شریک حیات کا زندگی پر یہ اثر دنگ کر دے گا
شادی کا رشتہ خوشی، دکھ اور دیگر جذبات سے نکل کر اپنے اندر کچھ منفرد فوائد اور حقائق بھی چھپائے ہوئے ہوتا ہے جو ہم سب کے سامنے ہوتے ہیں مگر ان کے بارے میں بہت کم لوگوں کو معلوم ہوتا ہے۔
ہوسکتا ہے کہ یقین نہ آئے مگر شادی شدہ افراد کی صحت حیران کن حد تک ایک دوسرے سے منسلک ہوتی ہے۔
یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ٹوہوکو یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ شادی شدہ جوڑا نہ صرف طرز زندگی کی عادات بلکہ جسمانی ساخت، بلڈ پریشر اور کچھ امراض کے شکار ہونے تک میں ایک دوسرے پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔
اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں یہ عندیہ دیا گیا تھا کہ شریک حیات کی تلاش کے لیے لوگ ایک جیسی سماجی حیثیت، تعلیمی پس منظر، نسل اور وزن رکھنے والے افراد کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔
اس کا ایک مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ شادی شدہ جوڑے اکثر جینیاتی طور پر ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔
اس تحقیق میں جاپان کے 5391 اور نیدرلینڈز کے 28 ہزار سے زیادہ جوڑوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
دونوں ممالک کے جوڑوں کی طرز زندگی کی عادات اور جسمانی عادات جیسے تمباکو نوشی، وزن، پیٹ کے ارگرد کی چربی کا حجم اور جسمانی وزن ملتے جلتے ہوتے ہیں۔
جب محققین نے ڈیٹا کو گہرائی میں جاکر کھنگالا تو انہوں نے دریافت کیا کہ جوڑوں میں بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈز لیول بھی مطابقت رکھتے ہیں۔
اسی طرح متعلقہ واقعات جیسے فشار خون، ذیابیطس اور میٹابولک سینڈروم کا بھی ایک ساتھ سامنا ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس طرح کی مماثلت کا جینز کی بجائے طرز زندگی سے زیادہ تعلق ہوتا ہے، جس سے صحت مند انتخابات کی اہمیت کا عندیہ ملا۔
محققین نے کہا کہ جوڑوں میں صحت مند مسابقت ہونی چاہیے تاکہ وہ ایک دوسرے کی صحت کو بہتر بناسکیں، بالخصوص ایسے امراض سے تحفظ مل سکے جو طرز زندگی اور ماحول سے اثرانداز ہوتے ہیں۔
اس سے قبل امریکا کی مشی گن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ مثبت سوچ رکھنے والا شوہر یا بیوی اپنے شریک حیات کی ذہنی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے اور عمر بڑھنے کے ساتھ الزائمر کے مرض، دماغی تنزلی اور ڈیمنشیا (بھولنے کی بیماری) سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہم اپنی زندگی کا زیادہ تر وقت شریک حیات کے ساتھ گزارتے ہیں، وہ ہمیں ورزش، صحت بخش غذا یا ادویات کھانا یاد دلاتے ہیں، جب ہمارا شریک حیات مثبت سوچ اور صحت مند ہوتا ہے، تو اس سے ہماری زندگی کے لیے بھی اچھے نتائج سامنے آتے ہیں۔
ان کے بقول درحقیقت اچھا شریک حیات مستقبل میں طویل زندگی کے ساتھ دماغی امراض سے تحفظ بھی فراہم کرسکتا ہے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ جب الزائمر کے مرض یا ڈیمنشیا کی پیشگوئی کرنے والے عناصر کا جائزہ لیا جائے تو لوگوں کے طرز زندگی کو بھی دیکھنا پڑتا ہے، صحت مند وزن اور جسمانی سرگرمیوں کو برقرار رکھنا اس حوالے سے پیشگوئی میں مدد دیتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ جن لوگوں کے شریک حیات اچھی سوچ رکھنے والے ہوتے ہیں وہ ان تمام معیارات میں بہتر اسکور حاصل کرتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف پرسنلٹی میں شائع ہوئے اور مشی گن یونیورسٹی کے ساتھ ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کے محققین بھی اس میں شامل تھے، جنہوں نے ساڑھے 4 ہزار جوڑوں کی صحت اور ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کا 8 سال تک جائزہ لیا تھا۔