سپر ہیرو فلم میں کشمیر کو ’متنازع علاقہ‘ دکھانے پر بھارتی شہری برہم
امریکی فلم پروڈکشن کمپنی ’ڈی سی‘ کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی اینیمیٹڈ فلم ’انجسٹس‘ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو ’متنازع علاقہ‘ دکھانے پر بھارت کے شہریوں نے پروڈکشن کمپنی کے بائیکاٹ کی مہم شروع کردی۔
’انجسٹس‘ فلم کو 19 اکتوبر کو ریلیز کیا گیا تھا، جس کے ایک سین میں ’سپر مین‘ اور ’سپر وویمن‘ کو مقبوضہ کشمیر میں جنگی سامان کو تباہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس پر بھارت کے شہریوں نے برہمی کا اظہار کیا۔
مذکورہ سین کے پس منظر میں چلنے والی آواز میں ’کشمیر‘ سے متعلق ’متنازع علاقے‘ کا لفظ سنا جا سکتا ہے جب کہ سین کے آخر میں اسرائیل کے جھنڈے کو بھی دکھایا گیا ہے۔
مذکورہ منظر میں ’کشمیر‘ کو ’متنازع علاقہ‘ قرار دینے پر بھارتی لوگوں نے فلم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مقبوضہ کشمیر‘ انڈیا کا اٹوٹ انگ ہے اور اینیمیٹڈ فلم عالمی سازش کی کڑی ہے۔
کئی لوگوں نے فلم میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار نہ دیے جانے پر ڈی سی کامکس اور ڈی سی فلم پروڈکشن ہاؤس کے خلاف ٹوئٹس کرتے ہوئے فلم پروڈکشن کمپنی کے بائیکاٹ کے ہیش ٹیگ بھی استعمال کیے۔
بعض افراد نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ مذکورہ منظر میں ’سپر مین اور سپر وویمین‘ کی جانب سے جن جنگی ہتھیاروں اور جہازوں کو تباہ ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے، انہیں بھارتی جنگی سامان قرار دیا گیا، البتہ فلم کے منظر میں بھارت کا لفظ نہیں سنائی دیتا۔
مذکورہ منظر میں ہیرو اور ہیروئن کی جانب سے جنگی سامان کو تباہ کیے جانے کے بعد یہ سنائی دیتا ہے کہ انہوں نے ’متنازع علاقہ‘ کشمیر کو ہتھیاروں سے پاک کردیا۔
ڈی سی کامک اور پروڈکشن کے خلاف ٹوئٹس کرنے والے افراد میں حکمران جماعت ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ (بی جی پی) کے اعلیٰ رہنما، کارکنان اور اراکین اسمبلی بھی شامل تھے۔
کئی لوگوں نے فلم کی ٹیم کے خلاف ٹوئٹس کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ ڈی سی کی اینیمیٹڈ فلم عالمی سازش کی ایک کڑی ہے، جس کا مقصد وادی کو انڈیا سے الگ کرانا ہے۔