چینی کمپنیوں کو سی پیک مواقع پر بریفنگ
پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے، صنعتی ترقی کو متحرک کرنے کے لیے حکومت نے پیر کو تقریباً 70 چینی کمپنیوں کے لیے ایک مارکیٹنگ سیشن کی میزبانی کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین خالد منصور نے چینی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران اور نمائندوں کو سی پیک پر ہونے والی تازہ ترین پیش رفت، مختلف کاروباری مواقع اور سرمایہ کاری کے لیے مراعات سے آگاہ کیا۔
وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین اور چینی سفیر نے بھی اسلام آباد میں ہونے والے سیشن میں شرکت کی جبکہ کچھ چینی کمپنیاں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک پر کام کی سست رفتار سے چینی کمپنیاں پریشان
اس ضمن میں جاری بیان کے مطابق خالد منصور نے چینی کمپنیوں کو بتایا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا مقصد صنعت، ٹیکنالوجی اور زرعی شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینا ہے جس کے لیے بزنس ٹو بزنس تعاون کامیابی اور مواقع کا خاصہ ہوگا۔
انہوں نے روشنی ڈالی کہ سی پیک کے زیر اہتمام گوادر فری زون کے ساتھ کُل 9 میں سے 4 متفقہ خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای سیز) تکمیل کے حتمی مراحل میں ہیں اور سرمایہ کاروں نے ان خصوصی اقتصادی زونز کو آباد کرنا شروع کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، خصوصی اقتصادی زونز میں علاقائی سطح پر مسابقتی مراعات پیش کرتا ہے جس میں 10 سال کے انکم ٹیکس سے استثنیٰ اور کیپٹل گڈز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ شامل ہے۔
مزید پڑھیں: سی پیک کے تحت زیادہ تر قرضے کمرشل ریٹ پر حاصل کیے گئے ہیں، امریکی ادارہ
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک اتھارٹی سرمایہ کاروں کو ہر قسم کا تعاون فراہم کرنے کے لیے ایک سہولت مرکز قائم کر رہی ہے جو صوبوں اور مختلف وزارتوں کے تعاون سے سرمایہ کاروں کے لیے ون ونڈو آپریشن کی طرح کام کرے گا۔
باہمی تعاون کے دوسرے مرحلے کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے چیئرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا تھا کہ اہم مقصد چینی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے صنعتی، تکنیکی اور زرعی انقلاب لا کر پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کو تیز کرنا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو مینوفیکچرنگ کا مرکز بنانے کے لیے اور مقامی روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور مشترکہ منصوبوں کو فروغ دینے کے ذریعے برآمدات کے فروغ (ٹیکسٹائل، انفارمیشن ٹیکنالوجی وغیرہ) اور درآمدات کے تبادلے (مثلاً اسٹیل، زرعی پیداوار) پر توجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک پر کام سست نہیں ہوا، اسد عمر کی یقین دہانی
خالد منصور نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے سی پیک اتھارٹی، بااختیار ایس ای زیز مینجمنٹ کمپنیوں کے ذریعے خصوصی اقتصادی زونز کی ترقی کے لیے ’پلگ اینڈ پلے ماحول‘ کو قابل بنائے گی تاکہ چین میں اہم ریاستی اور اقتصادی اداروں کے ساتھ مضبوط روابط قائم کیے جاسکیں۔
اسد عمر نے چینی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ صنعتی، زرعی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کریں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان خصوصی تعلقات کی وجہ سے پاکستان کی حکومت اور عوام چین کی جانب سے مزید سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔
چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ چینی کاروباری ادارے پاکستان میں اپنی کاروباری اور سرمایہ کاری سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے سی پیک اتھارٹی کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