• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

مہنگائی کی صورتحال کا ہمیں مل کر مقابلہ کرنا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات

شائع October 18, 2021
فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن انتخابی اصلاحات کے لیے ہمارے ساتھ بیٹھے—فوٹو:ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن انتخابی اصلاحات کے لیے ہمارے ساتھ بیٹھے—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی دکان نہیں چلے گی جبکہ مہنگائی پر کہا کہ ہمیں مل کر مقابلہ کرنا ہے۔

اسلام آباد میں فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گنے کی بہترین فصل آئی ہے تو ہمیں امید ہے کہ چینی کی قیمت میں آگے جا کر کمی آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا فیصلہ اعتماد کی فضا میں ہوگا، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ صرف سندھ میں آٹا مہنگا ہے جہاں حکومت گندم جاری نہیں کر رہی تھی اور اب آج سے گندم جاری کرنا شروع کیا ہے تو آپ دیکھیں گے کہ سندھ میں بھی آٹے کی قیمت میں کمی آنا شروع ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم لوگ الگ کسی سیارے میں نہیں رہ رہے ہیں، اگر پوری دنیا میں تیل کی قیمتیں بڑھیں تو پاکستان میں بھی بڑھے گی، جب کم ہوں گی تو پاکستان میں بھی کم ہوں گی، لوگ اس چیز کو سمجھتے ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہر وقت ایک سیاسی شعبدہ بازی میں لوگ لگے رہتے ہیں، ان کو لوگ مذاق کے طور پر لیتے ہیں، احسن اقبال یا شہباز شریف اور باقی دیگر لوگ متبادل حل لائیں کہ تیل کی قیمت یہاں چلی گئی ہے، ہم ہوتے تو یہ کرتے، اس پر بحث کرلیتے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جو بھی کر رہی ہے اس بات پر لگے رہنا، مجھے افسوس ہوا کہ حکومت نے کیا تھا کہ ربیع الاول کی مناسبت سے سیرت النبی ﷺ پر بات ہونی تھی لیکن آپ اس سیشن کا بائیکاٹ کرکے چلے گئے، کچھ حد ہوتی ہے ہر بات پر سیاست نہیں کی جاتی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں اپوزیشن کی اس وقت ایسی حیثیت ہے کہ احتجاج کے لیے کوئی بہانہ چاہیے، پہلے انہوں نے سوچا کہ شاید فوج اور حکومت میں اختلاف ہوجائے تو دو دن سارے ہنستے مسکراتے رہیں، اب وہ مسکراہٹیں پھر ختم ہو رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کی مدت پوری کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، مولانا فضل الرحمٰن

اپوزیشن پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنی جمہوری اخلاقیات کی بات کرتے ہیں لیکن ان کی کوئی جمہوری اخلاقیات نہیں ہیں اور کوئی جمہوریت پسند لوگ نہیں ہیں بلکہ صرف ڈیل کی تلاش میں ہوتے ہیں، پتا چلتا ہے کہ فوج اور حکومت میں اختلاف ہوگیا ہے تو یہ سارے بینڈ ویگن میں چڑھنے کے لیے سی وی لے کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے دن جب پتا چلتا ہے کہ وہ ڈیل نہیں ہوسکی تو آپ پھر فوج کے خلاف تقریریں شروع کردیتے ہیں، بنیادی طور پر اس اپوزیشن کی نہ کوئی سیاسی سوچ ہے اور نہ ہی ان کی انتظامی اور نہ معاشی پالیسی ہے، صبح سے لے کر شام تک عمران خان کو برا کہنے سے آپ اقتدار میں نہیں آسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی پالیسیاں دوبارہ مرتب کریں اور ہمارے ساتھ بیٹھیں، انتخابی اصلاحات پر آگے چلیں اور احتساب کے قانون پر بیٹھیں اور آگے چلیں، لیکن اگر ہروقت یہی کہنا ہے کہ میرے کیسز ختم کرو، اباجی، ماموں جی، چچا جی کے کیسز ختم کرو تو اس پر بات نہیں ہوتی، بڑی اصلاحات پر آئیں ہم آپ سے بات کریں گے۔

اپوزیشن کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ کی دکان نہیں چل رہی، آپ کی دکان پہلے بھی نہیں چلی اور آگے بھی نہیں چلے گی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو جتنا استعمال ہونا تھا وہ ہوچکے ہیں، اب ان کی اہمیت نہیں رہی ہے اور اب اس طرح کی باتیں کرکے صرف توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں ورنہ مولانا سیاسی طور پر ختم ہوچکے ہیں، فیصل آباد میں جمعیت علمائے اسلام کے مدرسے کے بچوں کو لایا گیا اور انہیں کہا گیا مسلم لیگ (ن) کے جھنڈے اٹھائیں تو ان کی آپس میں لڑائی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ مولانا کو مشورہ ہے آپ کی سیاست ختم ہوچکی ہے، دوسروں کو جلسے جلوسوں کے لیے ‘رینٹ اے کراؤڈ’ کا کام شروع کریں کافی فائدہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ چند ماہ میں مہنگائی میں کمی کا امکان نہیں ہے، اسد عمر

مہنگائی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں اس وقت گھی پر سبسڈی ہے، گندم، بجلی پر سبسڈی ہے، پورے ملک کو سبسڈی پر نہیں چلایا جاسکتا ہے، سبسڈی ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے آتی ہے، ادھر عوام سے پیسے لیں گے اور ادھر بانٹ دیں گے تو اس طرح ملک نہیں چلتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو چلانے کے لیے حکمت عملی بنانی ہوتی ہے، اس سال قرضوں کی مد میں 12 ارب ڈالر واپس کرنا ہے، یہ جو احتجاج کر رہے ہیں ان سے پوچھیں کہ اگر آپ اتنے قرضے نہ لیتے تو سبسڈی دے سکتے تھے، پہلے 10 ارب ڈالر واپس کیے اور اب 12 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں تو سبسڈی کہاں سے آئے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ لہٰذا، مہنگائی کی صورت حال کا ہمیں مل کر مقابلہ کرنا ہے، اسی لیے نجی شعبے کو چاہیے کہ اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کریں، میڈیا مالکان کو اپنے ورکرز کی تنخواہیں بڑھانی چاہیے ابھی اتنے پیسے ملے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024