افغان ’مونا لیزا‘ کے نام سے شہرت پانے والی خاتون افغانستان سے اٹلی پہنچ گئیں
1980 کی دہائی میں نیشنل جیوگرافک کے میگزین سے ’افغان مونا لیزا‘ کے طور پر شہرت حاصل کرنے والی شربت گلا نے اٹلی میں پناہ حاصل کرلی۔
اٹلی حکومت کی جان سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ 'افغان شہری شربت گلا روم پہنچی ہیں'، تاہم ان کی آمد کی تاریخ نہیں بتائی گئی۔
اطالوی حکام نے بتایا کہ انہوں نے افغانستان میں کام کرنے والے سماجی اداروں کی درخواستوں پر ردعمل ظاہر کیا جن میں کہا گیا تھا کہ شربت گلا کو طالبان کے زیرتحت ملک سے نکلنے میں مدد فراہم کی جائے۔
بیان میں بتایا گیا 'شربت گلا کے اٹلی کے سفر کا انتظام افغان شہریوں کے وسیع پیمانے پر انخلا کے پروگرام کا حصہ ہے'۔
شربت گلا کو افغانستان کی سب سے زیادہ مقبول تارک وطن قرار دیا جاسکتا ہے جن کی تصویر امریکی فوٹو گرافر اسٹیو میک کیوری نے 1980 کی دہائی میں پاکستان میں قائم ایک افغان پناہ گزین کیمپ میں لی۔
اس تصویر کو نیشنل جیوگرافک میگزین کے سرورق پر شائع کیا گیا۔
شربت گلا کے مطابق افغانستان میں سوویت یونین کے قبضے کے 4 یا 5 سال بعد وہ پاکستان میں ایک یتیم کے طور پر آئی تھیں۔
انہیں 2016 میں افغانستان ڈی پورٹ کیا گیا تھا جس کی وجہ پاکستان میں جعلی شناختی دستاویزات کے ساتھ قیام کرنا تھا۔
شربت گلا دہائیوں تک صوبہ خیبر پختونخوا میں رہائش پذیر رہی اور 2016 میں ان پر غیر قانونی رہائش، جعلسازی، دھوکہ دہی، دستاویز میں چھیڑ چھاڑ اور نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) قوانین کی خلاف ورزی جیسے چھ الزامات پر عدالت میں جرم ثابت ہوگیا تھا۔
انسداد بدعنوانی اور امیگریشن کی خصوصی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر شربت گلا کو ڈی پورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