• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

خود کو ڈیموکریٹس کہنے والے جمہوری حکومت گرانے کیلئے فوج کے پیچھے پڑے ہیں، وزیر اعظم

شائع August 26, 2021
وزیر اعظم عمران خان اپنی حکومت کی تین سالہ کارکردگی کے سلسلے میں منعقدہ تقری سے خظاب کررہے ہیں— فوٹو: ٹوئٹر/پی ٹی آئی
وزیر اعظم عمران خان اپنی حکومت کی تین سالہ کارکردگی کے سلسلے میں منعقدہ تقری سے خظاب کررہے ہیں— فوٹو: ٹوئٹر/پی ٹی آئی

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں، میں نے بھی فوج پر تنقید کی ہے لیکن اس کا یہ مقصد نہیں کہ آپ اپنی فوج کو برا بھلا کہنا شروع کردیں اور ان کے پیچھے پڑ جائیں، خود کو ڈیموکریٹس کہنے والے فوج کے پیچھے پڑے ہیں کہ جمہوری حکومت کو گرا دیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے تین سال مکمل ہونے پر اپنی پارٹی کی کارکردگی کے حوالے سے اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اراکین اسمبلی، پارٹی کے اراکین اور یوتھ ونگ اور آزاد جموں و کشمیر کے نئے وزیراعظم سمیت سب کا شکریہ ادا کیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا بھارتی میڈیا کو منہ توڑ جواب

ان کا کہنا تھا کہ میری اقتدار میں آنے سے قبل 22سالہ جدوجہد بہت سخت تھی، ایسے وقت بھی آئے جب صرف پانچ سے چھ لوگ ساتھ رہ گئے تھے اور باقی لوگ گھروں میں بیٹھ گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس برے وقت میں کئی لوگ مذاق اڑاتے تھے، میرے کئی لوگ کہا کرتے تھے کہ ہمارا مذاق اڑایا جاتا ہے کہ تم تحریک انصاف میں ہو۔

عمران خان نے کہا کہ میرے لیے ان مشکل دنوں میں سب سے بڑی تحریک نبی اکرمﷺ تھے، انہوں نے بھی بہت مشکل وقت گزارا، اللہ کے سب سے محبوب تھے لیکن 13سال وہ انتہائی مشکل وقت سے گزرے، انہیں اس مشکل وقت سے گزرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی لیکن جب وہ رائے حق پر آئے تو لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا اور میں ہمیشہ ان کی زندگی سے سیکھتا تھا۔

ابتدائی تین سال بہت مشکل تھے، ملک دیوالیہ ہونے والا تھا، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں ہمیں گھبرانا نہیں چاہیے، اگر ہم مشکل وقت کو سمجھ لیں اور اس کا تجزیہ کر لیں تو وہی آپ کے عروج کا راستہ بن جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپنی روایات اور دین کے مطابق سیاحت کو فروغ دیں گے، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں آج تک کسی نے بڑا کام نہیں کیا جو فیل نہیں ہوا، یہ ناممکن ہے کہ آپ سیدھا پرچی پکڑ کر لیڈر بن جائیں، ایسے نہیں ہو سکتا، جب تک آپ مشکل جدوجہد سے نہیں گزرتے، اس وقت تک آپ بڑا کام نہیں کر سکتے، کوئی بھی شارٹ کٹ لے کر لیڈر نہیں بنا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے تین سال بہت مشکل گزرے کیونکہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو یہ ملک کا دیوالیہ کر کے جا چکے تھے، ہمارے پاس قرض کی ادائیگی کے لیے پیسے ہی نہیں تھے، ادائیگیوں کے حوالے سے دیوالیہ ہو رہے تھے کیونکہ ہمارے پاس زرمبادلہ کے ذخائر ہی نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا 20ارب ڈالر تھا اس کی وجہ سے اگر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین ہماری مدد نہ کرتے تو ہماری قوم جس مشکل وقت سے گزری وہ کچھ بھی نہیں کیونکہ روپیہ بہت بری طرح نیچے آتا۔

