کراچی میں بارش، کئی علاقوں میں شدید ٹریفک جام، سڑکیں زیر آب
شہر قائد کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی تو کہیں تیز بارش ہوئی جس کے نتیجے میں اہم شاہراہیں زیر آب آگئیں اور شام کو دفاتر اور اپنی ملازمتوں سے گھروں کو جانے والے کئی گھنٹے ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔
کراچی کے علاقوں ملیر، شاہ فیصل کالونی، گلستان جوہر، لانڈھی، کورنگی، ناظم آباد سمیت دیگر میں معتدل سے تیز جبکہ سرجانی ٹاؤن، نیو کراچی، بفرزون اور نارتھ کراچی اور اطراف کے علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دوپہر 2 بجے تک شہر میں سب سے زیادہ بارش سرجانی ٹاؤن کے علاقے میں 70 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بارش سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا
اس کے علاوہ پی اے ایف بیس فیصل پر 36، ناظم آباد میں 18، پرانے ایئرپورٹ کے علاقے میں 14.2، جناح ٹرمینل پر 10.2، سعدی ٹاؤن میں 7.2، قائد آباد پر 5.5 جبکہ گلشنِ معمار میں 3.6 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
تیز بارش کے باعث شہر کے نشیبی علاقے اور سڑکیں زیر آب آگئیں جس سے مسافروں کو نقل و حمل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
علاوہ ازیں بارش کے ساتھ ہی شاہ فیصل کالونی، رفاہ عام سوسائٹی، لانڈھی، ملیر سمیت شہر کے کچھ علاقوں میں بجلی کا سلسلہ منقطع ہونے کی روایت برقرار رہی۔
دوسری جانب شہر میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک نے برسات کے دوران شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش، بجلی غائب
کے الیکٹرک کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا کہ بارش کے موسم میں سوئچز مثلاً اسٹریٹ لائٹ سوئچ یا گھر کی گھنٹی میں پانی جانے کی وجہ سے کرنٹ لگنے کا خدشہ ہوتا ہے لہٰذا صارفین بارش کے موسم میں گیلے ہاتھوں سے یا ننگے پاؤں کے ساتھ کسی بھی قسم کے سوئچ یا برقی آلات کا استعمال نہ کریں۔
محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ 20 ستمبر پیر کی شام/رات سے مون سون ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہوں گی اور 25 ستمبر تک ملک کے دیگر حصوں میں بھی بارش کا باعث بنیں گی جس سے گرمی اور حبس کا زور ٹوٹ جائے گا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کی حالیہ لہر کے دوران 23 ستمبر سے 25 ستمبر تک تھرپارکر، بدین، عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹہ، نواب شاہ، جیکب آباد، شکارپور، دادو اور ضلع جامشورو میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ ساتھ تیز بارش کا امکان ہے جبکہ چند مقامات پر موسلادھار بارش کی پشی گوئی بھی کی گئی تھی۔