بجلی کے صارفین کیلئے موسم سرما میں سستے ٹیرف کی منظوری
اسلام آباد: کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) نے بجلی کے صارفین کے لیے بڑھتی ہوئی کھپت پر موسم سرما کے لیے سستے ٹیرف اور 2002 کی بجلی کی پالیسی کے 11 آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پی) کو 131 ارب روپے کی متنازع ادائیگی کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت اجلاس میں پاکستان آئل ریفائننگ پالیسی 2021 کی بھی بعض شرائط کے ساتھ منظوری دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: موسم سرما میں گیس کے بجائے بجلی کا استعمال بڑھانے کیلئے ٹیرف کم کرنے پر غور
کمیٹی نے موسم سرما میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اشارہ دیا گیا تاکہ گھریلو اور تجارتی صارفین کو گیس سے بجلی کی جانب منتقل کیا جاسکے۔
2002 کی پالیسی کے تحت قائم 12 آئی پی پیز کو واجبات کی ادائیگی متنازع بن گئی تھی جب قومی احتساب بیورو (نیب) نے اس معاملے کا نوٹس لیا اور تمام حکومتی فورمز اور وزارتیں ذمہ داریاں لینے سے گریزاں رہیں لیکن مذاکرات اور تصفیے کے بعد متفقہ طور پر باقی رقم کی ادائیگی کی جا سکے۔
یہ ریکارڈ پر موجود ہے کہ 2002 کی پالیسی کے تحت قائم نشاط چونیاں کے خلاف مبینہ طور پر 8 ارب روپے سے زائد کا اضافی فائدہ لینے کے الزام ثابت ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا ملک میں متبادل توانائی کے انحصار کو 20 فیصد تک کرنے کا فیصلہ
ایک بین الوزارتی کمیٹی اور مذاکراتی کمیٹی کو معاہدوں کے ساتھ آگے بڑھنے اور 2002 کی پالیسی کے تحت 11 آئی پی پیز (نشاط چونیاں و دیگر) کی پہلی 40 فیصد قسط تک ادائیگی میں 6 ماہ سے زیادہ کا وقت لگا۔
اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ مبینہ اضافی منافع/غیر قانونی فوائد/اضافی بچت کا معاملہ فی الحال ثالثی جمع کرانے کے معاہدے کے تحت نمٹایا جا رہا ہے، توقع ہے کہ ثالثی کا فیصلہ 60 فیصد کی دوسری قسط جاری ہونے سے پہلے کیا جائے گا۔
سی سی او ای نے ملک بھر کے تمام گھریلو اور کمرشل صارفین بشمول کے الیکٹرک کے لیے سرمائی ٹیرف کے طور پر 12.66 روپے فی یونٹ فکس نرخ مقرر کرنے کی منظوری دی۔
اس میں کوئی سبسڈی شامل نہیں ہے کیونکہ یہ گرڈ کی سطح پر بجلی کی اوسط لاگت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 2030 تک توانائی کے 60 فیصد کو کلین انرجی پر منتقل کرنے کا ہدف ہے، وزیر اعظم
اس اقدام کا مقصد سردیوں کے دوران قدرتی گیس کی محدود دستیابی اور نظام میں اضافی بجلی کی گنجائش کے پیش نظر گیس کے صارفین کو بجلی کی جانب منتقل کرنا ہے۔
موسم سرما میں بجلی کی طلب موسم گرما کے 26 ہزار میگاواٹ کے مقابلے میں کم ہو کر 12 سے 14 ہزار میگاواٹ ہوجاتی ہے۔
اضافی کھپت پر فلیٹ ریٹ مؤثر طریقے سے ان لوگوں پر لاگو ہوگا جو ماہانہ 300 یونٹ استعمال کرتے ہیں اور ٹیکس کو چھوڑ کر 20 سے 23 روپے فی یونٹ ادا کرتے ہیں، 300 یونٹس سے کم اور تقریباً 70 فیصد مجموعی صارفین سے زیادہ سے زیادہ 12.15 روپے فی یونٹ وصول کیے جائیں گے۔
پاور ڈویژن، سابق واپڈا تقسیم کار کمپنیوں کے لیے سرمائی ٹیرف لے کر آیا تھا۔
تاہم سی سی او ای نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ کے الیکٹرک صارفین کو بھی اس پیکج میں شامل کیا جائے۔
مزید پڑھیں: توانائی کے شعبے کے مسائل حل کرنے میں کم از کم 5 سے 7 سال لگیں گے، شوکت ترین
اعلامیے میں کہا گیا کہ سی سی او ای نے پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ نومبر سے فروری کے مہینوں کے لیے گیس کی قیمتوں کا میکانزم رواں ہفتے پیش کرے۔
سی سی او ای نے پاکستان آئل ریفائنری پالیسی 2021 کی اصولی منظوری دی۔
تاہم وزارت منصوبہ بندی اور خزانہ دونوں کے سخت تحفظات پر کمیٹی نے پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ ملک میں موجودہ ریفائنریز کو پیش کردہ پیشگی پیکج پر نظرثانی کرے۔
ایک وزیر نے کہا کہ آپ ٹیکس نظام کے ذریعے 40 فیصد ایکویٹی کیوں پیش کر رہے ہیں؟ چاہے وہ ڈھائی سال یا پانچ سال کے لیے ہو، حکومت کو ایسی منافع بخش مراعات پر کیا منافع ملے گا؟