• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

وزیراعظم کا افغانستان میں استحکام کیلئے پاک۔امریکا تعاون بڑھانے پر زور

شائع November 23, 2021
عمران خان نے دونوں ارکان کانگریس کے دورہ پاکستان کا پرتپاک خیر مقدم کیا — فوٹو: اے پی
عمران خان نے دونوں ارکان کانگریس کے دورہ پاکستان کا پرتپاک خیر مقدم کیا — فوٹو: اے پی

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان میں امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اور امریکا کے درمیان دوطرفہ پارلیمانی اور سفارتی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے اسلام آباد میں امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین و رکن کانگریس گریگوری میکس اور ایشیا، بحرالکاہل، وسطی ایشیا اور جوہری عدم پھیلاؤ کے متعلق ذیلی کمیٹی کے چیئرمین و رکن کانگریس امی بیرا سے ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: امریکا سے اسی طرح کے تعلقات چاہتے ہیں جیسے اس کے بھارت سے ہیں، وزیراعظم

ملاقات کے دوران غیر ملکی وفد کو پارلیمان سے انتخابی اصلاحات اور خواتین، بچوں، صحافیوں، مذہبی اقلیتوں اور خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق منظور کیے گئے قوانین سے بھی آگاہ کیا گیا۔

وزیر اعظم آفس کے مطابق عمران خان نے دونوں ارکان کانگریس کے دورہ پاکستان کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ دورہ نہ صرف پاک ۔ امریکا تعلقات کو مزید گہرا کرنے کا باعث بنے گا بلکہ دونوں ممالک کی پارلیمانوں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان مزید اعلیٰ سطح کے تبادلے ہوں گے تاکہ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کیا جاسکے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی تباہی کو روکنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر افغان عوام کی مالی مدد کرنے کی فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ لیکویڈیٹی کے مسئلے کو حل کرنے کے طریقے اور ذرائع تلاش کیے جائیں گے تاکہ بینکنگ چینلز افغانستان کو فوری اقتصادی بوجھ اور چیلنجز کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرسکیں۔

مزید پڑھیں: امریکا میں مقیم پاکستانی ’افغانستان صورتحال‘ کے پیش نظر تعلقات مستحکم کرنے کیلئے کوشاں

دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور امریکا دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کریں اور صحت، سلامتی، انسداد دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی کے معاملات میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔

بعد ازاں وفد نے قومی اسمبلی کےاسپیکر اسد قیصر سے بھی ملاقات کی جنہوں نے وفد کو پاکستان میں انتخابی عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے حال ہی میں نافذ کیے گئے انتخابی اصلاحات کے قوانین سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے خواتین، بچوں، مذہبی مانیٹروں اور خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ پر قانون سازی کی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میڈیا، اچھی حکمرانی کا ایک اہم حصہ ہے اس لیے میڈیا سے وابستہ لوگوں کے حقوق کا تحفظ ناگزیر ہے تاکہ وہ بلاخوف و خطر اپنے فرائض سرانجام دے سکیں۔

اسد قیصر نے کہا کہ حکومت پاکستانی تارکین وطن کی مقروض ہے جنہوں نے اپنی مادر وطن کے لیے بے پناہ خدمات سرانجام دیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی حالیہ منظوری موجودہ حکومت کے ان سے کیے گئے وعدے کا احساس ہے‘۔

رکن کانگریس کے ایک سوال کے جواب میں اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت نے بین الاقوامی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے قانون سازی کی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فیصلہ سازی میں بااختیار بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا، پاکستان کے مابین وسیع البنیاد تعلقات کی خواہش افغان تنازع کی نذر

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ اقتصادی اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کو ان کی صلاحیتوں کو حاصل کرنے کے لیے ترغیب دی ہے۔

امریکی اراکین کانگریس نے تبادلہ خیال کا موقع فراہم کرنے پر قومی اسمبلی کے اسپیکر کا شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر کانگریس رکن گریگوری میکس نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پارلیمانی روابط دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کریں گے۔

انہوں نے کووڈ 19 کے دوران معاشی بحران سے نمٹنے پر پاکستانی قیادت کو سراہا۔

انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں اور قابل تجدید توانائیوں میں پاکستان کے تعاون کو بھی بے پناہ قرار دیا، پاکستان گلوبل وارمنگ کے اثرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

رکن کانگریس امی بیرا نے بھی امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو اعتماد اور تعاون پر مبنی قرار دیا۔

انہوں نے قانون سازی میں پاکستانی خواتین قانون سازوں کے تعاون کو سراہا۔

مزید پڑھیں: امریکا، پاکستانی قیادت کو نظر انداز کرتا رہا تو دوسرے آپشنز بھی ہیں، معید یوسف

وفد نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور، افغانستان کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان تمام علاقائی فریقین کے ساتھ دوطرفہ روابط کی روایت کو برقرار رکھنا چاہتا ہے اور خطے میں پائیدار امن کا خواہاں ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے انسانی بحران سے بچنے اور افغان عوام کی معاشی ترقی کے لیے مربوط کوششوں کے لیے افغانستان پر عالمی اتحاد کی ضرورت کا اعادہ کیا۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دیا کہ ’افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024