مشکلات سے نکل ہی رہے تھے کہ پلوامہ اور کورونا آ گیا، عمران خان

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں مجبوراً آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا کیونکہ ہمارے پاس پیسے ہی نہیں تھے، پیسے لینے کے لیے انہوں نے شرائط عائد کردیں کہ بجلی مہنگی کرنی پڑے، روپے کی قدر گرانی پڑے گی، ٹیکس لگانے پڑیں گے اور جب ہم ان شرائط پر چلتے ہیں تو عوام کو مشکلات ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان مشکلات سے نکل ہی رہے تھے کہ کورونا آ گیا، کورونا سے پہلے پلوامہ آ گیا لیکن اس معاملے میں اللہ نے ہمیں کامیابی دی اور میں خاص طور پر فوج کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ہمارے پاس ایسی فوج اور فضائیہ ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا صوبوں میں یکساں قومی نصاب متعارف کرانے پر زور

انہوں نے کہا کہ جس وقت بھارت نے ہمارے ملک میں رات گئے آ کر بمباری کی تو مجھے احساس ہوا کہ اگر ہمارے پاس اس طرح کی فوج نہ ہو تو ہم سات گنا زیادہ بڑے ملک کے سامنے کیا کرتے، ایسے میں ہمیں اپنی فوج کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔

خود کو ڈیموکریٹس کہنے والے حکومت گرانے کے لیے فوج کے پیچھے پڑے ہیں، وزیر اعظم

اس موقع پر انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب فوج کے خلاف بیانات کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں میں نے بھی فوج پر تنقید کی ہے، کوئی بھی ادارہ غلطیاں کر سکتا ہے، عدلیہ، فوج اور ہم سیاستدان بھی غلطیاں کرتے ہیں لیکن اس کا یہ مقصد نہیں کہ آپ اپنی فوج کو برا بھلا کہنا شروع کردیں اور ان کے پیچھے پڑ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ فوج کے پیچھے اس لیے پڑے ہیں کیونکہ یہ چاہ رہے ہیں کہ فوج کسی طرح حکومت گرادے، یہ خود کو ڈیموکریٹس کہتے ہیں اور فوج کے پیچھے پڑے ہیں کہ جمہوری حکومت کو گرا دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پلوامہ ہوا تو مجھے اپنی فوج کی اہمیت کا اندازہ ہوا اور اسی لیے ہم نے نریندر مودی کو کہا کہ اگر تم نے کچھ کیا تو ہم تمہیں منہ توڑ جواب دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: مینار پاکستان کا واقعہ انتہائی شرم ناک ہے، وزیراعظم عمران خان

عمران خان نے کہا کہ پھر کورونا آ گیا، لوگوں کو اندازہ نہیں ہے کہ یہ ہمارے لیے کس قدر مشکل وقت تھا، مشکل وقت اس لیے تھا کہ ہم سے 30 سے 40 گنا بڑی جی ڈی پی کے حامل یورپی ممالک نے لاک ڈاؤن کردیا اور پھر بھارت میں نریندر مودی نے بھی لاک ڈاؤن لگا دیا کیونکہ یہ درست ہے کہ لاک ڈاؤن سے وبا پھیلتی کم ہے۔

'لاک ڈاؤن نہ کرنے کا مشکل فیصلہ کیا جس کی برکت سے اللہ نے ہمیں بچا لیا'

