’عمر شریف آج بھی ہماری یادوں میں زندہ ہیں‘
یہ تحریر ابتدائی طور پر 2 اکتوبر 2021ء کو شائع ہوئی۔
وہ صرف اداکار ہی نہیں تھے، بلکہ میزبان، فلم ساز، ہدایت کار، شاعر، موسیقار، کہانی نویس اور مصور بھی تھے۔
دنیا میں 19ویں صدی کے وسطی دور میں اسٹیج پر کامیڈی پرفارم کرنے کی ابتدا ہوئی۔ پاک و ہند میں جب بھی ’اسٹینڈ اپ کامیڈی‘ اور ’مزاحیہ اداکاری‘ کی تاریخ لکھی جائے گی، اس میں چند نام سنہری روشنی سے چمک رہے ہوں گے، جنہوں نے اپنی ساری زندگی دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے میں خرچ کردی اور اپنے دل میں نہ جانے کتنے غم چھپائے جہدِ مسلسل میں مصروف رہے۔ پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ اداکار اور کئی فنی جہتوں کے مالک ’عمر شریف‘ ایسا ہی ایک نام تھے جن کو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔
پاکستان میں اسٹینڈ اپ کامیڈی کی ایک پوری تاریخ ہے۔ 80ء اور 90ء کی دہائی سے شروع ہونے والے اسٹیج ڈراموں کے ذریعے اس طرز کی کامیڈی کا آغاز ہوا جبکہ اس نوعیت کی کامیڈی کے تانے بانے پاکستانی فلمی صنعت کی مزاحیہ اداکاری سے جا ملتے ہیں۔
دھیرے دھیرے یہ مزاح کا میڈیم، ریڈیو، فلم اور ٹیلی وژن کے لیے لازم و ملزوم ہوگیا لیکن پاکستان میں اسٹیج ڈراموں کے ذریعے جس انوکھی طرز کی کامیڈی تخلیق کی گئی اس نے مزاح گوئی کا سارا منظرنامہ ہی بدل کر رکھ دیا۔ اسٹیج کامیڈی باقاعدہ ایک میڈیم بن گیا اور جب انٹرنیٹ کا دور نہیں تھا، تب ان اسٹیج ڈراموں کے آڈیو اور ویڈیو کیسٹس دنیا بھر میں پہنچے اور پاکستانی مزاح گو فنکاروں کی صلاحیتوں کا لوہا مان لیا گیا۔
پاکستان کے ان مزاحیہ اداکاروں کی اکثریت ایسی تھی جن کی تشہیر میں پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کا کوئی حصہ نہیں ہے، انہوں نے اپنے بل بوتے پر اپنے کامیڈی میڈیم کے ذریعے اسٹیج کے کرداروں کی مدد سے اپنی دنیا آپ پیدا کی، انہی میں سے ایک عمر شریف بھی تھے۔