• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کورونا وائرس ویکسین سے دیگر کورونا وائرسز سے بھی تحفظ ملنے کا امکان

شائع October 17, 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسینز سے اس سے ملتے جلتے وائرسز سے بھی تحفظ ملتا ہے۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

نارتھ ویسٹرن میڈیسین کی تحقیق کے نتائج سے عالمی کورونا وائرس ویکسینز تیار کرنے میں مدد مل سکے گی جو مستقبل میں وبائی امراض کی روک تھام کرسکیں گی۔

محققین نے بتایا کہ ہماری تحقیق سے قبل یہ واضح نہیں تھا کہ کسی ایک کورونا وائرس سے متاثر ہونا دیگر کورونا وائرسز سے تحفظ فراہم کرتا ہے یا نہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسا ممکن ہے۔

کورونا وائرسز کی 3 بنیادی اقسام انسانوں میں امراض کا باعث بنتی ہیں جن میں سارس کوو 1، سارس کوو 2 (کووڈ کا باعث بننے والی قسم) اور تیسری مرس ہے، مگر اس سے ہٹ کر بھی عام نزلہ زکام کا باعث بننے والی اقسام بھی ہیں۔

تحقیق میں کووڈ 19 ویکسینز کا استعمال کرنے والے افراد کے پلازما پر جانچ پڑتال کی گئی۔

محققین نے دریافت کیا کہ ویکسینز سے بننے والی اینٹی باڈیز سے سارس کوو 1 اور عام نزلہ زکام کا باعث بننے والے کورونا وائرس سے بھی تحفظ ملتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ماضی میں کورونا وائرسز سے ہونے والی بیماری سے بھی دیگر اقسام سے ہونے والے انفیکشنز سے تحفظ مل سکتا ہے۔

تحقیق کے دوران چوہوں کو کووڈ 19 ویکسینز استعمال کرکے انہیں عام نزلہ زکام والے کورونا وائرس سے متاثر کیا تو دریافت ہوا کہ انہیں جزوی تحفظ ملا جو زیادہ ٹھوس نہیں تھا۔

محققین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی اقسام 70 فیصد سے زیادہ حد تک ملتی جلتی ہیں تو اس سے چوہوں کو تحفظ ملنے کی وضاحت ہوتی ہے، اگر ان کا سامنا کورونا وارئسز کی بالکل مختلف اقسام سے ہوتا تو ویکسینز سے تحفظ زیادہ نہیں ملتا۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری تحقیق سے یونیورسل کورونا وائرس ویکسین کے تصور کی دوبارہ جانچ پڑتال میں مدد مل سکے گی۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف کلینکل انویسٹی گیشن میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024