• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

اقوام متحدہ نے صاف ماحول کی فراہمی کو 'بنیادی انسانی حق' قرار دے دیا

شائع October 8, 2021
قرارداد کے حق میں 43 ووٹ ڈالے گئے---فوٹو: رائٹرز
قرارداد کے حق میں 43 ووٹ ڈالے گئے---فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ کے ادارے انسانی حقوق کونسل نے صاف اور صحت مند ماحول کی فراہمی کو باقاعدہ بنیادی انسانی حق کے طور پر تسلیم کرلیا۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جنیوا میں اس حوالے سے قرار داد امریکا اور برطانیہ کی تنقید کے باوجود بآسانی منظور کرلی گئی۔

رپورٹ کے مطابق قرار داد پہلی مرتبہ 1990 میں زیر بحث آئی تھی جبکہ اس پر کوئی قانونی قدغن عائد نہیں کی گئی لیکن عالمی معیار کے تعین کرنے کا باعث ہے۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے باعث پانی کا عالمی بحران جنم لے سکتا ہے، اقوام متحدہ

ماحولیات کے معاملات سے منسلک وکلا کا کہنا تھا کہ انہیں ماحول اور انسانی حقوق کے حوالے سے اپنے مقدمات میں دلائل تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

کوسٹاریکا، مالدیپ، مراکش، سلوانیا اور سوئٹزرلینڈ نے قرار داد کا متن تیار کیا اور اس کے حق میں 43 ووٹ پڑے، روس، بھارت، چین اور جاپان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

برطانیہ اس حوالے سے ہونے والے مباحثے میں ناقد رہا تھا لیکن آخری منٹ میں مؤقف تبدیل کرتے ہوئے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا تاہم امریکا نے ووٹ نہیں دیا کیونکہ اس وقت امریکا 47 رکنی انسانی حقوق کونسل کا رکن نہیں ہے۔

اس موقع پر کوسٹاریکا کے سفیر کیٹلینا ڈیوینڈاس آگوئیلر نے کہا کہ اس فیصلے سے دنیا بھر میں مؤثر پیغام گیا ہے، جو لوگ ماحولیاتی حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں وہ خود کو اکیلا نہ سمجھیں۔

ماحولیاتی ماہرین کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا پہلے والا مؤقف موسمیاتی کانفرنس میں ہونے والے وعدوں کی نفی ہے اور جو لوگ اس قرارداد پر تنقید کر رہے ہیں وہ تاریخ کے غلط رخ پر کھڑے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سابق نمائندہ برائے انسانی حقوق اور ماحولیات جان کنوکس کا کہنا تھا کہ اس قرار داد کی منظوری کے بعد جو لوگ تنقید کررہے ہیں وہ تاریخ کے غلط سمت پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت میں سوا 2 ارب سے زائد افراد پانی کی قلت کا شکار

عالمی ادارہ صحت کے تخمینوں کے مطابق دنیا بھر میں آلودگی کے باعث ایک کروڑ 37 لاکھ افراد یا 24.3 فیصد افراد جاں بحق ہوجاتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ یہ ہلاکتیں فضائی آلودگی اور کیمیکل کے باعث ہوتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق آب و ہوا کی تبدیلی چند علاقوں میں انتہائی بارش کا باعث بھی بن رہی ہے جہاں ان کے پاس بعد میں استعمال کے لیے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے اور بھارت اور پاکستان ان ممالک میں شامل ہیں جنہیں غیر متوقع بارشوں کی وجہ سے 21-2020 میں بڑے پیمانے پر سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔

اقوام متحدہ کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی کے لیے خصوصی نمائندے کی تعیناتی کے لیے بھی ووٹنگ متوقع ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024