• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ٹی ایل پی بزور طاقت ریاست سے باتیں نہیں منوا سکتی، فواد چوہدری

شائع October 29, 2021
انہوں نے کہا کہ ہم کیوں چاہیں گے کہ ملک میں امن و امان خراب ہو— فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ ہم کیوں چاہیں گے کہ ملک میں امن و امان خراب ہو— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ آپ بزور طاقت ریاست سے باتیں نہیں منوا سکتے جبکہ مذاکرات آئین اور قانون کے تحت ہوں گے۔

اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ریاست یہ برداشت نہیں کرے گی کہ آپ ایک حد سے آگے بڑھیں، ہم ہرگز نہیں چاہتے کہ سڑکوں پر خون بہے، ہم کیوں چاہیں گے کہ ملک میں امن و امان خراب ہو۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ ختم کرنے کیلئے ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی سے بات چیت جاری ہے، شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اس لیے آپ لوگ واپس اپنے گھروں کو جائیں، ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ آپ بزور طاقت ریاست سے اپنی باتیں منوا لیں گے۔

فواد چوہدری نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا حوالہ دے کر کہا کہ مذاکرات تو ہورہے ہیں اور مذاکرات تو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ایل پی) سے بھی ہوں گے، ہم بادشاہت میں نہیں ہیں اس لیے تمام مذاکرات آئین اور قانون کے تحت ہورہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کہیں کہ جو ہمارا ہے وہ ہمارا ہے اور جو تمہارا ہے وہ بھی ہمارا ہے، ایسا نہیں ہوتا، تصادم کے ذریعے کچھ نہیں ملے گا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علما اکرام حق کی بات کرنے کے لیے آگے بڑھ کر کردار ادا کریں۔

فواد چوہدری نے ٹی ایل پی ریلی اور احتجاجی شرکا کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ واپس اپنے گھروں کو روانہ ہوجائیں، حکومت یہ مزاق زیادہ دیر برداشت نہیں کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے تمام اراکین ایک پیج پر ہیں، اس معاملے کا انتہائی سنجیدگی اور غور سے جائزہ لے رہے ہیں، ہم تصادم نہیں امن کے ذریعے معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں، جسے ریاست کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔

خیال رہے کہ آج اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ٹی ایل پی کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ٹی ایل پی کو مزید قانون شکنی پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

اجلاس سے متعلق جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ٹی ایل پی کے احتجاج کے دوران جان و مال کو نقصان پہنچانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور کمیٹی نے عزم ظاہر کیا کہ قانون کی عمل داری میں خلل ڈالنے کی مزید کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ کالعدم تنظیم تحریک لیبک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوئے ہیں اور زیر حراست تنظیم کے سربراہ سعد رضوی کے ساتھ لانگ مارچ ختم کرنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ حکومت، ٹی ایل پی کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر قائم ہے لیکن ٹی ایل پی نے تاحال سڑکوں کو عام ٹریفک کے لیے بحال کیا اور نہ ہی جی ٹی روڈ چھوڑ کر مرکز واپس گئے ہیں جس کے بعد معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کا احتجاج جاری، وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا

خیال رہے کہ ٹی ایل پی اور پولیس کے مابین شدید جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب ٹی ایل پی نے فرانسیسی سفیر کی بے دخلی اور سفارتخانہ بند کرنے کے اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے اسلام آباد کی جانب مارچ دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی۔

کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے لاہور میں 3 روز تک دھرنے کے بعد21 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کارکنوں کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ سے روکا گیا تو ٹی ایل پی نے پلان ’بی‘ بھی تیار کرلیا ہے۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ اس کے 4 اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ ٹی ایل پی کا کہنا تھا کہ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں تنظیم کے 2 کارکن جاں بحق اور 41 زخمی ہوئے ہیں۔

اپنے بیان میں ٹی ایل پی کی مرکزی شوریٰ نے دعویٰ کیا کہ تنظیم کو 3 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے لیکن وہ پولیس وین اور مزدا ٹرک کے درمیان تصادم کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024