے ہیں تو وہ بتائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے جس کا انہیں آئینی حق حاصل ہے، تو ان کو دعوت دوں گا کہ الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور خود الیکشن میں امیدوار آ جائیں، پارلیمنٹ میں آ کر اپنا کردار ادا کریں ۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نواز شریف وغیرہ سے قریبی رابطے میں رہے ہیں اور ان کی ذاتی ہمدردی بھی ہو سکتی ہے لیکن اگر الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کو پارلیمنٹ کو مان کر چلنا ہو گا، کسی بھی شخص کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ پارلیمان کو نیچا دکھائے اور کہے کہ ہم پارلیمنٹ کو نہیں مانتے بلکہ اپنا نظام بنائیں گے۔

14 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن پر عائد کیے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو شوکار نوٹس جاری کرنے اور الزامات کے ثبوت طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم 16 نومبر کو ایک سماعت کے دوران فواد چوہدری نےالیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024