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس موقع پر ان لوگوں کا سوچنا تھا جو یومیہ کماتے تھے اور ہماری اپوزیشن جماعتوں نے تنقید شروع کردی جبکہ ہسپتال بھرنے پر ہماری جماعت کے بھی کچھ لوگ گھبرا گئے لیکن ہم نے مشکل فیصلہ کیا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے، ہم پورا لاک ڈاؤن نہیں کریں گے کیونکہ ہمارے غریب بھوکے مر جائیں گے اور میرا ایمان ہے کہ اس کی برکت سے اللہ نے ہمیں بچا لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے لیے بہترین اقدمات پر ورلڈ اکنامک فورم، عالمی ادارہ صحت اور اکنامکس نے ہماری مثال دی اور اگر ہم غلط فیصلہ کر لیتے تو یہاں لوگ بھوکے مرتے جو آج ہندوستان میں ہو رہا ہے۔

تین سال میں ٹیکس اور زرمبادلہ میں اضافہ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی

وزیر اعظم نے اپنی حکومت کے تین سالہ دور کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جب ہم آئے تھے تو کرنٹ اکاؤنٹ کو 20ارب ڈالر کا خسارہ تھا اور آج یہ خسارہ 1.8ارب ڈالر رہ گیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ووٹ ڈالنے کا عملی مظاہرہ

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم آئے تھے تو ہمارے غیرملکی زرمبادلہ کے کُل ذخائر 16.4 ارب ڈالر تھے اور آج ہمارے 27ارب ڈالر کے ذخائر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم آئے تو 3ہزار 800ارب ٹیکس اکٹھا کیا جاتا تھا اور آج 4ہزار 700ارب ٹیکس اکٹھا کیا جا رہا ہوں، یہ جو اعدادوشمار میں آپ کو بتا رہا ہوں وہ اسحاق ڈار کے نہیں بلکہ اصل ہیں۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر بیرون ملک پاکستانیوں کو ملک کا سب سے بڑا اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب ہم آئے تو ترسیلات زر 19.9ارب ڈالر تھیں اور آج ہماری ترسیلات زر 29.4ارب ڈالر پر پہنچ گئی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری صنعت میں 18فیصد سے زائد اضافہ ہوا اور یہ دس سال بعد ہماری صنعت اتنی تیزی سے اوپر جا رہی ہے جبکہ تعمیرات کے شعبے میں سیمنٹ کی 42فیصد فروخت بڑھی ہے، زراعت میں 1100ارب اضافی کسانوں کے پاس گیا ہے۔

نیب اور اینٹی کرپشن کی کارکردگی میں بہتری

ان کا کہنا تھا کہ ہماری موٹر سائیکلیں ریکارڈ تعداد میں بکیں، ریکارڈ ٹریکٹر فروخت ہوئے جبکہ گاڑیوں کی فروخت 85فیصد بڑھ گئی اور ٹویوٹا نے اپنی تاریخ میں اتنی گاڑیاں نہیں فروخت کیں جتنی آج بیچی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرِ اعظم کا ایئر لفٹ میں ساڑھے 8 کروڑ ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا خیر مقدم

انہوں نے کہا کہ پنجاب کی اینٹی کرپشن نے مسلم لیگ(ن) کے 10سالوں میں کُل ڈھائی ارب روپے برآمد کیے تھے جبکہ ہمارے تین سالوں میں وہی ادارہ ساڑھے چار سو ارب روپے برآمد کر چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آنے سے پہلے نیب نے 18سالوں میں 290ارب روپے برآمد کیے تھے جبکہ ہمارے 3سالوں میں 519 ارب روپے برآمد کر چکے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے احساس پروگرام سے قبل 11ارب روپے نچلے طبقے کی مدد کے لیے دیا جاتا تھا اور ہم یہ رقم بڑھا کر 260 ارب روپے پر لے گئے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے دنوں میں ہم نے احساس پروگرام کے تحت جو پیسہ خرچ کیا تو عالمی بینک نے کہا کہ اس پروگرام کی بدولت ساری دنیا میں پاکستان تیسرے نمبر پر تھا کیونکہ ہم نے انتہائی شفاف اور بہترین طریقے سے پیسے بانٹے۔

