• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

گوگل نے افغان حکومت کے ای میل اکاؤنٹس بلاک کر دیے

شائع September 6, 2021
کمپنی افغانستان میں صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے—فائل فوٹو:  رائٹرز
کمپنی افغانستان میں صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے افغانستان کی حکومت کے متعدد ای میل اکاؤنٹس کو عارضی طور پر بلاک کر دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق معاملے سے آگاہی رکھنے والے ایک شخص نے بتایا ہے کہ اکاؤنٹس لاک ڈاؤن کرنے کا یہ فیصلہ افغان حکومت کے سابق اہلکاروں اور ان کے عالمی شراکت داروں کے ڈیجیٹل روابط کی ٹریل کے بارے میں بڑھتے خوف کو کم کرنے کے لیے کیا گیا۔

امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت کو گرانے اور طالبان کی جانب سے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد سے مختلف رپورٹس میں یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ نئے حکمرانوں کی جانب سے اپنے دشمنوں کو تلاش کرنے کے لیے بائیو میٹرک اور افغان پے رول ڈیٹا بیسز کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان سے منسوب اکاؤنٹس کو آپریٹ کرنے کی اجازت نہیں، یوٹیوب

گوگل کی کمپنی الفابیٹ نے ایک بیان میں افغان حکومت کے اکاؤنٹس لاک ڈاؤن کرنے کی تصدیق نہیں کی تاہم یہ کہا کہ کمپنی افغانستان میں صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے اور 'متعلقہ اکاؤنٹس کو محفوظ بنانے کے لیے عارضی اقدامات کیے گئے ہیں'۔

افغانستان کی سابق حکومت کے ایک ملازم نے بتایا کہ 'طالبان سابق حکومتی عہدیداروں کے ای میل اکاؤنٹس حاصل کرنا چاہ رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ ماہ کے اواخر میں طالبان نے ان سے کہا تھا کہ جس وزارت کے لیے وہ کام کر رہے تھے اس کا ڈیٹا سرور میں محفوظ کیا جائے'۔

سابق افغان حکومت کے ملازم کا کہنا تھا کہ 'اگر میں ایسا کرتا ہوں تو وہ سابق وزارت کے سرکاری رابطوں اور ڈیٹا تک رسائی حاصل کرلیں گے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'انہوں نے طالبان کے حکم پر عمل نہیں کیا اور اب وہ روپوش ہیں'۔

رائٹرز کی جانب سے مذکورہ ملازم کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کا نام اور وزارت ظاہر نہیں کی گئی۔

عوامی سطح پر دستیاب میل ایکسچینجر ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ تقریباً 2 درجن افغان حکومتی اداروں نے سرکاری ای میلز کو سنبھالنے کے لیے گوگل کے سرورز کا استعمال کیا تھا جن میں وزارت خزانہ، صنعت، ہائر ایجوکیشن اور مائنز کی وزارتیں شامل ہیں۔

علاوہ ازیں ریکارڈ کے مطابق افغانستان کے صدارتی پروٹوکول کے دفتر نے مقامی حکومتی اداروں کی طرح گوگل کا استعمال کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کی طالبان پر پابندی، ٹوئٹر فیصلہ کرنے میں تذبذب کا شکار

سرکاری ڈیٹا بیس اور ای میلز سابق انتظامیہ کے ملازمین، سابق وزرا، سرکاری کنٹریکٹرز، قبائلی اتحادیوں اور غیر ملکی شراکت داروں کے بارے میں معلومات فراہم کر سکتی ہیں۔

انٹرنیٹ انٹیلی جنس فرم ڈومین ٹولز کے سیکیورٹی ریسرچر چاڈ اینڈرسن نے بتایا کہ 'صرف سرکاری ملازمین کی گوگل شیٹ ہی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، یہ معلومات کا ایک خزانہ فراہم کر دے گی'۔

ای میلز کے تبادلوں کے ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کئی افغان حکومتی ایجنسیاں بشمول وزارت خارجہ اور صدارتی دفتر نے مائیکروسافٹ کارپوریشن کی ای میل سروسز بھی استعمال کرتی تھیں۔

تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ مائیکروسافٹ نے ان اکاؤنٹس کو طالبان کے ہاتھوں میں جانے سے روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔

رائٹرز کی جانب سے مذکورہ معاملے پر جب مائیکروسافٹ سے رابطہ کیا گیا تو ادارے نے تبصرے سے انکار کردیا۔

چاڈ اینڈرسن نے کہا کہ طالبان کی امریکی ساختہ ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر کو کنٹرول کرنے کی کوشش قابل دید ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس انفرا اسٹرکچر سے حاصل ہونے والی معلومات ایک گرتی ہوئی حکومت کے پرانے ہیلی کاپٹروں سے کہیں زیادہ قیمتی ہوسکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024