بھارت اب افغان سرزمین استعمال نہیں کرسکتا، وفاقی کابینہ
اسلام آباد: افغانستان میں ایک جامع حکومت کے قیام کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وفاقی کابینہ نے اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ پڑوسی ملک پر طالبان کے قبضے کے بعد بھارت، افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کر سکے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ فضائی راستہ افغانستان کو امداد فراہم کرنے کے لیے کھولا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: افغان انخلا کے دوران نیٹو اور اس سے متعلقہ 10ہزار سے زائد افراد پاکستان آئے، وفاقی وزیر اطلاعات
انہوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ افغانستان کی ’40 سالہ دکھ بھری کہانی‘ ختم ہو جائے گی اور افغان باشندے ’راحت کا سانس‘ لے سکیں گے اور پاکستان ایک مستحکم پڑوسی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ’ہمارے پاس افغان عوام کے لیے ایک پیغام ہے کہ ہم آپ کے امن اور استحکام کے لیے دعا کرتے ہیں اور جو کچھ بھی ممکن ہوا وہ کریں گے‘۔
افغانستان میں نئی حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی واضح ہے کہ وہ الگ تھلگ فیصلہ نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ نئی افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے فیصلے سے پہلے بین الاقوامی اور علاقائی رویوں پر غور کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان کی حکومت تسلیم کرنا ‘خطے کا فیصلہ’ ہوگا، فواد چوہدری
افغان بارڈر کے اس پار سے پاک فوج پر حالیہ حملوں کے بارے میں سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ اگلے دن حکومت تبدیل ہونے کے بعد کوئی تبدیلی آئے گی۔
علاوہ ازیں برطانیہ کی سفری ریڈ لسٹ میں پاکستان کا نام موجود ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے یہ معاملہ اپنے برطانوی ہم منصب بورس جانسن کے ساتھ اٹھایا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ برطانیہ کی حکومت کا خیال ہے کہ پاکستان میں کووڈ 19 ٹیسٹنگ میکانزم پر بات چیت کی ضرورت ہے اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اور برطانیہ کے چیف میڈیکل سائنسدان اس ضمن میں رواں ہفتے تبادلہ خیال کریں گے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بریفنگ
کابینہ کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور وزیر اعظم کا مؤقف تھا کہ ای وی ایم کا استعمال آزاد، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کا واحد حل ہے۔
دیگر مسائل پر بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم نے وزیر خزانہ شوکت ترین اور وزیر توانائی حماد اظہر کو مائع پیٹرولیم گیس سلنڈر کی قیمت میں کمی لانے کا کام سونپا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ سلنڈر کی قیمتوں کو نیچے لانے کی ضرورت ہے اور یہ دونوں وزرا اب اس معاملے پر ملیں اور اس کا کوئی حل تجویز کریں گے۔
مختلف مسائل پر اجلاس
بعد میں وزیر اعظم خان نے مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے متعدد اجلاسوں کی صدارت کی اور کہا کہ اعلیٰ تعلیم کی سطح پر نوجوانوں کو جدید علوم پڑھانا ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں 20 سالہ امریکی جنگ اختتام پذیر، طالبان کا جشن
اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے صوبوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔
اجلاس کو سیالکوٹ انجینئرنگ یونیورسٹی کے قیام پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا اور قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے 16 ارب روپے مالیت کے منصوبے کی منظوری بھی دی۔
یہ یونیورسٹی وفاقی اور پنجاب حکومتیں مشترکہ طور پر قائم کریں گی اور آدھی رقم اور زمین صوبائی حکومت فراہم کرے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سیرت النبی ﷺ کو 8، 9 اور 10 گریڈ کے نصاب میں شامل کیا جا رہا ہے اور ان کلاسوں کے لیے نیا نصاب جلد شروع کیا جائے گا۔