• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

اکثر تناؤ کا شکار رہنا جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھائے

شائع September 14, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

اگر آپ اکثر ذہنی تناؤ کا شکار رہتے ہیں تو اس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے جس کا نتیجہ ہارٹ اٹیک یا فاللج جیسی جان لیوا بیماریوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے جرنل سرکولیشن میں شائع اس تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت زیادہ تناؤ کا سامنا کرنے والے افراد میں ایک دہائی کے اندر ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک ہارمون کورٹیسول (یہ تناؤ کی سطح بڑھنے پر خارج ہوتا ہے) کی سطح میں وقت کے ساتھ بڑھتا ہے تو فالج، ہارٹ اٹیک یا امراض قلب کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ تناؤ، ڈپریشن، چڑچڑاہٹ، غصہ اور زندگی کے بارے میں منفی نظریہ نہ صرف لوگوں کی خوشی کو ختم کرتا ہے بلکہ اس سے صحت اور عمر پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے تمام ڈیٹا کی جانچ پڑتال کرنے پر دریافت کیا کہ ذہنی صحت کے منفی عناصر جیسے تناؤ اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے درمیان واضح تعلق موجود ہے۔

مگر اچھی خبر یہ ہے کہ ذہنی صحت کو بہتر کرکے دل کی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محققین کے مطابق تناؤ کے حوالے سے لوگوں کو اپنا ذہن بدلنے کی ضرورت ہے اور شعور پیدا کریں کہ تناؤ خود ان کے لیے قاتل ثابت ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق میں 48 سے 87 سال کی عمر کے 412 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان کے پیشاب کے نمونوں میں تناؤ کے دوران خارج ہونے والے ہارمونز کی سطح کی جانچ پڑتال 2005 سے 2018 کے دوران کی گئی تھی۔

ہارمونز کی سطح کا موازنہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے ہائی بلڈ پریشر، دل میں تکلیف، ہارٹ اٹیک اور بائی پاس سرجری سے کیا گیا۔

جاپان کی کیوٹو یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 3 ہارمونز کو جانچا گیا تھا جو اعصابی نظام کو ریگولیٹ اور دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر اور سانس جیسے افعال کو کنٹرول کرتے ہیں۔

بعدازاں ماہرین نے کورٹیسول کی سطح کا جائزہ لیا جو تناؤ کے دوران جسم کی جانب سے خارج ہوتا ہے، مگر تناؤ ختم ہونے پر جسم کی جانب سے اسے بنانے کی مقدار کم ہوجاتی ہے، مگر مسلسل تناؤ کے باعث اس کی سطح بھی زیادہ رہتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دیگر ہارمونز کے مقابلے میں کورٹیسول کی سطح دگنی بڑھنے سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ 90 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

چاروں ہارمونز کی سطح میں مجموعی طور پر 100 فیصد اضافے سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 21 سے 31 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، یہ اثر 60 سال کی عمر میں زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔

محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کسی حد تک محدود تھی کیونکہ اس میں کوئی کنٹرول گروپ نہیں تھا اور ہارمونز کے یے صرف ایک پیمانے یعی پیشاب کے نمونوں کو استعمال کیا گیا۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ یشاب سے ہارمونز کی جانچ پڑتال کا نوول طریقہ کار ہے، جس سے ہم بتا سکتے ہیں کہ کن افراد کو وقت کے ساتھ زیادہ تناؤ کا سامنا ہوسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024