بھارت سے براستہ پاکستان گندم افغانستان بھیجنے کی درخواست پر غور کریں گے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کی ہر ممکن مدد کرنے کا عزم دہراتے ہوئے کہا کہ امید ہے افغانستان کی عبوری حکومت عالمی برادری کے ساتھ تعمیری رابطے جاری رکھے گی جبکہ بھارت سے براستہ پاکستان گندم افغانستان بھیجنے کے لیے کی گئی درخواست پر غور کریں گے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، ان کے ہمراہ عبوری وزیر خزانہ اور وزیر صنعت و تجارت اور دیگر اعلیٰ عہدیدار بھی افغان وفد میں شامل تھے۔
مزید پڑھیں: طالبان افغانستان کے اندر اور باہر امن مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھیں، وزیرخارجہ
بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے افغانستان اور عوام کو درپیش مسائل پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے تعاون کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے پرامن، مستحکم، خودمختار، خوش حال افغانستان کی اہمیت پر زور دیا جو پاکستان اور خطے سے جڑا ہوا ہو۔
انہوں نے سیکیورٹی اور انسداد دہشت گری کے اقدامات، افغانستان کے عوام کے حقوق کا احترام اور حکومت اور سیاست میں جامعیت کو نمایاں کیا کہ اس سے افغانستان میں مزید استحکام میں معاونت ہوگی۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے امید کا اظہار کیا کہ افغانستان کی عبوری حکومت عالمی برادری کے ساتھ تعمیری رابطے جاری رکھے گی اور موجودہ چیلنجز حل کرنے کے لیے مثبت اقدامات کرتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلسل مطالبہ کر رہا ہے کہ افغانستان میں امدادی کام فوری طور پر کیا جائے اور وزیراعظم نے افغانستان کے منجمد اثاثوں کی فوری بحالی اور معاشی بحران سے بچنے کے لیے بینکنگ ٹرانزیکشنز کی سہولت کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغان وزیر خارجہ نے پاکستان اور ٹی ٹی پی کے جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دے دیا
وزیراعظم نے افغانستان کے عوام کی سردیوں کے موسم میں انسانی بنیادوں پر تعاون سمیت ہر ممکن مدد جاری رکھنے کا بھی عزم کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کو بنیادی ضروریات جیسے خوراک، گندم اور چاول، ایمرجنسی ادویات اور عوام کو درکار پناہ گاہوں کے لیے اشیا فراہم کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے انسانی بنیاد پر پاکستان کے راستے گندم بھیجنے کی پیش کش پر افغان بھائیوں کی درخواست پر پاکستان موجودہ حالات کے تناظر میں غور کرےگا اور طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے دونوں ممالک کے شہریوں کی آمد ورفت، تجارت، ٹرانزٹ اور خطے میں ترقی اور خوش حالی کے فروغکے لیے علاقائی رابطہ کاری کے لیے مل کر کام کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
وزیراعظم سے ٹرائیکا نمائندگان کی ملاقات
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان سے چین، روس، امریکا اور پاکستان کے سینئر سفارت کاروں نے ملاقات کی جو پاکستان میں افغانستان کے حوالے سے ٹرائیکا پلس مذاکرات میں شرکت کے لیے اسلام آبادمیں موجود ہیں۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ٹرائیکا پلس کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اسلام آباد میں افغانستان کی صورت حال اور درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے راستہ تلاش کرنے کے لیے ان کے کامیاب اجلاس مبارک باد دی۔
انہوں نے خطے کی سلامتی اور خوش حالی کے لیے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت کو بھی نمایاں کیا۔
بیان کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ میں مسلسل اس بات پر زور دے رہا ہوں کہ افغانستان کا فوجی حل نہیں۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان نے افغانستان میں جامع سیاسی حل کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے افغانستان میں بدلتے حالات کے مطابق جامع، انسانی حقوق کا احترام اور انسداد دہشت گردی کے اقدامات پر زور دیا۔
وزیراعظم نے باہمی خدشات سے نمٹنے اور ٹرائیکا پلس ممالک کے مشترکہ مفاد کے فروغ کے لیے افغانستان میں عالمی برادری کی عملی سوچ اور تعمیری مذاکرات کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
افغانستان میں معاشی ابتری پر بات کرتے ہوئے انہوں نے فوری طور پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے معاشی اور انسانی بحران کے دونوں چیلنجز سے نمٹنے کے لیے افغانستان کی معاشی مدد پر زور دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری صورت حال کی سنگینی کا ادراک کرے گی اور افغان عوام کی مشکلات کے خاتمے میں مدد کے لیے منجمد اثاثوں کو بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے گی۔
وزیراعظم دفتر کے بیان کے مطابق وزیراعظم نے اس حوالے سے ٹرائیکا پلس کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔
قبل ازیں افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ نے اسلام آباد میں آئی ایس ایس آئی میں سیمینار سے خطاب میں پاکستان اور ٹی ٹی پی کے مابین مذاکرات کے لیے سہولت کاری کی بھی تصدیق کی تھی۔
افغان عبوری وزیر خارجہ کا کہنا تھا ہمیں سمجھ نہیں آرہی کہ ہم کون سا ایسا عمل کریں جس سے امریکا سمیت دیگر ممالک ہمیں تسلیم کریں.
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو بڑی فوج کی ضرورت نہیں ہے ہم مختصر اور باصلاحیت فوج تشکیل دیں گے، ہماری حکومت وسیع البنیاد ہے اور حکومت میں تمام قومیتیں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان، ٹی ٹی پی مذاکرات پر ’خاص ردعمل‘ دینے سے انکار
افغان وزیرخارجہ نے گزشتہ روز پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے وزارت خارجہ میں وفد کی سطح پر مذاکرات کیے تھے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، پاکستان، قریبی ہمسایہ ہونے کے ناطے افغانستان میں گزشتہ 40 سال سے جاری جنگ و جدل اور بدامنی سے شدید متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان، گزشتہ چار دہائیوں سے 30 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا آ رہا ہے، افغانستان کو معاشی و انسانی بحران سے نکالنے کےلیے، پاکستان مسلسل عالمی برادری سے فوری امداد اور مثبت کردار کا تقاضا کر رہا ہے۔
وزیرخارجہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان محدود وسائل کے باوجود افغان بھائیوں کی انسانی معاونت، ادویات اور خوراک کی فراہمی کے لیے حتی الامکان کاوشیں بروئے کار لانے کے لیے پر عزم ہے۔