طویل عرصے سے زیر التوا متعدد درخواستوں کی سماعت کیلئے فل بینچ تشکیل
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے طویل عرصے سے متعدد زیر التوا درخواستوں کے فیصلے کے لیے ایک فل بینچ تشکیل دیا ہے، اس میں تین وکلا کی درخواستیں بھی شامل ہیں جو اس دنیا میں رہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان میں اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اور آصف علی زرداری کی نااہلی کی درخواستیں شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستانی عدالتوں کے بڑے فیصلے
ایڈووکیٹ رانا علم الدین غازی نے پرویز مشرف اور آصف علی زرداری کے خلاف اور ایڈووکیٹ شاہد نسیم گوندل اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف ایڈووکیٹ اللہ بخش گوندل کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔
2010 سے 2012 تک دائر کی گئی یہ درخواستیں لاہور ہائی کورٹ نے 2017 میں آخری مرتبہ سماعت کی تھیں، تینوں وکلا اپنی درخواستوں کی التوا کے دوران انتقال کر گئے تھے۔
سینئر وکیل اے کے ڈوگر جو درخواست گزار رانا علم الدین غازی کے وکیل تھے گزشتہ برس انتقال کر گئے۔
پرویز مشرف کے خلاف درخواست میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے پر ان کے خلاف غداری کی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ریپ کیسز کے تیز ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا منصوبہ تاخیر کا شکار
ایک اور درخواست میں عدالت سے کہا گیا کہ وہ آصف علی زرداری کو صدر کے عہدے پر رہتے ہوئے پیپلز پارٹی کا سیاسی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دے۔
یوسف رضا گیلانی کے خلاف دائر درخواست میں کہا گیا کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کے الزام کے تحت سزا سنائے جانے کے باوجود وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہے۔
چیف جسٹس عامر بھٹی، جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور جسٹس شجاعت علی خان کے ساتھ فل بینچ کی سربراہی کریں گے۔
بینچ 20 تاریخ سے اپنی کارروائی دوبارہ شروع کرے گا۔
ستمبر 2020 میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے پورے ملک میں 120 احتساب عدالتیں قائم کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرلیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا 120 احتساب عدالتوں کے قیام کیلئے سیکریٹری قانون کو حکومت سے ہدایت لینے کا حکم
سپریم کورٹ نے 8 جولائی کو ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے سیکریٹری قانون کو فوری طور پر کم از کم 120 احتساب عدالتوں کے قیام کے لیے ہدایات طلب کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ بڑے پیمانے پر زیر التوا کیسز کی سنوائی ہوسکے۔
عدالت عظمی نے سال 2000 سے لے کر اب تک ایک ہزار 226 ریفرنسز کے زیر التوا ہونے کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر 25 میں سے پانچ احتساب عدالتوں میں خالی آسامیوں پر اظہار برہمی کرتے ہوئے یہ ہدایات جاری کی تھیں۔