• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سینٹرل سلیکشن بورڈ کا 450 سول سرونٹس کی ترقی پر غور

شائع September 29, 2021
اجلاس میں تاخیر کی وجہ سے گریڈ 21 اور پھر 20 میں خالی آسامیاں کم رہ گئی ہیں — فائل فوٹو: ڈان
اجلاس میں تاخیر کی وجہ سے گریڈ 21 اور پھر 20 میں خالی آسامیاں کم رہ گئی ہیں — فائل فوٹو: ڈان

سینٹرل سلیکشن بورڈ (سی ایس بی) نے 450 سے زائد افسران کو گریڈ 20 اور 21 میں ترقی دینے کے کیسز پر غور و فکر شروع کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ایس بی 28 سے 30 ستمبر تک مسلسل جاری رہنے والے اجلاس میں مختلف محکموں میں سرکاری افسران کی ترقی کے کیسز پر غور کرے گا۔

ان محکموں میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس)، سیکریٹریٹ گروپ، پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس، پوسٹل گروپ، فارن سروس آف پاکستان، پاکستان کسٹمز سروس، ان لینڈ ریونیو سروس، انفارمیشن گروپ، کامرس اینڈ ٹریڈ گروپ، پاکستان پولیس سروس، ریلویز اور ملٹری لینڈ اینڈ کنٹونمنٹ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بیوروکریٹس کی ترقی کے نئے اصول اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

بورڈ، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے 20 گریڈ کے چار ڈپٹی ڈائریکٹرز جنرل کی گریڈ 21 میں ڈائریکٹرز جنرل کے عہدے پر ترقی اور 12 ڈائریکٹرز کے ڈپٹی ڈائریکٹرز جنرل کی خالی آسامیوں پر تقرر کے کیسز پر بھی غور کرے گا۔

سلیکشن بورڈ، انٹیلی جنس بیورو کے 7 افسران کی جوائنٹ ڈائریکٹرز جنرل کے عہدوں اور 18 افسران کی ڈپٹی ڈائریکٹرز جنرل کے عہدوں پر ترقی کے کیسز کی بھی جانچ پڑتال کرے گا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کیونکہ وزیر اعظم کی سربراہی میں اعلیٰ اختیاراتی سلیکشن بورڈ (ایچ پی سی بی) نے گریڈ 21 کے افسران کی گریڈ 22 میں ترقی کے کیسز پر غور کرنے میں تاخیر کی ہے، اس لیے گریڈ 21 اور پھر 20 میں خالی آسامیاں کم رہ گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: گریڈ 22 میں ترقی پانے والوں میں کلیم امام، واجد ضیا بھی شامل

گزشتہ ماہ وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹر کے ذریعے ایچ پی ایس بی کا اجلاس بلانے میں تاخیر کے معاملے پر وضاحت دی تھی۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ 'وزیر اعظم کی سربراہی میں اعلیٰ اختیاراتی سلیکشن بورڈ کا اجلاس ہوتا ہے تاکہ بیوروکریٹس کو گریڈ 21 سے 22 پر ترقی دی جائے، بورڈ کا اجلاس کچھ ماہ کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے کیونکہ میں معمول کی کارکردگی کے جائزے سے آگے بڑھ کر ان افسران کی حقیقی کارکردگی کی جانچ پڑتال کر رہا ہوں'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024