ان کا کہنا تھا کہ احساس کے ساتھ ہمارا سب سے بڑا پروگرام 'کامیاب پاکستان پروگرام' ہے جس کے تحت ہم 40 لاکھ غریب خاندانوں میں سے ہر فرد کو بلاسود قرضے فراہم کریں گے، ایک فرد کو ٹیکنیکل ایجوکیشن فراہم کریں گے، ہیلتھ انشورنس دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 2023 تک برآمدات ریکارڈ سطح تک پہنچ جائیں گی، عبدالرزاق داؤد

انہوں نے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں ہیلتھ کارڈ دیے جا چکے ہیں جبکہ پنجاب میں بھی اس سال ہو جائے گا، یہ کام صوبوں کی سطح پر ہو رہا ہے لہٰذا جب سب جگہ یہ کام ہو جائے گا تو صوبہ سندھ پر بھی دباؤ پڑے گا اور انہیں بھی ہیلتھ کارڈ دینے پڑیں گے۔

10سال میں 10 نئے ڈیم بنائیں گے، عمران خان

عمران خان نے کہا کہ غریبوں کو اقساط پر سستے گھر لے کر دیں گے یعنی انہیں کرائے کی جگہ گھر کی قسط دینی ہو گی اور وہ گھر کے مالک بن جائیں گے جبکہ کسانوں کو کسان کارڈ دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 10 ڈیم بن رہے ہیں جو اگلے 10سال میں مکمل ہو جائیں گے، 2025 میں مہمنڈ ڈیم بن جائے گی، اس کے بعد داسو ڈیم بھی بن جائے گا اور 50سال میں پہلی بار ہم نے پانی کے ریزروائر بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ کسانوں کو پانی مل جائے۔

اس موقع پر انہوں نے پورے ملک میں یکساں نصاب پر محکمہ تعلیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک میں سب کو یکساں مواقع میسر آئیں اور آئندہ چند ماہ میں آٹھویں، نویں اور دسویں جماعت کے لیے سیرت النبیﷺ کا خصوصی کورس شروع کررہے ہیں کیونکہ آج یہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ موبائل فون کی وجہ سے جنسی جرائم اور بچوں سے زیادتی جیسے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور بحیثیت قوم ہمارے لیے مینار پاکستان جیسے واقعے سے زیادہ شرمناک چیز نہیں ہو سکتی لہٰذا ہمیں اپنے بچوں کی کردار سازی کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: معاشی اعتبار سے وزیراعظم عمران خان کے 3 سال

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ملک کے جو علاقے پیچھے رہ گئے ہیں ان پر توجہ دی جائے، بلوچستان اور ہمارے پرانے قبائلی علاقے پیچھے رہ گئے ہیں، ان علاقوں کے لیے ہم نے خصوصی پیکیجز دیے ہیں، سندھ کے 14 اضلاع، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے 9 اضلاع کی ترقی کے لیے 1300 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے معاشی حالات کی وجہ سے مجھے دوسرے ملکوں کے سامنے جا کر قرض مانگنے پڑے، ہم نے جو پیسے مانگنے کا غلط راستہ چنا اس کی وجہ سے ہمیں کبھی اندازہ نہیں ہوا کہ اللہ نے ہمیں اس ملک کی شکل میں کتنا بڑا تحفہ دیا ہے۔

اب اپنے ملک کو استعمال نہیں ہونے دیں گے، وزیر اعظم

عمران خان نے کہا کہ اس وقت ہمارا ملک جس راستے ہر ہے اس کی بدولت ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں، ہماری ترسیلات زر بڑھ رہی ہیں، ہم سرمایہ کاروں کے لیے کاروبار میں آسانیوں کے انڈیکس میں 28درجے ترقی کر گئے ہیں اور گزشتہ ایک سال میں سرمایہ کاروں کے اعتماد میں 108فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کو ہم نے اپنے پیر پر کھڑا کرنا ہے، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم اپنے ملک کو استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل ایئرپورٹ کے باہر دو دھماکے، بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ پہلے ہم اپنے کے ساتھ 80کی دہائی میں جنگ میں شامل ہوئے، افغانستان میں پیسے انہوں نے دیے اور جہادیوں کی تربیت ہم نے کی، جیسے ہی روس سوویت یونین وہاں سے گئی تو امریکی بھی چلے گئے اور ہم پر پابندی لگا دی۔

