لاہور: گینگ ریپ کا شکار ماں بیٹی نے ملزمان کو شناخت کر لیا
لاہور میں ماں بیٹی کو گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کے مقدمے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور متاثرہ خواتین نے جیل میں ملزمان کی شناخت کر لی ہے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے خواتین سے اجتماعی زیادتی کے الزام میں گرفتار دونوں ملزمان کی شناخت پریڈ کے لیے رواں ہفتے ریمانڈ منظور کیا تھا۔
مزید پڑھیں: لاہور: ماں اور بیٹی سے زیادتی کرنے والا رکشہ ڈرائیور، ساتھی گرفتار
پولیس نے ملزمان کی شناخت پریڈ کرائی جہاں دونوں خواتین نے ملزمان کو شناخت کر لیا۔
شناخت پریڈ مکمل ہونے کے بعد تھانہ چوہنگ کے انسپکٹر محمد سرور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم عمر فاروق اور منصب ڈسٹرکٹ جیل میں قید ہیں اور ملزمان کی شناخت پریڈ مکمل کر لی گئی ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ عدالت ملزمان کو طلب کرنے کا حکم صادر کرے جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دونوں ملزمان کو 30 اگست کو عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور:ماں، بیٹی سے ریپ کے ملزمان کا شناخت پریڈ کیلئے 7 روزہ ریمانڈ منظور
دوسری جانب میڈیکل رپورٹ میں دونوں ماں بیٹی سے گینگ ریپ کی تصدیق ہو گئی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ دونوں ماں بیٹی کا طبی معائنہ جناح ہسپتال میں کیا گیا، دوران معائنہ دونوں کے جسم پر متعدد خراشیں بھی پائی گئیں۔
پولیس کے مطابق ڈی این اے کے نمونے فرانزک لیب بھجوا دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ ملزمان نے 22 اگست کو ماں بیٹی کو اسلحے کے زور پر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
ملزمان کے خلاف خاتون کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 (ریپ کی سزا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق 35 سالہ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ وہ اور ان کی بیٹی اتوار کی رات 10 بجے بس کے ذریعے وہاڑی سے لاہور پہنچی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آفیسرز کالونی، صدر کنٹونمنٹ بورڈ میں اپنی بہن کے گھر جانے کے لیے ٹھوکر بس ٹرمینل سے سبز کلر کا رکشہ کرایے پر حاصل کیا۔
مزید پڑھیں: لاہور: والد کے انتقال پر برطانیہ سے آئی ہوئی خاتون سے مبینہ زیادتی، ملزم گرفتار
انہوں نے کہا کہ رکشہ ڈرائیور جبکہ رکشے میں موجود ایک اور شخص انہیں ایل ڈی اے ایونیو میں سنسان جگہ پر لے گئے جہاں انہوں نے ماں اور بیٹی کا ریپ کردیا۔
متاثرہ خاتون نے کہا کہ گاڑی کی لائٹ دیکھ کر دونوں نے شور مچایا جو ان کے قریب آکر رک گئی جبکہ رکشہ ڈرائیور اور دوسرا ملزم رکشہ چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان ان کا موبائل اور 5 ہزار نقدی بھی لے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی چیخیں سن کر کسی نے پولیس کو کال کی جو کچھ دیر بعد جائے وقوع پر پہنچی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او سے رپورٹ طلب کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: میڈیکل کی طالبہ سے زیادتی کا ملزم گرفتار
واقعے کے اگلے دن ہی ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور ان کی شناخت رکشہ ڈرائیور عمر فاروق اور منصب کے نام سے ہوئی تھی۔
ذرائع نے کہا تھا کہ ملزم کے مجرمانہ ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ وہ پہلے بھی دو ریپ کیسز میں گزشتہ سال اور 2018 میں لاہور اور اوکاڑہ میں گرفتار ہوچکا ہے۔