فلم کی شوٹنگ کے دوران فائرنگ میں مجرمانہ الزامات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا، ڈسٹرکٹ اٹارنی
امریکا میں فلم کی شوٹنگ کے دوران مشہور ہولی وڈ اداکار ایلک بولڈون کی فائرنگ سے متعلق ڈسٹرکٹ اٹارنی کا کہنا ہے کہ حادثے میں مجرمانہ الزامات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔
مقامی ڈسٹرکٹ اٹارنی نے کہا کہ فلم کے سیٹ پر اداکار ایلک بولڈون کی جانب سے مہلک حادثاتی فائرنگ میں مجرمانہ الزامات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق نیویارک ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سانتا فے کاؤنٹی کی ڈسٹرکٹ اٹارنی میری کارمیک-الٹویس نے کہا کہ حادثے میں استعمال ہونے والے ہتھیار کو ’پروپ گن‘ قرار دینا غلط ہے جیسا کہ میڈیا رپورٹس میں کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: شوٹنگ کے دوران فائرنگ: ’اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے ہتھیاروں کے حفاظتی پروٹوکولز کو نظر انداز کیا‘
انہوں نے کہا کہ وہ ایک گن تھی، وہ قدیم دور کی ایک مناسب بندوق تھی۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ سیٹ پر ’بہت زیادہ گولیاں‘ ملی ہیں اور اس اسلحے کی نوعیت کے بارے میں تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔
قبل ازیں حکام کا کہنا تھا کہ نادانستہ طور پر اداکار ایلک بولڈون کو پروپ گن سونپی گئی تھی جس سے فائرنگ کے نتیجے میں فلم کے سیٹ پر ایک سینماٹوگرافر ہلاک ہوگئی تھیں۔
چند روز قبل معروف اداکار اپنی آنے والی فلم ’رسٹ‘ کی شوٹنگ کے لیے امریکی ریاست نیو میکسیکو میں رات دیر گئے شوٹنگ کر رہے تھے کہ ان کی فائرنگ سے فلم کی ٹیم میں شامل فوٹوگرافی ڈائریکٹر ہلاک ہوگئی تھیں جبکہ ہدایت کار زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب اداکار کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے واقعے کو حادثہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ایلک بولڈون نے جان بوجھ کر فائرنگ نہیں کی بلکہ ان سے حادثاتی طور پر گولیاں چلیں۔
یہ بھی پڑھیں: شوٹنگ کے دوران مشہور ہولی وڈ اداکار کی فائرنگ سے خاتون ہلاک، ہدایتکار زخمی
ایلک بولڈون نے جس فلم کی شوٹنگ کے دوران فائرنگ کی، اس کی شوٹنگ گزشتہ برس سے جاری تھی اور وہ فلم کے شریک پروڈیوسر بھی ہیں۔
فلم کی کہانی 1880 کے دور کی ہے، جس میں ایک جواں سالہ لڑکے کو حادثاتی طور پر دوسرے لوگوں کو ہلاک کرنے کے الزام میں سزا سنائی جاتی ہے۔
ایلک بولڈون کی جانب سے کی گئی فائرنگ میں خاتون ہدایت کارہ کی ہلاکت اور دوسرے ڈائریکٹر کے زخمی ہونے پر شوبز شخصیات نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