• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm

کورونا کی وبا سے دنیا بھر میں ذہنی صحت بری طرح متاثر

شائع October 9, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

دنیا بھر میں 2020 میں ذہنی بے چینی (انزائٹی) اور ڈپریشن کے کیسز میں ڈرامائی اضافہ ہوا۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس میں کورونا وائرس کی وبا سے دنیا بھر میں ذہنی صحت پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ 2020 میں دنیا بھر میں انزائٹی کے اضافی 7 کروڑ 60 لاکھ جبکہ ڈپریشن کے 5 کروڑ 30 لاکھ کیسز ریکارڈ ہوئے۔

اس تحقیق سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر میں لوگوں کی ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کیا ہے جبکہ مردوں یا معمر افراد کی بجائے نوجوان اور خواتین زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

آسٹریلیا کی کوئنز لینڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ وبا کے سماجی اور معاشی نتائج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ خواتین کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ اسکولوں کی بندش یا خاندان کے اراکین کے بیمار ہونے پر خواتین گھروں کی ذمہ داریاں سنبھالتی ہیں، جبکہ ان کی تنخواہیں بھی کم ہوتی ہیں، بچت کم ہوتی ہے اور مردوں کے مقابلے میں ملازمت میں تحفظ کم ملتا ہے اور ایسی وجوہات کے باعث انہیں مالی مشکلات کا زیادہ سامنا ہوتا ہے جبکہ گھریلو تشدد نے بھی اس حوالے سے کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں پر بھی تعلیمی اداروں کی بندش سے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور دیگر پابندیوں کے باعث اپنے دوستوں اور ساتھیوں سے رابطے بھی برقرار نہیں رکھ سکے، جبکہ کسی بھی اقتصادی بحران میں نوجوانوں کے بیروزگار ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

طبی جریدے جرنل لانسیٹ میں شائع اس تحقیق میں یکم جنوری 2020 سے 29 جنوری 2021 کے دوران شائع ہونے والی 48 تحقیقی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا تھا جن میں مختلف ممالک میں کورونا کی وبا سے قبل اور اس کے دوران انزائٹی اور ڈپریشن سے جڑے امراض کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیقی ٹیم نے جائزہ لیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران انسانی نقل و حمل کم ہونے اور روزانہ کیسز کی شرح سے ذہنی صحت کیا تبدیلیاں ہوئیں۔

اس کے بعد تمام تر تفصیلات کو استعمال کرکے ایک ماڈل کو تشکیل دیا گیا تاکہ وبا سے قبل اور بعد میں عالمی سطح پر ذہنی صحت کے امراض کی شرح کے درمیان فرق کو دیکھا جاسکے۔

اس میں ایسے ممالک کو بھی شامل کیا گیا جہاں ذہنی صحت کے حوالے سے کوئی بھی سروے انفارمیشن وبا کے دوران دستیاب نہیں تھی۔

تمام تر عناصر اور تخمینوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیقی ٹٰم نے تخمینہ لگایا کہ 2020 کے دوران ڈپریشن سے جڑے امراض کے 24 کروڑ 60 لاکھ جبکہ انزائٹی کے 37 کروڑ 40 لاکھ کیسز دنیا بھر میں ریکارڈ ہوئے۔

2019 کے مقابلے میں ڈپریشن سے جڑے امراض کی شرح میں 28 فیصد اور انزائٹی کے کیسز کی شرح میں 26 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

تحقیق کے مطابق ڈپریشن سے جڑے امراض کے دو تہائی جبکہ انزائٹی کے 68 فیصد اضافی کیسز خواتین میں سامنے آئے جبکہ نوجوان معمر افراد کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہوئے، بالخصوص 20 سے 24 سال کے نوجوان زیادہ متاثر ہوئے۔

محققین نے بتایا کہ کورونا کی وبا نے ذہنی صحت کے سسٹمز پر دباؤ پر بہت زیادہ بڑھ گیا جو پہلے ہی کیسز کی بھرمار سے نمٹنے میں جدوجہد کا سامنے کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں سنجیدگی سے یہ جانچ پڑتال کرنی چاہیے کہ آگے بڑھنے کے لیے ہمیں آبادی کی ذہنی صحت کی ضروریات پر کس طرح کے ردعمل کا اظٖہار کرناچاہیے، ہمیں توقع ہے کہ نتائج سے ان فیصلوں کی رہنمائی مدد مل سکے گی جو آبادی کی ذہنی صحت کے لیے مددگار ثابت ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024