• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

بہت زیادہ وقت فارغ رہ کر گزارنا شخصیت کیلئے نقصان دہ

شائع September 12, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

روزمرہ کی مصروفیات لوگوں کو ذہنی و جسمانی طور پر تھکاوٹ کا شکار کردیتی ہیں اور فراغت کا وقت اس کی روک تھام کرتا ہے۔

مگر فراغت جتنی زیادہ ہوگی اتنا ہی شخصیت کے لیے بہتر ہوگا؟ درحقیقت ایسا نہیں بلکہ نقصان پہنچنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

پنسلوانیا یونیورسٹی کے وارٹن اسکول کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ دن بھر میں ساڑھے 3 گھنٹے سے زیادہ فراغت ذہن پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور 7 گھنٹے تک فارغ رہنا لوگوں کو خود برا محسوس ہونے لگتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے فارغ وقت اور خوشی کے درمیان ایک اتار چڑھاؤ پر مبنی تعلق کو دریافت کیا، اگر فراغت کا وقت بہت کم ہے تو بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ لوگوں کو بہت زیادہ تناؤ محسوس ہوتا ہے، مگر زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر کوئی فرد بہت زیادہ فارغ رہ کر گزارتا ہے تو بھی اس کی شخصیت اور خوشی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بننیادی طور پر فراغت کا وقت بہت اہمیت رکھتا ہے، اگر اس کو تعمیری مقصد کے لیے استعمال کیا جائے تو شخصیت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس تحقیق میں 21 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا جن کو 2012 اور 2013 کے دوران ایک سروے کا حصہ بنایا گیا تھا۔

ان افراد سے گزشتہ 24 گھنٹوں کا تفصیلی احوال معلوم کیا گیا اور ان سے اپنی ذہنی حالت کے بارے میں رپورٹ کرنے کا کہا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ فارغ رہ کر 5 گھنٹے گزارنے سے خوشی کا احساس گھٹنے لگتا ہے۔

تحقیق کے مطابق جن لوگوں کو بہت کم یا بہت زیادہ فراغت ہوتی ہے وہ ذہنی طور پر بدترین اثرات محسوس کرتے ہیں جبکہ معتدل وقت گزارنے والوں کا ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے۔

محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کچھ پہلوؤں سے محدود تھی جیسے ضروری نہیں کہ بہت زیادہ فارغ وقت ہر فرد پر یکساں اثرات مرتب کرتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق کے نتائج لوگوں کے تاثرات پر مبنی تھے تو ضروری نہیں کہ ہر ایک کو اسی طرح کے تجربے کا سامنا ہوتا ہو۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل آف پرسنلٹی اینڈ سوشل سائیکولوجی میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024