علی زیدی کا الیکشن کمیشن سے نوٹس جاری کرنے پر غیرمشروط معافی کا مطالبہ
حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے درمیان تعلقات اس وقت مزید کشیدہ ہوگئے جب وفاقی کابینہ کے اہم رکن نے آئینی ادارے سے نوٹس جاری کرنے پر غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا نوٹس کراچی میں حالیہ کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات کے لیے مہم کے حقائق کے برعکس ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر بحری امور سید علی زیدی نے کراچی شرقی کے ضلعی الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں کہا کہ اگر دو ہفتوں میں ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا جاتا تو وہ قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
یہ معاملہ کراچی میں کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات سے قبل انتخابی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن کی جانب سے وفاقی وزیر کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرنے کے بعد شروع ہوا۔
نوٹس میں وفاقی وزیر کو 48 گھنٹوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
یہہ بھی دیکھیں: 'علی زیدی نے وزیر اعلیٰ سندھ سے تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا'
الیکشن کمیشن کے نوٹس میں الزام لگایا گیا تھا کہ علی زیدی اپنے حلقے میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور انہوں نے ترقیاتی پیکج کا اعلان کرکے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔
الیکشن کمیشن کے نوٹس کے ایک ہفتے سے زائد وقت کے بعد وفاقی وزیر مضبوط جواب کے ساتھ سامنے آئے اور الیکشن کمیشن سے غیر مشروط معافی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان پر لگائے گئے الزامات حقیقت کے برعکس ہیں اور انہوں نے انتخابات والے دن صرف اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے حلقے کا دورہ کیا۔
علی زیدی نے کہا کہ 'شوکاز نوٹس میں مجھ پر کنٹونمنٹ انتخابات میں خلل ڈالنے کا الزام لگایا گیا حالانکہ میں صرف اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشن گیا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'نوٹس جاری کرنا اور میڈیا میں اس کو جس طرح اچھالا گیا وہ بدنام کرنے کے مترادف ہے، میں وزیر بحری امور کے طور پر اپنے حلف اور قانون کے مطابق فرائض انجام دے رہا ہوں، اس لیے اس کے برعکس کوئی بھی دعویٰ واضح طور پر مجھے اور میری جماعت کو بدنام کرنے کے خاص مقصد کے تحت کیا گیا ہے'۔
رواں ہفتے وزیر ریلوے اور پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن پر رشوت لینے اور انتخابات میں دھاندلی کرانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔
مزید پڑھیں: علی زیدی سمیت 495 قانون ساز، الیکشن کمیشن کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام
الیکشن کمیشن نے ردعمل میں وفاقی وزیر کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا جس میں مبینہ طور پر رشوت لینے کا ثبوت طلب کیا جانا ہے۔
حکومت نے معاملے پر پیچھے ہٹنے سے انکار کیا اور الیکشن کمیشن پر الزامات عائد کرنے والے دو وزرا میں سے ایک نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا 'نامکمل' کمیشن ایسے نوٹسز جاری کرسکتا ہے۔
علی زیدی کے کیس نے اس آگ کو مزید بھڑکا دیا اور وفاقی وزیر نے خبردار کیا کہ اگر اس نے غیر مشروط معافی نہیں مانگی تو وہ قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
انہوں نے یہ مطالبہ ٹوئٹ کے ذریعے عوامی سطح پر کیا جہاں انہوں نے الیکشن کمیشن کو لکھا گیا خط بھی شیئر کیا۔