• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

پی ٹی آئی نے ووٹنگ مشینوں کا بل منظور کرانے کا عزم ظاہر کردیا

شائع September 2, 2021
انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق کمیٹی کے پاس 14 ستمبر تک کا وقت تھا کہ بل کو کلیئر کیا جائے---فوٹو: پی آئی ڈی
انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق کمیٹی کے پاس 14 ستمبر تک کا وقت تھا کہ بل کو کلیئر کیا جائے---فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپوزیشن کی حمایت کے بغیر رواں سال کے آخر تک الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایمز) اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آئی ووٹنگ کے استعمال کے لیے قانون منظور کروا لے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک اور پیش رفت میں صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ایک اور آرڈیننس پر دستخط کیے جس کے ذریعے منتخب ارکان کے لیے انتخابات میں کامیابی کے بعد 60 دن کے اندر بطور قانون ساز حلف اٹھانا لازمی قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ووٹ ڈالنے کا عملی مظاہرہ

وزیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط (ایس اے پی ایم) شہباز گِل کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'میں قوم کو خوشخبری دینا چاہتا ہوں، انشااللہ ای وی ایم اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آئی ووٹنگ کے حوالے سے جو قانون سازی کا عمل ہم نے شروع کیا ہے وہ سینیٹ یا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ذریعے سال 2021 میں مکمل ہو جائے گا'۔

بابر اعوان نے کہا کہ ای وی ایم کے استعمال اور آئی ووٹنگ کے حوالے سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل جو پہلے ہی قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے اس وقت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے ذریعے جائزہ لیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق کمیٹی کے پاس 14 ستمبر تک کا وقت تھا کہ بل کو کلیئر کیا جائے۔

سینیٹ کی پارلیمانی امور کی کمیٹی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر تاج حیدر کی سربراہی میں ہے، انہوں نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ کمیٹی کے اجلاس کو اس وقت تک منعقد نہیں کریں گے جب تک کہ سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کا 'غیر قانونی' نوٹی فکیشن واپس نہیں لیا جاتا۔

مزید پڑھیں: 'الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو ہیک نہیں کیا جاسکتا'

بابر اعوان نے کہا کہ 2023 میں عام انتخابات شفاف اور منصفانہ انداز میں ہوں گے اور حکومت اس مقصد کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے آئی ووٹنگ کے لیے تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے 2 ارب 20 کروڑ روپے مانگے ہیں۔

بابر اعوان نے کہا کہ حکومت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام دستیاب وسائل کو یقینی بنائے گی۔

ای وی ایم پر حکومت سے مذاکرات کرنے سے انکار پر اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے بابر اعوان نے الزام لگایا کہ اپوزیشن جماعتیں صرف احتساب کے عمل کو روکنے اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو بند کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔

اس موقع پر معاون خصوصی شہباز گل نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف ای وی ایم کے معاملے پر کھیل کھیل رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے لیے آگاہی مہم چلانے کی ہدایات

انہوں نے الزام لگایا کہ شہباز شریف نے حکومت کے ساتھ پس پردہ رابطہ کیا ہے اور ای وی ایم پر مشروط آمادگی ظاہر کی ہے، اگر ان کے اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف مقدمات واپس لے لیے جاتے ہیں۔

شہباز گل نے شہباز شریف کو مخاطب کرکے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے قومی حکومت کے قیام سے متعلق ان کے ارادے کو مسترد کردیا اس لیے وہ پارٹی صدر کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ پارٹی کے ایک عہدیدار نے پارٹی صدر کے بیان کو ان کا 'ذاتی' بیان قرار دے دیا۔

آرڈیننس

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن آرڈیننس (تیسری ترمیم) 2021 پر دستخط کردیے جو منتخب اراکین کو مقننہ کے پہلے اجلاس کے آغاز کے 60 دن کے اندر حلف اٹھانے کا پابند کرتا ہے۔

الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 72 میں ترمیم کی گئی ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی ’ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان‘ کے مطابق ترمیم کے تحت ارکان کو اس آرڈیننس کے نفاذ کے 40 دن کے اندر حلف لینا ہوگا۔

آرڈیننس کے مطابق ’لازمی مدت میں حلف نہ اٹھانے کی صورت میں سینیٹ، اسمبلی اور لوکل گورنمنٹ کے منتخب ارکان کی نشستیں خالی تصور کی جائیں گی‘۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024