سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل شمالی کوریا کا اینٹی ایئرکرافٹ میزائل کا تجربہ
سیول: شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ ملک نے ایک نیا اینٹی ایئرکرافٹ میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کے حالیہ ہتھیاروں کے تجربات کے جواب میں اجلاس کی تیاری کر رہی ہے۔
سرکاری کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) نے بتایا کہ اینٹی ایئرکرافٹ میزائل نے 'قابل ذکر جنگی کارکردگی' کا مظاہرہ کیا اور اس میں کئی نئی ٹیکنالوجیز شامل کی گئی ہیں۔
سرکاری 'روڈونگ سنمون' اخبار میں ایک تصویر میں میزائل کو ایک لانچ گاڑی سے آسمان کی جانب جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا ہائپرسونک گلائیڈنگ میزائل کا کامیاب تجربہ
واضح رے کہ گزشتہ ماہ شمالی کوریا نے طویل مدت پر ہدف کو نشانہ بنانےوالے کروز میزائل کا تجربہ کیا تھا اور رواں ہفتے کے آغاز میں ہائپرسونک گلائیڈنگ وہیکل کا تجربہ کیا تھا جس کے بارے میں جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا تھا کہ یہ بظاہر تیاری کے ابتدائی مراحل میں ہے۔
بدھ کے روز شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے واشنگٹن پر تنقید کرتے ہوئے ان کی غیر مشروط طور پر بات چیت کی پیشکش کو 'سازش' قرار دیتے ہوئے جو بائیڈن انتظامیہ پر اپنی سابق انتظامیہ کی 'دشمنانہ پالیسی' کو جاری رکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ وہ تازہ ترین لانچ کی فوری تصدیق کرنے سے قاصر ہیں۔
اینٹی ایئرکرافٹ میزائل، بیلسٹک میزائلوں کے مقابلے میں بہت چھوٹے ہیں جو کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ممنوع ہیں اور دور سے ان کا پتہ لگانا مشکل ہے۔
پیانگ یانگ اپنے ہتھیاروں کے پروگراموں پر متعدد بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہے جن پر کم جونگ ان کے دور میں تیزی سے پیش رفت دیکھی گئی ہے جس میں ایسے میزائل شامل ہیں جو امریکی سرزمین تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اب تک کا ان کا سب سے طاقتور ایٹمی تجربہ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا کم فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل کا تجربہ
تازہ ترین تجربات کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی جارہی ہے، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ انہوں نے 'عدم استحکام اور عدم تحفظ کے زیادہ امکانات پیدا کیے ہیں'۔
جمعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا شمالی کوریا سے متعلق امریکا، برطانیہ اور فرانس نے اجلاس طلب کیا ہے، جو پہلے جمعرات کو ہونا تھا۔
تاہم روس اور چین نے اس میں تاخیر کی جنہوں نے صورتحال کا مطالعہ کرنے کے لیے مزید وقت طلب کیا تھا۔
بیجنگ، پیانگ یانگ کا اہم اتحادی ہے اور عمومی طور پر یہ سب سے زیادہ تجارت اور امداد فراہم کرتا ہے۔