• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سعد رضوی کی نظر بندی کےخلاف درخواست واپس، لاہور ہائیکورٹ نے معاملہ نمٹادیا

شائع November 4, 2021
عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار امیر حسین مزید معاملہ آنے پر دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں — فائل فوٹو / فیس بک
عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار امیر حسین مزید معاملہ آنے پر دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں — فائل فوٹو / فیس بک

لاہور ہائی کورٹ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی کی نظر بندی کے خلاف درخواست واپس لینے پر نمٹا دی۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سعد رضوی کے چچا امیر حسین کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کی طرف سے برہان معظم ملک ایڈووکیٹ جبکہ حکومت پنجاب کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر جاوید پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کیا کہتے ہیں؟

برہان معظم ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ ویسے تو یہ درخواست غیر مؤثر ہو چکی ہے کیونکہ دائرہ اختیار، قابل سماعت اور شفاف ٹرائل کے نکتے پر بحث نہ ہونے کا سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا۔

مزید پڑھیں: سعد رضوی کی نظر بندی کےخلاف درخواست، فریقین نے دلائل کیلئے وقت مانگ لیا

چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ ان نکات کو آپ سپریم کورٹ میں اٹھائیں، ہم اس درخواست کی حد تک اس معاملے کو دیکھیں گے۔

برہان معظم ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ میں درخواست ہائی کورٹ کو بھجوانے کی کوئی رضامندی ظاہر نہیں کی تھی۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم آپ سے یہ کہہ بھی نہیں رہے کہ آپ نے سپریم کورٹ میں رضامندی ظاہر کی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا اور سعد رضوی کی نظر بندی کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار امیر حسین مزید معاملہ آنے پر دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران برہان معظم ملک ایڈووکیٹ نے درخواست واپس لینے کا عندیہ دیتے ہوئے عدالت سے درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کے لیے دو روز کی مہلت کی استدعا کی تھی۔

وکیل چچا سعد رضوی نے کہا کہ حکومت اور ٹی ایل پی کے معاملات طے ہو رہے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ سوال یہ نہیں کہ معاملات طے ہوئے ہیں کہ نہیں، آپ یہ بتائیں درخواست قابل سماعت کیسے ہے، آپ نے جس نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا اس کی تو معیاد مکمل ہو چکی ہے، پھر یہ کیس کیسے قابل سماعت ہے، آپ پھر اپنی پٹیشن واپس لے لیں یا نئی دائر کر لیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا سعد رضوی کی رہائی پر غور

یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سعد حسین رضوی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف حکومت پنجاب کی درخواست کا معاملہ لاہور ہائی کورٹ کے خصوصی بینچ کو بھیج دیا تھا۔

اس سے ایک روز قبل سپریم کورٹ نے حکومتِ پنجاب کی سعد رضوی کی رہائی کے حکم کے خلاف دائر کی گئی درخواست لاہور رجسٹری میں سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔

حکومت پنجاب نے ٹی ایل پی کے سربراہ کو رہا کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے یکم اکتوبر کو علامہ سعد رضوی کی نظر بندی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

عدالت عالیہ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے سعد رضوی کے چچا امیر حسین کی درخواست پر فیصلہ سنایا تھا۔

عدالت میں سعد رضوی کے چچا کے وکیل برہان معظم ملک نے دلائل دیے جبکہ پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کے وکلا نے درخواست کی مخالفت کی تھی۔

بعد ازاں 9 اکتوبر کو ڈپٹی کمشنر لاہور نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024