• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

ہفتے میں دوسری مرتبہ فیس بک کو عالمی سطح پر بندش کا سامنا

شائع October 9, 2021
پیر کو صارفین 6 گھنٹے سے زائد وقت تک فیس بک مصنوعات کے استعمال سے قاصر رہے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پیر کو صارفین 6 گھنٹے سے زائد وقت تک فیس بک مصنوعات کے استعمال سے قاصر رہے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

دنیا بھر میں صارفین کو ایک مرتبہ پھر فیس بک کے نظام میں تبدیلی کی وجہ سے گھنٹوں اس کی خدمات تک رسائی حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

9 اکتوبر کی درمیانی شب کو سب سے پہلے فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام کی سروس متاثر ہوئی جس کے کچھ دیر بعد صارفین کی جانب سے فیس بک اور میسنجر تک رسائی کی شکایات بھی سامنے آئیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق فیس بک ترجمان نے کہا کہ جو بھی گزشتہ چند گھنٹوں میں ہماری مصنوعات تک رسائی حاصل نہیں کر سکا اس سے مخلصانہ معذرت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس مسئلے کو ٹھیک کر دیا ہے اور اب سب کچھ معمول پر آجانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:’کنفگریشن خرابیوں‘ کی وجہ سے سروس بند ہوئی، صارفین کا ڈیٹا لیک نہیں ہوا، فیس بک

ادھر ویب سائٹ ٹربل ٹریکر ڈاؤن ڈیٹیکٹر نےبھی فیس بک اور انسٹاگرام نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ میسنجر اور واٹس ایپ تک رسائی یا استعمال میں پریشانیوں کی رپورٹس میں اضافہ دیکھا۔

فیس بک نے اس پریشانی کو اپنے کمپیوٹنگ پلیٹ فارم پر کنفیگریشن تبدیلی سے منسوب کیا اور کہا کہ اس نے عالمی سطح پر سوشل نیٹ ورک اور انسٹاگرام، میسنجر اور ورک پلیس کے صارفین کو متاثر کیا۔

جس پر لوگ بڑی تعداد میں اپنی پریشانی کا اظہار کرنے کے لیے ٹوئٹر پر پہنچے۔

ایک ٹوئٹ میں ایک کارٹون کو سزا کے طور پر کونے میں بیٹھا دیکھا جاسکتا ہے جس پر تبصرہ درج تھا کہ'کیا ہوا انسٹاگرام؟ 4 دن بھی نہیں ہوئے اور یہ دوبارہ ڈاؤن ہوگیا'۔

مزید پڑھیں: مارک زکربرگ 6 گھنٹے میں بل گیٹس سے بھی زیادہ غریب ہوگئے

یاد رہے کہ پیر کو چھ گھنٹے سے زائد وقت تک کروڑوں افراد فیس بک انسٹاگرام یا واٹس ایپ تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر تھے جس نے سلیکن ویلی کی بڑی کمپنی کی ملکیت والے پلیٹ فارم پر دنیا کے انحصار کو واضح کیا۔

جس کے بعد ایک معذرت خواہانہ بلاگ پوسٹ میں فیس بک کے نائب صدر برائے انفرا اسٹرکچر سنتوش جنردھن نے کہا تھا کہ بندش کی وجہ ڈیٹا سینٹرز کے درمیان نیٹ ورک ٹریفک میں تعاون کرنے والے راؤٹرز کی کنفگریشن تبدیلیوں کی وجہ سے بندش کا سامنا کرنا پڑا۔

سائبر ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مسئلہ بی جی پی یا بارڈر گیٹ وے پروٹوکول کے نام سے سامنے آتا ہے، یہ وہ نظام ہے جو انٹرنیٹ معلومات کو ادھر ادھر کرنے کے لیے تیز ترین راستہ چننے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

دوسری جانب یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ کس طرح یا کیوں، لیکن فیس بک کے راؤٹرز نے بنیادی طور پر انٹرنیٹ پر ایک پیغام بھیج کر اعلان کیا کہ کمپنی کے سرورز اب موجود نہیں ہیں۔

فیس بک کے مطابق جمعہ کو ہونے والی بندش کا پیر کے روز ہونے والے مسائل تعلق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:واٹس ایپ کی بندش کے بعد ٹیلی گرام کی مقبولیت میں اضافہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ فیس بک کا تکنیکی انفرا اسٹرکچر غیر معمولی طور پر اپنے نظام پر انحصار کرتا ہے۔

ویب سائٹ بنانے والے ٹول ٹیسٹر کے مطابق سوشل میڈیا کی بندش کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، صرف انسٹاگرام نے گزشتہ برس امریکا میں 80 سے زیادہ مرتبہ اس کا تجربہ کیا۔

فیس بک کی خدمات دنیا بھر میں بہت سے کاروباری اداروں کے لیے اہم ہیں اور فیس بک اکاؤنٹس عام طور پر دوسری ویب سائٹس میں لاگ ان کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔

فیس بک کی ایپس ماہانہ اربوں لوگ استعمال کرتے ہیں یعنی ان کی بندش دنیا کی آبادی کے ایک بڑے حصے کو متاثر کر سکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024