واسع چوہدری اور یاسر حسین کے درمیان فلموں کے معاملے پر ’چپقلش‘
اداکار و لکھاری واسع چوہدری اور یاسر حسین کے درمیان پاکستانی فلموں کی کہانیوں اور ان کے ذریعے دیے جانے والے پیغامات کے حوالے سے ’چپقلش‘ دکھائی دے رہی ہے۔
دونوں کے درمیان فلموں کی کہانی پر بحث کا آغاز اس وقت شروع ہوا جب کہ حال ہی میں یاسر حسین نے ایک انٹرویو میں واسع چوہدری کی کامیاب ترین فلم ’جوانی پھر نہیں آنی‘ اور ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ پر سوالات اٹھائے تھے۔
یاسر حسین نے حال ہی میں ’ایکسپریس ٹربیون‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ سیریل کلر جاوید اقبال پر بنائی جانے والی ان کی فلم کے حوالے سے ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ مذکورہ فلم بنانے کا کیا مقصد ہے، اس کی کیا کہانی ہوگی؟
یاسر حسین نے کہا تھا کہ ایسے سوالات کرنے والوں سے وہ یہ پوچھتے ہیں کہ ’جوانی پھر آنی‘ اور ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ کی کیا کہانی تھی اور انہیں بنانے کا کیا مقصد تھا؟
یاسر حسین نے انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ حقیقی واقعات پر فلمیں بنانے کے حق میں ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ پاکستان کے سچے واقعات اور کرداروں پر فلمیں بنائی جائیں۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہوں نے متعدد افراد کو کہا کہ عبدالستار ایدھی، ڈاکٹر عبد سلام اور ڈاکٹر عبدالقدیر جیسے کرداروں پر بھی فلمیں بنائیں اور ان کی خواہش ہے کہ کوئی انہیں عبدالستار ایدھی کا کردار بھی ادا کرنے کی پیش کش کرے۔
ساتھ ہی یاسر حسین نے جاوید اقبال کی زندگی پر فلم کے حوالے سےواضح کیا تھا کہ مذکورہ فلم کی کہانی اس کے جرائم کے گرد نہیں بلکہ اس کی تفتیش اور اس کے اعترافات کے گرد گھومتی ہے۔
تاہم یاسر حسین کی جانب سے انٹرویو میں اپنی لکھی گئی 2015 کی فلم ’جوانی پھر نہیں آنی‘ اور ہمایوں سعید و مہوش حیات کی 2017 کی فلم ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ کی مثال دینے پر واسع چوہدری ناخوش دکھائی دیے اور انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کردیا۔
واسع چوہدری نے یاسر حسین کے انٹرویو کا اسکرین شاٹ انسٹاگرام اسٹوری پر شیئر کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’جوانی پھر نہیں آنی‘ اور ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ جیسی فلموں نے پاکستانی سینما کو نئی زندگی دی اور ریکارڈ کمائی کی۔
یہ بھی پڑھیں: یاسر حسین قاتل اور عائشہ عمر پولیس افسر بننے کو تیار
ساتھ ہی واسع چوہدری نے لکھا کہ دونوں فلموں میں اہل خانہ کے ساتھ بیٹھ کر دیکھی جانے والی تفریح بھی شامل تھی۔
واسع چوہدری نے یاسر حسین کی 2016 کی پہلی فلم ’لاہور سے کراچی‘ کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ وہ بھی سینماؤمیں ریلیز ہوئی تھی۔
واسع چوہدری کی جانب سے رائے کا اظہار کرنے کے بعد یاسر حسین نے بھی اپنا وضاحتی بیان جاری کیا اور کہا کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔
یاسر حسین نے کہا کہ انہوں نے ’جوانی پھر نہیں آنی‘ اور ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ پر سوالات نہیں اٹھائے بلکہ یہ کہا جس طرح وہ بھی انٹرٹینمنٹ فلمیں تھیںِ، ایسے ہی سیریل کلر جاوید اقبال کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم ہے۔
یاسر حسین نےیہ دعویٰ بھی کیاکہ انہوں نے اپنی فلم ’لاہور سے کراچی‘ کا نام بھی لیا تھا مگر خبر میں اس کا نام شامل نہیں کیا گیا اور ان کے بیان کا مطلب بدل گیا۔
یاسر حسین نے مزید لکھاکہ پیغامات تو والدین اور کتابیں بھی دے دیتی ہیں، اس لیے فلموں کو اس کام سے آزاد کرو۔
خیال رہے کہ یاسر حسین کی سیریل کلر کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم کا حال ہی میں پوسٹر جاری کیا گیا تھا،جسے کافی سراہا گیا تھا۔
'جاوید اقبال: دی اَن ٹولڈ اسٹوری آف آ سیریل کلر' نامی مذکورہ فلم میں یاسر حسین مرکزی کردار ادا کرتے دکھائی دیں گے۔
مزید پڑھیں: سیریل کلر کے کردار میں یاسر حسین کی پہلی جھلک سامنے آگئی
فلم کی ہدایات ابو علیحہ دیں گی اور انہوں نے ہی اس کی کہانی بھی لکھی ہے جب کہ عائشہ عمر مرکزی اداکارہ کے طور پر کام کرتی دکھائی دیں گی۔
مذکورہ فلم لاہور کے سیریل کلر جاوید اقبال مغل کی زندگی پر بنائی جا رہی ہے جو 100 بچوں کے قتل اور انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مجرم تھا۔
1999 میں جاوید اقبال نے پولیس کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے 100 بچوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا جن کی عمریں 6 سے 16 سال کے درمیان تھیں، اس نے ساتھ میں یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ اس نے ان بچوں کو گلا گھونٹ کر مارا اور ان کے جسم کے کئی ٹکڑے کیے۔ جاوید اقبال مغل نے 2001 اکتوبر میں لاہور کی جیل میں خودکشی کرلی تھی۔