ٹک ٹاکر دست درازی کیس: ملزم ریمبو سمیت دیگر کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع
لاہور کی مقامی عدالت نے گریٹر اقبال پارک میں خاتون سے دست درازی کیس میں گرفتار ٹک ٹاکر ریمبو سمیت دیگر ملزمان کے ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کردی۔
لاہور پولیس نے جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر ریمبو سمیت 11 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا جہاں ملزمان کے وکلا نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: مینار پاکستان واقعہ: ٹک ٹاکرز کی گرفتار افراد سے پیسے لینے سے متعلق گفتگو سامنے آگئی
ملزمان کے وکلا نے کہا کہ جن افراد کو گرفتار کیا گیا وہ خاتون کو بچا رہے تھے، ان کا مزید کہنا تھا کہ عائشہ اکرم کی ویڈیو سامنے آگئی ہے، جس میں وہ رقم کا مطالبہ کر رہی ہے۔
وکلا نے کہا کہ ملزمان سے ملنے بھی نہیں دیا جارہا ہے، کیا ملزمان بھارتی جاسوس کلبھوشن ہیں۔
دوسری جانب سرکاری وکیل نے کہا کہ ابھی ملزمان سے تفتیش جاری ہے، صرف چار روز کا ریمانڈ ہوا ہے اور مزید تحقیقات ہونا باقی ہیں۔
عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد تمام ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کی اور آئندہ سماعت پر پولیس سے تفتیشی رپورٹ طلب کرلی۔
خیال رہے کہ لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ پیش آنے والے دست درازی کے واقعے کے کیس میں گرفتار ملزمان سے پیسوں کی وصولی کے حوالے سے خاتون اور ان کے زیر حراست ساتھی ریمبو کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو دو روز قبل سامنے آگئی تھی۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال کا کہنا تھا کہ ریمبو کا فون قبضے میں لے لیا ہے اور کال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر دست درازی کیس: متاثرہ خاتون کے بیان پر ساتھی ٹک ٹاکر گرفتار
ان کا کہنا تھا کہ ملزم ریمبو نے ٹیلی فون پر گفتگو کی تصدیق کی ہے اور اب اس کال کو کیس کا حصہ بنا رہے ہیں۔
اس سے قبل لاہور پولیس نے خاتون ٹک ٹاکر کے تحریری بیان کی روشنی میں ریمبو کو گرفتار کرکے عدالت سے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا۔
عدالت کے باہر ورثا کا احتجاج
علاوہ ازیں عدالت میں پیشی کے موقع پر ملزمان اپنے ورثا کو کمرہ عدالت کے باہر دیکھ کر رو پڑے، ریمبو کے ساتھی ملزمان کے رشتہ داروں نے کمرہ عدالت کے باہر ٹک ٹاکر عائشہ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہمارے بچے بے قصور ہیں۔
ملزمان کے رشتہ داروں نے کمرہ عدالت کے باہر احتجاج کرتے ہوئے 'جج صاحب انصاف دو' کے نعرے لگائے جس کے بعد کمرہ عدالت بند کردیا، جس پر وہ عدالت کے دورازے کھٹکھٹاتے رہے۔
مینار پاکستان پر بدسلوکی کا واقعہ
یاد رہے یہ واقعہ رواں سال 14 اگست کو اس وقت پیش آیا تھا جب خاتون اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مینار پاکستان کے قریب ویڈیو بنا رہی تھیں۔
خاتون کے مطابق انہیں لاہور گریٹر پارک میں سیکڑوں افراد نے ہراساں کیا، انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے ہجوم سے بچنے کی بہت کوشش کی اور حالات کو دیکھتے ہوئے سیکیورٹی گارڈ نے مینارِ پاکستان کے قریب واقع دروازہ کھول دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کو بتایا گیا تھا لیکن حملہ کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی، لوگ مجھے دھکا دے رہے تھے اور انہوں نے اس دوران میرے کپڑے تک پھاڑ دیے، کئی لوگوں نے میری مدد کرنے کی کوشش کی لیکن ہجوم بہت بڑا تھا۔
خاتون نے مزید بتایا کہ اس دوران ان کی انگوٹھی اور کان کی بالیاں بھی زبردستی لے لی گئیں جبکہ ان کے ساتھی سے موبائل فون، شناختی کارڈ اور 15 ہزار روپے بھی چھین لیے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا مینار پاکستان واقعے پر نوٹس، رپورٹ عدالت میں جمع
واقعہ کا مقدمہ خاتون کی مدعیت میں 17 اگست کو لاہور کے لاری اڈہ تھانے میں درج کیا گیا۔
مذکورہ واقعے کا مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354 اے (عورت پر حملے یا مجرمانہ طریقے سے طاقت کا استعمال اور کپڑے پھاڑنا)، 382 (قتل کی تیاری کے ساتھ چوری کرنا، لوٹ کی نیت سے نقصان پہنچانا)، 147 (فسادات) اور 149 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
واقعے پر وزیر اعظم عمران خان نے نوٹس بھی لیا تھا اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب سے رابطہ کیا تھا۔
وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے سمندرپار پاکستانی زلفی بخاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ ‘وزیراعظم عمران ان نے لاہور میں خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ ہونے والے معاملے پر آئی جی پنجاب سے بات کی ہے’۔
بعدازاں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت واقعے پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا تھا جس کے بعد آئی جی پنجاب نے سینئر پولیس افسران کو واقعے میں غفلت برتنے اور تاخیر سے ردعمل دینے پر معطل کردیا تھا۔