کووڈ کی وبا سے لوگوں میں انزائٹی اور امراض قلب کا خطرہ بڑھنے کا امکان
کورونا وائرس کی وبا کے دوران ڈپریشن کی علامات کا سامنا کرنے والے افراد میں نمایاں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں ان میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ گیا۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
انٹرماؤنٹین ہیلتھ کیئر کی اس تحقیق میں 4633 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی کووڈ 19 کی وبا سے قبل اور اس کے دوران ڈپریشن سے متعلق اسکریننگ کی گئی۔
لگ بھگ 40 فیصد مریضوں نے کووڈ کی وبا کے پہلے سال کے دوران ڈپریشن کی نئی یا پہلے سے موجود علامات کے تجربے کو رپورٹ کیا۔
محققین نے بتایا کہ نتائج بہت اہم ہیں، وبا کے پہلے سال کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے اپنے مریضوں کی ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کو دیکھا۔
اس تحقیق میں لوگوں کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا، ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جن میں ڈپریشن کی تاریخ نہیں تھی یا اس ذہنی عارضے کو شکست دے چکے تھے جبکہ دوسرا گروپ ڈپریشن کے مریضوں پر مشتمل تھا۔
ان افراد کی اولین اسکرین کووڈ کی وبا سے قبل یکم امرچ 2019 سے 29 فروری 2020 کے دوران ہوئی تھی جبکہ دوسری بار یکم مارچ 2020 سے 20 اپریل 2021 کے دوران دوسری بار اسکریننگ ہوئی۔
تحقیق کے نتائج میں کورونا کی وبا کے ذہنی صحت بلکہ جسمانی صحت پر بھی مرتب ہونے والے منفی اثرات کی نشاندہی کی گئی۔
محققین نے دریافت کیا کہ ڈپریشن کے نتیجے میں مریضوں میں ذہنی بے چینی کے علاج کے لیے ایمرجنسی روم کا رخ کرنے کی شرح میں اضافہ ہوا۔
درحقیقت ڈپریشن کے مریضوں میں انزائٹی یا ذہنی بے چینی کے شکار افراد کی جانب سے طبی امداد کے لیے رجوع کرنے کا امکان 2.8 گنا زیادہ دریافت ہوا۔
اسی طرح انزائٹی کے ساتھ سینے میں تکلیف کا خطرہ مریضوں میں 1.8 گنا بڑھ گیا۔
سائنسی شواہد میں ڈپریشن اور امراض قلب کے درمیان ٹھوس تعلق پہلے ہی ثابت ہوچکا ہے۔
امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق ڈپریشن، انزائٹی اور تناؤ کا طویل عرصے تک سامنا کرنے والے افراد کی دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں اضافے، دل کی جانب سے خون کے بہاؤ میں کمی اور کورٹیسول نامی ہارمون کی شرح بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
ان نفسیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں بتدریج شریانوں میں کیلشیئم کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے جس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
طبی جریدے جاما سائیکاٹری میں حال ہی مٰں شائع ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ جن افراد کو 4 یا اس سے زیادہ ڈپریشن کی علامات کا سامنا ہوتا ہے ان میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض یا موت کا خطرہ 20 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 21 ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ 40 ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کای گیا تھا۔
اس نئی تحقیق کا حصہ بننے والے ماہرین نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ ڈپریشن دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والا ایک ٹھوس عنصر ہے اور اگر لوگ وبا کے دوران زیادہ ڈپریس ہوں گے تو آئندہ چند برسوں میں ہمیں دل کی شریانوں سے جڑے امراض کی شرح میں اضافے کو دیکھنا پڑسکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ڈپریشن کے مریضوں کی فوری اسکریننگ کے ساتھ ساتھ ان کے تحفظ کے لیے ٹولز فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کی ذہنی صحت کے حوالے سے آگاہ رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی زندگی کے معیار کو فوری طور پر بہتر بنایا جاسکے اور مستقبل میں ممکنہ طبی مسائل سے بچایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس وبا کے طویل المعیاد بنیادوں پر ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے ممکنہ اثرات کے تعین کے لیے مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے ورچوئل سائنٹیفک سیشن میں پیش کیے گئے۔