• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

ملا برادر نے آڈیو پیغام میں اپنے انتقال کی افواہوں کی تردید کردی

شائع September 13, 2021
میڈیا ہمیشہ جعلی پروپیگنڈا کرتا ہے، تمام جھوٹے لوگوں کو دلیری سے مسترد کریں، ملا برادر—فائل فوٹو:اے ایف پی
میڈیا ہمیشہ جعلی پروپیگنڈا کرتا ہے، تمام جھوٹے لوگوں کو دلیری سے مسترد کریں، ملا برادر—فائل فوٹو:اے ایف پی

طالبان کے شریک بانی اور اب افغانستان کے نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر نے ان کی موت کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد آڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ زندہ ہیں اور ٹھیک ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ملا عبدالغنی برادر جنہیں گزشتہ ہفتے ملا محمد حسن اخوند کا نائب کہا گیا تھا، نے طالبان کی طرف سے پوسٹ کیے گئے ایک آڈیو پیغام میں موت کی افواہوں کو ’جعلی پروپیگنڈا‘ قرار دیا۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر بالخصوص بھارت میں یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ ملا عبدالغنی برادر صدارتی محل میں طالبان کے حریف دھڑوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہونے کے بعد جاں بحق ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: ملا برادر افغانستان میں نئی حکومت کی قیادت کریں گے

ملا برادر نے پیغام میں کہا کہ ’میری موت کے بارے میں میڈیا میں خبریں آ رہی تھیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ چند راتوں سے میں دوروں پر مشغول ہوں، اس وقت میں جہاں بھی ہوں، میرے تمام بھائی اور دوست ہم سب ٹھیک ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میڈیا ہمیشہ جعلی پروپیگنڈا شائع کرتا ہے لہذا ان تمام جھوٹے لوگوں کو دلیری کے ساتھ مسترد کریں اور میں آپ کو 100 فیصد تصدیق کرتا ہوں کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے اور ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ملا حسن اخوند وزیراعظم اور ملا عبدالغنی ان کے نائب ہوں گے، طالبان کا عبوری حکومت کا اعلان

اس پیغام کی تصدیق کرنا ممکن نہیں تاہم اسے طالبان کی سرکاری سائٹس پر پوسٹ کیا گیا جس میں نئی حکومت کے سیاسی دفتر کے ترجمان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ کے بھی کئی سالوں سے مرنے کی افواہیں زیر گردش تھیں لیکن طالبان کے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے دو ہفتے بعد طالبان کے ترجمان نے کہا تھا کہ وہ قندھار میں موجود ہیں۔

پاکستان اور افغانستان میں ہونے والی قیاس آرائیوں میں کہا گیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد یا بم دھماکے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024