نئی افغان حکومت کی پاکستان سے کمرشل پروازوں میں معاونت کی درخواست
امارات اسلامی افغانستان کی وزارت شہری ہوابازی و ٹرانسپورٹ نے پاکستان اور افغانستان کے مابین کمرشل پروازوں میں معاونت کی درخواست کردی۔
اس سلسلے میں نائب وزیر ہوا بازی حسیب اللہ سروش نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی سی اے) کے سیکریٹری شوکت علی کے نام خط ارسال کیا۔
خط میں پاکستان حکام کو آگاہ کیا گیا کہ امریکی افواج نے افغانستان سے انخلا کرتے ہوئے کابل ایئرپورٹ پر تنصیبات کو ناکارہ اور تباہ کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی افواج نے کابل ایئرپورٹ چھوڑنے سے قبل فوجی ساز و سامان ناکارہ بنادیا
ساتھ ہی آگاہ کیا گیا کہ تاہم قطری برادران کی تکنیکی معاونت سے ایئرپورٹ کو ایک مرتبہ پھر فعال کردیا گیا ہے۔
مراسلے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان مسافروں کی بلا رکاوٹ نقل و حرکت جاری رکھنا ہے۔
خط میں درخواست کی گئی کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور افغانستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت آریانہ ائیر لائن اور خام ائیر کو شیڈول فلائٹس کی اجازت دی جائے۔
افغانستان اور پاکستان کے درمیان پروازوں کی اجازت دونوں ممالک کے مابین مفاہمتی یادداشت (ایم یو او) کی بنیاد پر مانگی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی انخلا کے بعد پہلی غیر ملکی پرواز سے 200 افراد کابل سے روانہ
خط میں 6 ستمبر 2021 کو جاری ہونے والے نوٹم کا بھی حوالہ دیا گیا۔
ساتھ ہی کہا گیا کہ افغانستان کی وزارت شہری ہوا بازی اور ٹرانسپورٹ آپ سے کمرشل پروازوں کے لیے سہولت فراہم کرنے کی درخواست کرتی ہے اور اپنی جانب سے اعلیٰ ترین یقین دہانی کرواتی ہے۔
13 ستمبر کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے کابل کے لیے ایک چارٹرڈ کمرشل پرواز چلائی تھی جس میں عالمی بینک کے عہدیدار اور صحافی سوار تھے تاہم کابل کے لیے باقاعدہ کمرشل پروازیں شروع نہیں کی گئیں۔
خیال رہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد افغان شہریوں کے لیے ایئرپورٹ خوف کی علامت بن گیا تھا اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے آخری مراحل میں روزانہ ہزاروں شہری اس کے راستوں پر جمع ہوجاتے تھے جبکہ کچھ نے جہازوں سے لٹک کر ملک چھوڑنے کی بھی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں: کابل: امریکی انخلا حتمی مرحلے میں، طالبان ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے تیار
26 اگست کو ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تاہم امریکی افواج نے جاتے جاتے ایئرپورٹ کی متعدد تنصیبات اور ساز و سامان ناکارہ بنادیا تھا۔
جس کے بعد قطر نے ایئرپورٹ دوبارہ فعال کرنے کے لیے تکنیکی طور پر مدد کی اور انخلا مکمل ہونے کے بعد 10 ستمبر کو پہلی پرواز کے ذریعے مزید افراد کو افغانستان سے نکالا تھا۔