• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

چیئرمین سینیٹ کمیٹی، اراکین کی میڈیا اتھارٹی سے متعلق بل کو مسترد کرنے کی دھمکی

شائع September 8, 2021
بار بار درخواست کرنے کے باوجود پی ایم ڈی اے بل کی کوئی کاپی فراہم نہیں کی گئی، چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات سینیٹر فیصل جاوید - فوٹو:ٹوئٹر سینیٹ آف پاکستان
بار بار درخواست کرنے کے باوجود پی ایم ڈی اے بل کی کوئی کاپی فراہم نہیں کی گئی، چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات سینیٹر فیصل جاوید - فوٹو:ٹوئٹر سینیٹ آف پاکستان

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے چیئرمین فیصل جاوید اور پینل کے دیگر اراکین نے اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت نے انہیں اس طرح کا بل لانے کی ضرورت کے بارے میں قائل نہیں کیا تو وہ پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) بل کو مسترد کردیں گے۔

سینیٹر فیصل جاوید، جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بھی ہیں، اور پینل کے دیگر اراکین نے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار درخواست کرنے کے باوجود پی ایم ڈی اے بل کی کوئی کاپی فراہم نہیں کی گئی۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب اور انفارمیشن سیکریٹری شہیرا شاہد نے جب کمیٹی اراکین کو بل کی اہمیت سے آگاہ کیا تو اراکین، چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، نے اپنی ناراضی کا اظہار کیا۔

سینیٹر فیصل جاوید نے سوال کیا کہ اس بل کا مسودہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے کب پیش کیا جائے گا، آپ کو ہمیں پی ایم ڈی اے پر راضی کرنا ہوگا اور ہمیں اس طرح کا بل لانے کی ضرورت کے بارے میں بتانا ہوگا'۔

مزید پڑھیں: میڈیا اتھارٹی بل کی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور مزاحمت کی جائے گی، سینیٹر عرفان صدیقی

کمیٹی کے چیئرمین نے سیکریٹری اطلاعات کو بتایا کہ اگر آپ ہمیں قائل کرنے میں ناکام رہے تو بل کو مسترد کر دیا جائے گا۔

کمیٹی کے ارکان نے سیکریٹری سے یہ بھی پوچھا کہ ایسی اتھارٹی کی ضرورت کیوں ہے؟ کیا اس اتھارٹی کے قیام کے بعد صحافیوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا؟

فرخ حبیب نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بل کو پہلے ایوان میں پیش کیا گیا اور پھر وہاں سے کمیٹی کو بھجوایا گیا تاہم حکومت کمیٹی میں پی ایم ڈی اے بل پر صحافیوں کی تنظیموں اور پریس کلبس کے ارکان سمیت اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کو بھی بل پر بریفنگ دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'بل کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں ہیں، بل میں جسمانی سزاؤں کا ذکر نہیں کیا گیا تاہم اس میں چند سزائیں متعارف کرائی گئی ہیں'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جعلی خبریں موجودہ دور میں ایک 'سنگین مسئلہ' ہے اور حکومت بل کے ذریعے اس سے نمٹنا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پرنٹ میڈیا کو 5 کروڑ روپے ادا کیے ہیں اور الیکٹرانک میڈیا کے کسی قسم کے بقایاجات حکومت کے پاس نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی مجوزہ میڈیا اتھارٹی کے تحت چینلز پر 25 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوسکے گا، فواد چوہدری

سینیٹر عرفان صدیقی نے وزیر کو بتایا کہ صحافی مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ گزشتہ 6 ماہ سے آئی ٹی این ای کا کوئی چیئرمین نہیں تھا اور پھر بھی حکومت نے صحافیوں اور میڈیا کے ساتھ ہمدردی کا دعویٰ کیا۔

اجلاس میں سینیٹر سید علی ظفر، سینیٹر عرفان الحق صدیقی، سینیٹر انور لال دین اور سینیٹر عون عباس نے شرکت کی۔

متعلقہ پیش رفت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے چیئرمین میاں جاوید لطیف نے اعلان کیا کہ وہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پی ٹی آئی حکومت کے مجوزہ پی ایم ڈی اے بل کو مسترد کردیں گے۔

نیشنل پریس کلب (این پی سی) اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقدہ میٹ دی پریس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ صرف ایک بٹن دبانے سے اظہار رائے کی آزادی کو محدود نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم بل کو قائمہ کمیٹی سے نہیں منظور ہونے نہیں دیں گے کیونکہ یہ مسئلہ پوری قوم سے متعلق ہے، اگر حکومت میڈیا، عدالتوں قانون اور یہاں تک کے انتخابات تک ہر چیز کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے تو مجھے خدشہ ہے کہ مشرقی پاکستان جیسا سانحہ رونما ہو سکتا ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024