ذہنی بے چینی سے بچنے کا آسان نسخہ جان لیں
ورزش کرنا جسمانی صحت کو بہت زیادہ فائدہ پہنچاتا ہے مگر یہ عادت ذہنی امراض سے بچاؤ کے لیے بھی مفید ہوتی ہے۔
یہ بات سوئیڈن میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
لیونڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کرنا ذہنی تشویش و بے چینی (طبی زبان میں انزائٹی) سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
ایک تخمینے کے مطابق انزائٹی ڈس آرڈرز کا سامنا دنیا کی 10 فیصد آبادی کو ہوتا ہے اور مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ عام ہوتے ہیں۔
یہ پہلے بھی خیال کیا جاتا تھا کہ ورزش کرنے کی عادت ذہنی بے چینی اور تشویش میں کمی لانے کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے۔
اب اس تحقیق میں یہ خیال درست ثابت ہوگیا جس میں 1989 سے 2010 کے دوران کراس کنٹری اسکائی ریس کا حصہ بننے والے لگ بھگ 4 لاکھ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جسمانی طور پر سرگرم افراد میں انزائٹی کا امکان دیگر کے مقابلے میں بہت کم ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق ہم نے دریافت کیا کہ جسمانی طور پر زیادہ متحرک طرز زندگی کو اپنانے والے افراد میں انزائٹی ڈس آرڈرز کا خطرہ آنے والے 21 برسوں کے دوران لگ بھگ 60 فیصد تک کم ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مردوں اور خواتین دونوں میں جسمانی طور پر متحرک طرز زندگی اور انزائٹی کے درمیان خطرہ کم ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ مردوں اور خواتین ایتھلیٹس میں ورزش کی کارکردگی کی سطح اور انزائٹی کے خطرے میں نمایاں فرق ہوتا ہے۔
یعنی جو خواتین جسمانی طور پر کم متحرک ہوتی ہیں ان میں انزائٹی کا خطرہ لگ بھگ 100 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ انزائٹی کی علامات اور ورزش سے متعلق رویوں کے درمیان تعلق موجود ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اب ان کی جانب سے کنٹرول ٹرائلز کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے فرنٹیئرز ان سائیکاٹری میں شائع ہوئے۔