• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

دھماکا خیز مواد سے نسلہ ٹاور کے انہدام کی لاگت 22 کروڑ روپے

شائع November 15, 2021
شہری انتظامیہ نے حتمی فیصلہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے ہدایات مانگ لی ہیں—فائل فوٹو: آن لائن
شہری انتظامیہ نے حتمی فیصلہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے ہدایات مانگ لی ہیں—فائل فوٹو: آن لائن

کراچی: نسلہ ٹاور کو دھماکا خیز مواد سے گرانے کے لیے ایک کمپنی نے 22 کروڑ روپے طلب کیے ہیں جبکہ دوسری کمپنی نے روایتی ذرائع سے توڑنے کے لیے مفت خدمات کی پیشکش کی ہے۔

چنانچہ شہری انتظامیہ نے نسلہ ٹاور کے انہدام سے متعلق حتمی فیصلہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے ہدایات مانگ لی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں معتبر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے عدالت عظمیٰ میں ایک رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں دونوں شارٹ لسٹ کی گئی کمپنیوں کے مجوزہ طریقوں کے فائدے اور نقصانات بتائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور ایک ہفتے میں 'دھماکا خیز مواد' سے منہدم کرنے کا حکم

انہوں نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ کسی کمپنی یا تھارٹی کو شہری علاقے میں محدود دھماکے کے ذریعے عمارت گرانے کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف کمپنیوں کی جانب سے اظہارِ دلچسپی کا جائزہ لینے اور جانچنے کے لیے تکنیکی ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا کہ کمیٹی نے ہائی ٹیک الیکٹرانکس اینڈ مشینری /ڈی جی ڈیمولیشن کی سفارش کی ہے جس نے تمام تر حفاظتی اقدامات کے ساتھ عمارت گرانے کی پیشکش کی تھی جبکہ انہدام اور اس کے بعد کے کام کے لیے 60 روز کا وقت مانگا ہے۔

کمشنر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے انہدام کے لیے 22 کروڑ روپے کی لاگت بتائی ہے جبکہ ملبے اور قیمتی سامان کے حقوق بھی مانگے ہیں۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور کے بلڈرز کو خریداروں کی رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عمارت کا ڈیزائن کمپنی کے ساتھ شیئر کیا گیا تا کہ وہ انہدام کا منصوبہ تیار کرسکے۔

ساتھ ہی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کمیٹی نے مشینوں اور مزدوروں کے ذریعے روایتی طریقے سے عمارت گرانے کے لیے ایک اور کمپنی اے این آئی انٹرپرائزز کی بھی سفارش کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ اس کمپنی نے عمارت کے انہدام اور مقام سے ملبہ صاف کرنے کی مفت پیشکش کی ہے اور قیمتی سامان سمیت ملبے پر دعویٰ کیا ہے لیکن ساتھ ہی ڈیڑھ کروڑ روپے قومی خزانے میں جمع کروانے کی بھی پیشکش کی ہے۔

علاوہ ازیں عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو انہدام سے قبل کا کام جلد از جلد شروع کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے جس میں کھڑکیاں نکالنا اور دیگر کام شامل ہیں اور روزانہ پیش رفت رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024