• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

حکومت نے ووٹنگ مشینوں پر الیکشن کمیشن کے اعتراضات مسترد کردیے

شائع September 9, 2021
بابر اعوان نے آئینی ترمیم کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
بابر اعوان نے آئینی ترمیم کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: حکومت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر اٹھائے گئے اعتراضات کو مسترد کردیا اور آئندہ عام انتخابات میں ان کے استعمال کو آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی شبلی فراز نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ مشین متعارف کرانے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کے لیے قانون سازی کا عمل رواں ماہ مکمل ہو جائے گا اور قانون کے نافذ ہونے کے بعد ہر کوئی قانون کی پاسداری کا پابند ہو گا۔

مزید پڑھیں: ووٹنگ مشینوں پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین ڈیڈ لاک برقرار

انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی کہ وہ اپنی وزارت کی تیار کردہ نقائض سے پاک مشینیں حاصل کریں، ان کے تکنیکی ماہرین سے جانچ کریں۔

ای سی پی کی جانب سے اٹھائے گئے 37 اعتراضات کے بارے میں شبلی فراز نے کہا کہ ان میں سے 27 مشینوں کے بارے میں نہیں بلکہ ای سی پی کی اپنی صلاحیت سے متعلق ہیں جبکہ ان کی وزارت، تیار کردہ مشین سے متعلق پہلے ہی باقی 10 اعتراضات کا ازالہ کر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ محض ایک مشین نہیں بلکہ تصور ہے‘ اور ماضی میں جعلی بیلٹ پیپر چھاپے گئے تھے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان نے کرکٹ کی دنیا میں غیر جانبدار امپائرز کا تصور متعارف کرایا تھا، وہ چاہتے ہیں کہ شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ووٹنگ مشینیں ملک میں متعارف کرائی جائیں۔

مشینوں کی پیداوار، خریداری اور جانچ

انہوں نے انتخابات میں ٹیکنالوجی متعارف کرانے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا۔

وقت کی کمی کے بارے میں تاثر کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشینوں کی پیداوار، خریداری اور جانچ کے لیے دو سال بہت وقت ہے اور ان کے آپریشن کے لیے تکنیکی تربیت بھی دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی کے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر 37 اعتراضات

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات کے لیے 4 لاکھ مشینیں درکار ہوں گی اور کہا کہ اگر ہر روز 2 ہزار مشینیں تیار کی جائیں تو ان کی پیداوار 6 ماہ کے اندر مکمل ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشینوں کی خریداری پر تقریباً 150 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے۔

شبلی فراز نے میڈیا کو بتایا کہ ای سی پی نے اعتراف کیا کہ اس کے اعتراضات مخصوص مشین کے خلاف نہیں تھے اور وزارت نے 17 اگست کو ووٹنگ مشینوں کے آپریشن پر ایک مظاہرہ کرنے کے بعد ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دی۔

بدھ کو پہلی مرتبہ ٹیکنیکل کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کے بارے میں وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال انتخابی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہوگا۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مشینوں کو بجلی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کی بیٹری 24 گھنٹے فعال رہ سکتی ہے اور انہیں ان علاقوں میں رکھا جا سکتا ہے جہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کم ہو۔

تمام اعتراض دور کیے جائیں گے، بابر اعوان

اس سے قبل وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے سینیٹ کے ایک پینل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے آئندہ عام انتخابات میں ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے منصوبے پر اعتراضات سے آگاہ کیا تھا۔

انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ جب آئین کے مطابق کوئی قانون منظور کیا جائے گا تو تمام اعتراضات ختم ہو جائیں گے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں انہوں نے کہا تھا کہ کوئی بھی ادارہ آئین سے بالاتر نہیں ہے۔

مزیدپڑھیں: وزیراعظم کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ووٹ ڈالنے کا عملی مظاہرہ

پینل نے دو بلوں پر تبادلہ خیال کیا جس میں ووٹنگ مشینوں کے متعارف کرانے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حق میں ووٹ ڈالنے کے انتخابی ایکٹ میں ترمیم کرنے کے لیے بحث کی گئی۔

بابر اعوان نے کہا تھا کہ مشینوں کو منتخب کرنا اور خریدنا ای سی پی کا کام ہے اور اعلان کیا تھا کہ ’حکومت مشین کے انتخاب یا اس کی خریداری میں کوئی تجویز نہیں دے گی‘۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024