• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

طالبان کے کنٹرول کے بعد سے افغانستان کیلئے پاکستان کی برآمدات میں تنزلی

شائع October 3, 2021
15 اگست کو طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کرکے افغانستان میں اپنی حکمرانی کا اعلان کر دیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
15 اگست کو طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کرکے افغانستان میں اپنی حکمرانی کا اعلان کر دیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: اگست میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے بہاؤ اور افغانستان کو پاکستان کی برآمدات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگست 2021 میں کارگو کی ترسیل میں 16 فیصد کمی آئی اور اس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 73 فیصد ستمبر میں مزید کمی واقع ہوئی۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے ٹرانزٹ پر آنے والے مسافروں کو کراچی لانے کا فیصلہ مؤخر

ماہرین نے افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے تناظر میں غیر یقینی صورتحال کو اصل وجہ قرار دیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کہ ستمبر 2021 میں کارگوز کی ترسیل 73 فیصد کم ہوکر 4 ہزار 212 کنٹینرز ہوگئی جو گزشتہ برس کے اسی ماہ میں 15 ہزار 846 کنٹینرز تھی۔

اگست 2021 میں کنٹینر کی ترسیل گزشتہ برس 9 ہزار 312 کنٹینرز سے 7 ہزار 864 کنٹینرز پر آگئی جو 16 فیصد کی کمی ہے۔

پاکستان نے گزشتہ چند برس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں اپنا حصہ دوبارہ حاصل کیا ہے، اپریل 2021 میں ٹرانزٹ کارگو کی ترسیل میں 169 فیصد اضافہ ہوا، اس کے بعد مئی میں 115 فیصد، جون میں 32 فیصد اور جولائی میں 60 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

ٹرانزٹ کارگوز کی درآمد شدہ مالیت بھی ستمبر 2021 میں 71 فیصد کم ہو کر 13 کروڑ ڈالر رہ گئی جو گزشتہ برس 44 کروڑ ڈالر سے زائد تھی۔

مزید پڑھیں: افغانستان کی حمایت پر پاکستان کے مشکور ہیں، طالبان وزیر

اسی طرح اگست میں 14 فیصد کمی دیکھی گئی کیونکہ ٹرانزٹ کارگو کی درآمدی قیمت گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر 27 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ افغانستان میں غیر یقینی صورتحال اگست کے بعد سے ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت تجارتی درآمدات میں کمی کا باعث بنی ہے۔

ٹرانزٹ کارگو طورخم اور چمن بارڈر اسٹیشن کے راستے افغانستان پہنچتا ہے۔

روایتی طور پر خیبر پختونخوا میں طورخم کارگو کی نقل و حمل کے لیے ایک اہم سرحدی مقام تھا، گزشتہ چند برس میں بارڈر اسٹیشن پر کمرشل کارگو میں جزوی سست روی بھی دیکھی گئی۔

اعداد و شمار کے مطابق ٹرانزٹ درآمد کنندگان نے چمن کو ایک نئی راہداری کے طور پر منتخب کیا ہے جب تک کہ صوبہ بلوچستان میں باڑ لگانا مکمل نہ ہو جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو بین الاقوامی پہچان کے بغیر کابل کی مدد میں مشکلات کا سامنا

کسٹم کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ طورخم بارڈر پر تجارتی کنٹینروں کی کمی کو افغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کے نتائج میں سے ایک سمجھا جاتا ہے کیونکہ اسمگلروں کے لیے خیبرپختونخوا کے علاقوں میں ٹرانزٹ سامان کو دوبارہ داخل کرنا مشکل ہو گیا ہے لیکن اس کی کوئی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی۔

اس کے ساتھ ساتھ دو طرفہ تجارت کا حجم بھی ایک برس پہلے کے مقابلے میں رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران کم ہوا۔

جولائی اور اگست 2021 کے درمیان پاکستان کی برآمدات کی مالیت 9 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ برس کے اسی مہینوں میں 12 کروڑ ڈالر تھی۔

خیال رہے کہ 15 اگست کو طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کرکے افغانستان میں اپنی حکمرانی کا اعلان کر دیا تھا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ طالبان پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے تاہم اعداد و شمار نے ان کے دعوے کو مسترد کردیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024