افغانستان میں 130 خواتین کی فروخت میں ملوث ملزم گرفتار
طالبان نے شمالی افغانستان میں مبینہ طور پر درجنوں خواتین کو فروخت کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ملزم ان خواتین کو پیسوں کے عوض شادی کا جھانسا دے رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کا جنوبی افغانستان میں داعش کے خلاف آپریشن
طالبان کے صوبائی پولیس سربراہ دام اللہ سیراج کا کہنا تھا کہ ملزم کو شمالی صوبے جوزجان میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم تاحال تفتیش کے ابتدائی مراحل میں ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اس کیس میں مزید تفصیلات حاصل ہوں گی’۔
جوزجان میں ضلعی پولیس کے سربراہ محمد سردار مباریز کا کہنا تھا کہ ملزم ان غریب خواتین کو ہدف بناتا تھا جو اپنی حالت بہتر بنانے کے لیے پریشان رہتی تھیں۔
انہوں نے ملزم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ خواتین کو دولت مند آدمی سے شادی کا کہتے تھے اور انہیں لے کر مختلف صوبوں میں چلے جاتے ہیں اور وہاں ان کو فروخت کرتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ملزم نے تقریباً 130 خواتین کو مبینہ طور پر اس طرح فروخت کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ افغانستان میں جرائم، اقرباپروری اور کرپشن کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن رواں برس طالبان کی جانب سےحکومت سنبھالنے کے بعد بڑھتی ہوئی غربت سے لوگ پریشان ہیں۔
طالبان 15 اگست کو افغانستان کی حکومت حاصل کرنے کے بعد سے ملک بھر کے بڑے شہروں میں میں ڈکیتیوں اور اغوا برائے تاوان جیسے جرائم پر قابو پانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان: کابل میں منی وین میں دھماکے سے 6 افراد ہلاک
اس حوالے سے طالبان کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ محکمہ پاسپورٹ کے اراکین سمیت 60 افراد کو گرفتار کیا گیا جو پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے دستاویزات میں ہیرا پھیری کر رہے تھے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ کابل میں پاسپورٹ آفس عارضی طور پر بندکیا گیا تھا جس کا مقصد انتظامی معاملات بہتر کرنا تھا۔