برٹنی اسپیئرز 14 سال بعد ’سرپرستی‘ سے آزاد
امریکی عدالت نے گلوکارہ و اداکارہ برٹنی اسپیئرز کی ’سرپرستی‘ کو تقریبا 14 سال بعد ختم کرکے انہیں اپنی مرضی کے مطابق آزاد زندگی گزارنے کا حق دے دیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کی سپریم کورٹ نے 12 نومبر کو برٹنی اسپیئرز کی ’سرپرستی‘ ختم کردی۔
کیس کی سماعت کرنے والی جج برینڈا پینی نے گلوکارہ کی ’سرپرستی‘ ختم کرتے ہوئے بعض افراد کو کچھ ہفتوں تک ذمہ داریاں دیں کہ وہ دولت، جائداد اور ہر طرح کے معاملات کا اختیار برٹنی اسپیئرز کو ملنے تک ان کا ساتھ دیں۔
عدالت نے ’سرپرستی‘ ختم کرنے کے کیس کی سماعت 30 منٹ تک جاری رکھی اور سماعت کے دوران برٹنی اسپیئرز عدالت میں موجود نہیں تھیں جب کہ عدالت کے باہر گلوکارہ کے مداح ہزاروں کی تعداد میں جمع تھے۔
اسی حوالے سے خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) نے بتایا کہ عدالت نے فوری طور پر برٹنی اسپیئرز کی ’سرپرستی‘ ختم کی اور اس کا اطلاق عدالتی فیصلے کے فوری بعد نافذ ہوا۔
عدالت نے برٹنی اسپیئرز کی ذہنی صحت سے متعلق کوئی بھی ہدایت جاری کیے بغیر انہیں ان کی مرضی کے مطابق آزاد زندگی گزارنے کا اختیار دیا۔
عدالتی فیصلے کے فوری بعد برٹنی اسپیئرز نے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر عدالتی فیصلے کو زندگی کا سب سے بڑا دن اور سب سے بڑی فتح قرار دیتے ہوئے خوشی کا اظہار بھی کیا۔
گلوکارہ نے ساتھ دینے پر مداحوں کا شکریہ ادا کیا، ساتھ ہی وہ آزادی ملنے پر خدا کے شکرانے بھی اداکرتی دکھائی دیں۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت نے برٹنی اسپیئرز کے والد کی 13 سالہ 'سرپرستی' معطل کردی
عدالت کی جانب سے ان کی ’سرپرستی‘ کو باضابطہ طور پر ختم کیے جانے سے قبل رواں برس ستمبر میں عدالت نے برٹنی اسپیئرز کے والد کو ’سرپرستی‘ سے ہٹایا تھا۔
برٹنی اسپیئرز کے والد فروری 2008 سے ان کے قانونی ’سرپرست‘ تھے اور گلوکارہ انہیں گزشتہ دو سال سے ہٹوانے کی کوششوں میں مصروف تھیں۔
گزشتہ دو سال کے دوران عدالت میں مذکورہ معاملے پر متعدد سماعتیں ہوئیں اور اس دوران برٹنی اسپیئرز نے ایک بار عدالت کو بھی یہ بتایاکہ ان کے والد ان پر تشدد کرتے رہے ہیں۔
عدالت نے برٹنی اسپیئرز کے والد کو اس وقت ان کا ’سرپرست‘ مقرر کیا تھا جب کہ 2008 میں گلوکارہ ڈپریشن کا شکار ہوگئی تھیں۔
گلوکارہ اس وقت ڈپریشن کا شکار ہوگئی تھیں جب ان کی طلاق ہونے کے بعد بچوں کی حوالگی سے متعلق عدالت میں کیس چل رہا تھا اور وہ خوفزدہ ہوگئی تھیں کہ بچوں کو ان کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
دوسری شادی کے طلاق پر اختتام اور بچوں کے نہ ملنے کے غم کی وجہ سے اداکارہ ذہنی مسائل کا شکار ہوگئی تھیں اور ان کے ساتھ ذہنی مسائل بڑھنے لگے تھے۔
مزید پڑھیں: برٹنی اسپیئرز کے والد ’سرپرستی‘ کی ذمہ داریاں چھوڑنے کو تیار
برٹنی برٹنی اسپیئرز نے دوسری شادی گلوکار کیون فیڈرلائن سے 2004 کے آخر میں کی تھی، جن سے 2007 میں ان کی طلاق ہوگئی۔
ان سے قبل نے برٹنی اسپیئرز نے بچپن کے دوست جیسن ایلن الیگزینڈر سے شادی کی تھی مگر بدقسمتی سے اسی سال دونوں کے درمیان طلاق ہوگئی تھی۔
مسلسل دو شادیوں کی ناکامی کے بعد برٹنی اسپیئرز ڈپریشن میں چلی گئی تھی اور کم عمری کی وجہ سے انہوں نے شراب نوشی بھی کی، جس وجہ سے عام لوگوں سے ان کا رویہ خراب ہوچکا تھا، جس کی بنا پر عدالت نے ان کی دیکھ بھال کے لیے ان کے والد کو ’سرپرست‘ بنایا تھا۔
ان کے والد مجموعی طور پر ساڑھے 13 سال تک ان کے ’سرپرست‘ رہے اور لگ بھگ 14 سال تک اداکارہ دوسروں کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتی رہیں۔
جس وقت برٹنی اسپیئرز کی دیکھ بھال کے لیے ’سرپرست‘ مقرر کیے گئے تھے، اس وقت وہ 26 سال کی تھیں اور کیریئر کے عروج پر تھیں اور اب وہ 40 سال کی ہو چکی ہیں اور ان کا کیریئر بھی پہلے جیسا نہیں رہا۔
اب خیال کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی برٹنی اسپیئرز گلوکاری و شوبز کی دنیا میں واپسی کریں گی اور ممکنہ طور پر تیسری شادی بھی کریں گی۔
برٹنی اسپیئرز نے رواں برس ستمبر میں بوائے فرینڈ سام اصغری سے منگنی بھی کی تھی۔