داعش کے تمام اراکین افغان ہیں، تنظیم میں کوئی غیر ملکی نہیں، ذبیح اللہ مجاہد
افغانستان کے قائم مقام ڈپٹی وزیر اطلاعات و ثقافت ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش ہمارے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، اس کی افغانستان میں نمایاں حیثیت نہیں ہے اور داعش کے تمام اراکین افغان ہیں، ان میں کوئی غیر ملکی نہیں ہے۔
وائس آف امریکا کو دیے جانے والے انٹرویو میں انہوں نے افغانستان کے مختلف اضلاع میں داعش کے پرتشدد حملوں سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ داعش بڑا مسئلہ نہیں ہے اور اس کی نمائندگی بھی انتہائی محدود ہے۔
مزید پڑھیں: 'امریکیوں کی ایک اور نسل کو جنگ کیلئے افغانستان نہیں بھیجوں گا'
انہوں نے کہا کہ امارات اسلامی ان کا تعاقب کررہی ہے اور ہماری افواج داعش کی جڑیں تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ ہفتے میں ہم نے داعش سے تعلق رکھنے والے کئی لوگوں کو گرفتار کیا اور ان کے کئی محفوظ ٹھکانوں کو تباہ کر دیا ہے جبکہ ان کے کئی حملوں کو بے اثر کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ داعش کے زور پکڑنے کی وجہ یہ ہے کہ جب طالبان نے قبضے کے دوران کئی جیلیں توڑ دیں تو ان جیلوں میں موجود داعش کے سہولت کار بھی فرار ہو گئے۔
قائم مقام ڈپٹی وزیر اطلاعات و ثقافت نے کہا کہ داعش کے فرار ہونے والے اراکین نے ان کی مدد کی ہے لیکن ہم نے افغانستان سے ان کی موجودگی کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں 20 سالہ امریکی جنگ اختتام پذیر، طالبان کا جشن
قندوز میں داعش کے خود کش حملہ آور ایغور تھا، کیا چین نے اس بارے میں آپ سے تشویش کا اظہار کیا؟ سے متعلق سوال کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ ہم نے کسی بھی ملک سے اس مسئلے پر بات نہیں کی ہے، داعش کے تمام اراکین افغان باشندے ہیں، ان میں کوئی غیر ملکی نہیں ہے۔
علاوہ ازیں افغانستان میں چین کی جانب سے سرمایہ سے متعلق سوال کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ اگر طالبان چین اور ان کے اثاثوں کی حفاظت کی ضمانت دیتے ہیں تو چین افغانستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت چین کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
علاوہ ازیں افغانستان میں معاشی سرگرمیوں سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں معاشی سرگرمیاں معمول پر آرہی ہیں، ہم نے قومی وسائل جمع کیے ہیں اور اب بھی جمع کر رہے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہمارے تاجر سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں، سڑکوں کی تعمیر سمیت بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے، ہم کچھ ممالک کے ساتھ معدنیات کی تلاش کے معاہدوں پر دستخط کرنے والے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے ساتھ مشترکہ مفادات افغانستان سے بہت آگے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اثاثوں کو منجمد کرنا افغانستان کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہے، ہم امریکیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس رقم کو جاری کرنے کے لیے دوسرے ممالک اور بین الاقوامی بینکوں سے بھی بات چیت کر رہے ہیں کیونکہ رقم افغان عوام کی ہے۔