پاکستان، آئی ایم ایف کے مذاکرات میں بجلی کے نرخ، ٹیکسز بڑھانے کا معاملہ زیر غور
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) تکنیکی سطح کے مباحثے کے آخری مرحلے میں ٹیکس اور بجلی کے ٹیرف بڑھانے کے لیے 'لین دین' کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ 6 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کو دوبارہ ٹریک پر لایا جا سکے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ دونوں فریقوں کے درمیان ورچوئل مذاکرات آخری لمحے میں 8-10 گھنٹے تک بڑھا دیے گئے کیونکہ وہ اپنی مشکل پوزیشن کو اس سطح تک لانے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین آئی ایم ایف مینجمنٹ اور مشن چیف کے ساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات کے دوران معاہدہ کر سکیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کا عملہ دونوں معاملات پر بڑے اقدامات چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام کیلئے پاکستان کے عزم کی یقین دہانی
یہ دو اہم مسائل ہیں جہاں کووڈ 19 کی غیر یقینی صورتحال اور اشیا کی بین الاقوامی قیمتوں کے تناظر میں معاشی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے 'لین دین' کرنا ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال مارچ سے آئی ایم ایف کا پروگرام دونوں فریقوں کے مختلف نقطہ نظر کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔
دریں اثنا وزارت خزانہ نے رواں مالی سال اور گزشتہ سال کے دوران پاکستان کی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کے عالمی بینک کے تخمینے کو چیلنج کیا۔
بینک نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو رواں مالی سال میں 3.4 فیصد رہنے کی توقع ہے کیوں کہ توسیعی اور مالیاتی پالیسی دونوں کے اقدامات ناگزیر ہیں۔
مزید پڑھیں:حکومت آئی ایم ایف کی شرائط مانے یا اگلے انتخابات کی تیاری کرے؟
اس پر وزارت خزانہ نے کہا کہ عالمی بینک کے تخمینے غیر حقیقی جائزوں پر مبنی ہیں، مالی سال 2021 کے لیے جی ڈی پی نمو کا عارضی تخمینہ جو زراعت میں 2.8 فیصد ، صنعت میں 3.6 فیصد اور خدمات میں 4.4 فیصد نمو کی بنیاد پر 3.94 فیصد تھا۔
تاہم جی ڈی پی کی 3.94 فیصد نمو کے اندازے میں ایل ایس ایم (بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ) کی نمو عارضی طور پر 9.3 فیصد کے طور پر لی گئی تھی۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ مالی سال 2022 کے لیے 3.4 فیصد جی ڈی پی نمو کے عالمی بینک کے تخمینے کو پھر سے کم کیا گیا، جبکہ توقع ہے کہ مالی سال 2022 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 5 فیصد کے قریب رہے گی۔
عالمی سطح پر خاص طور پر پاکستان کے اہم تجارتی شراکت داروں کی متوقع تیزی سے بحالی کی بنیاد پر وزارت نے توقع ظاہر کی کہ یہ ملکی معیشت میں بھی تبدیل ہو جائے گی۔