افغانستان کو ہر ممکن انسانی امداد فراہم کریں گے، وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان نے قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان کی زیر قیادت وفد کو یقینی دہانی کروائی ہے کہ افغانستان کو ہر ممکن انسانی امداد فراہم کریں گے۔
عمران خان نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر کہا کہ پاکستان مشکل وقت میں ہمیشہ افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔
مزیدپڑھیں: افغانستان پر ’مشترکہ مؤقف‘: روس، چین، پاکستان اور امریکا کی میزبانی کرے گا
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے قائم مقام افغان وزیرخارجہ امیرخان متقی اور ان کے وفد کو یقین دہانی کروائی ہےکہ افغانستان کو ہرممکن انسانی امداد فراہم کریں گے‘۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’افغان عوام کےفوری ریلیف کے لیے ہم ضروری اشیائےخورونوش، ہنگامی طبی لوازمات اور سرما کی شدت سے بچاؤ کے لیے خیمے بھجوا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سرحد عبور کرکے پاکستان پہنچنے والے افغان شہریوں کو کورونا ویکسین بھی بلا معاوضہ فراہم کریں گے‘۔
عمران خان نے کہا کہ عالمی برادری سے میری ایک مرتبہ پھر درخواست ہے کہ افغانوں کو درپیش اس بڑے انسانی بحران کے تدارک کےحوالے سے اپنی اجتماعی ذمہ داری پوری کرے۔
خیال رہے کہ اگست میں طالبان کی جانب سے کابل پر کنٹرول کے بعد امریکا نے افغانستان کے اثاثے منجمد کردیے تھے جس کے بعد وہاں غذائی بحران نے جنم لے لیا ہے۔
طالبان نے منجمد اثاثوں کی عدم بحالی سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر امریکا کو خبردار کیا تھا جبکہ ادھر پاکستان میں وفاقی وزرا اس امر کا اظہار کرچکے ہیں کہ افغانستان کی خراب سماجی و اقتصادی مسائل کے اثرات پاکستان پر پڑیں گے۔
اس ضمن میں تازہ پیش رفت سامنے آئی ہے کہ افغانستان کے وزیرخارجہ امیر خان متقی تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جہاں وہ دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے پاکستانی حکام اور سیکیورٹی معاملات پر ٹرائیکا پلس نمائندوں سے ملاقاتیں کریں گے۔
مزیدپڑھیں: افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مزید بڑھایا جانا چاہیے، وزیر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ ‘ملاقات میں توجہ کا مرکز پاک-افغان تعلقات خاص طور پرباہمی تجارت، ٹرانزٹ ٹریڈ میں تعاون، سرحد پر نقل و حرکت اور خطے میں رابطہ کاری کے موضوعات پر بات کی جائے گی’۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ ماہ اپنے دورے میں افغان ہم منصب کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی تھی اور یہ افغانستان میں 15 اگست کو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کسی بھی افغان وزیر کا پہلا دورہ پاکستان ہے۔
پاکستان نے تاحال طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا تاہم طالبان کے عہدیداروں اسلام آباد میں سفارت خانے کے ساتھ ساتھ کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں قونصل خانوں کا کنٹرول سنبھالنے کی اجازت دی جاچکی ہے۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقاہر بلخی نے ٹوئٹر میں بتایا تھا کہ دورے میں شامل وفد دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات، معیشت، ٹرانزٹ، مہاجرین اور لوگوں کی آمد و رفت بڑھانے کے حوالے سے معاملات پر بات چیت ہوگی۔