کووڈ 19 سے گردوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے، تحقیق
کووڈ 19 کے مریضوں میں گردوں کے سنگین مسائل اور دائمی امراض کا خطرہ ہوتا ہے۔
یہ بات برازیل میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
فیڈرل یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو کی تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ ایس ٹو ریسیپٹر نہ صرف کورونا وائرس کو خلیات کو متاثر اور اپنی نقول بنانے میں مدد کرتا ہے بلکہ یہ شریانوں میں بلڈ پریشر کو ریگولیٹ کرنے والے نظام کو بھی غیر متوازن کرتا ہے۔
ایس 2 کے حیاتیاتی افعال متاثر ہونے سے گردوں میں خون کا بہاؤ گھٹ جاتا ہے اور گلومیرولو فلٹریشن ریٹ (جی ایف آر) میں کمی آتی ہے جس سے گردوں کی مواد کو خارج کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور زہریلا مواد زیادہ مقدار میں جمع ہونے لگتا ہے۔
اس سے گردوں کے افعال بھی متاثر ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ تحقیقی رپورٹس اور جامع تجزیوں میں یہ تصدیق کی گئی ہے کہ 20 سے 40 فیصد کووڈ مریضوں کو گردوں کی انجری کا سامنا ہوتا ہے، اب ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ کچھ کیسز میں ریکوری سست روی سے ہوتی ہے اور کچھ کو پیچیدگیوں کے باعث ڈائیلاسز کی ضرورت ہوسکتی ہے۔
اسی تحقیقی ٹیم کی ایک اور تحقیق میں حاملہ خواتین میں کورونا وائرس اور آنول میں ایس کے کردار کا بھی تجزیہ کیا گیا جس میں دریافت ہوا تھا کہ کووڈ سے حاملہ خواتین میں بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جو بچے اور ماں دونوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ کووڈ 19 کی وبا کے دوران گردوں کی شدید انجری کے کیسز میں اضافہ تشویشناک ہے جبکہ ڈائیلاسز اور گردوں کے ٹرانسپلانٹ کی شرح بھی بڑھی ہے۔
برازیل میں 2017 سے 2019 کے دوران گردوں کے ٹرانسپلانٹ کی تعداد اوسطاً 5900 یا اس سے کچھ زیادہ تھی مگر کورونا کی وبا کے بعد ویٹنگ لسٹ 28 سے 29 ہزار تک بڑھ گئی ۔
اس سے قبل ستمبر 2021 کے آغاز میں جرنل آف امریکن سوسائٹی آف نیفرولوجی میں شائع تحقیق میں دریافت ہوا تھا کہ کووڈ 19 کی معمولی یا معتدل شدت کا سامنا کرنے والے مارچ 2020 سے مارچ 2021 کے دوران ہر 10 ہزار میں 7 مریضوں کو ڈائیلاسز یا گردوں کے ٹرانسپلانٹ کی ضرورت پڑی۔
تحقیق کے مطابق کووڈ کے ایسے مریض جن کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں پڑی، ان میں بیماری کے 6 ماہ کے اندر گردوں کی انجری کا خطرہ 23 فیصد تک بڑھ گیا۔
برازیلین تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ کووڈ 19 کے گردوں میں مداخلت کا میکنزم تو ابھی معلوم نہیں اور اس کے متعدد عناصر ہوتے ہیں مگر ممکنہ طور پر وائرس بلاواسطہ طریقے سے گردوں کو ورم، خون میں آکسیجن کی کم مقدار، شاک، ہائپو ٹینشن وغیرہ سے متاثر کرتا ہو۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل فرنٹیئرز ان فزیولوجی میں شائع ہوئے۔