ان کا کہنا تھا کہ 9/11 کے بعد امریکا کو پھر ہماری ضرورت پڑ گئی کیونکہ انہوں نے افغانستان میں جنگ لڑنی تھی، میری طرح کے لوگوں نے کہا کہ ہمیں اس جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی صدر جیاج ڈبلیو بش نے کہا کہ اب ہم پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم یہ کہہ کر امریکا کی جنگ کا حصہ بن گئے کہ یہ ہماری جنگ ہے، ہم ان کی مدد کررہے تھے اور وہ ہم پر بمباری کررہے تھے، پاکستان میں 480ڈرون حملے کیے اور دنیا کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ کسی ملک پر اس کا اپنا اتحادی بمباری کررہا ہے۔

ماضی میں دوسروں کی جنگ لڑی، اب کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، عمران خان

انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں میں مرنے والے بے چارے پاکستان اور ہماری فوج سے بدلہ لیتے تھے، ہمارے ملک میں بم دھماکے ہوئے، فوجی شہید ہوئے، کسی اور کی جنگ لڑ کے ہم نے 70 سے 80 ہزار لوگوں کی قربانی دی اور وہ ہی ہمیں کہنا شروع ہو گئے کہ ہم آپ کی وجہ سے افغانستان میں کامیاب نہیں ہوئے، اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں کسی کے بھی ہاتھوں خود کو استعمال نہیں ہونے دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہماری خارجہ پالیسی کے تحت ہم امن میں تو شریک ہوں گے لیکن کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کی حکومت کے 3 سال بعد خارجہ پالیسی کہاں کھڑی ہے؟

انہوں نے کہا کہ طالبان کی فتح اور افغانستان کی تین لاکھ افواج نے ہتھیار اس لیے ڈالے کے حکومت کرپٹ تھی، کرپٹ حکومت کے لیے کوئی نہیں لڑتا اور افغان عوام کی یہ سوچ ہے کہ کہ باہر سے اگر کوئی آ کر ان پر مسلط ہونے کی کوشش کرتا ہے تو وہ اس کے خلاف کھڑے ہو جاتے ہیں اور لڑتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اب پوری دنیا کی کوشش ہونی چاہیے کہ موجودہ حالات میں افغانستان کی مدد کریں، طالبان نے سارے مطالبات مان لیے ہیں تو یہ کہنا عجیب ہے کہ پتہ نہیں وہ اپنی زبان پر قائم رہیں گے یا نہیں، اگر نہیں کریں گے تو اس وقت دیکھیں گے، ابھی تو آپ ان کی مدد کریں تاکہ افغانستان میں امن ہو۔

قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت پہلی حکومت ہے جو عوام کے سامنے اپنی کارکردگی رپورٹ باقاعدگی سے پیش کرتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم تقریب سے 3 بجے خطاب کریں گے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم ایک پرفارمنس رپورٹ کا اجرا کریں گے جو کہ ہر وزارت کی کارکردگی کا جائزہ لے گی۔

رپورٹ 21-2018 کو وزارت اطلاعات و نشریات نے مرتب کیا ہے اور 'کورونا وائرس وبائی امراض کے تناظر میں عالمی معاشی بحران کے باوجود حکومت نے جو کارنامے کیے ہیں ان پر توجہ مرکوز کرتی ہے'۔

مزید کہا گیا کہ یہ رپورٹ 251 صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں 'عوامی اداروں، بشمول وزارتوں، ڈویژنز اور محکموں کی کامیابیوں کو انفوگرافکس اور متعلقہ حقائق اور اعداد و شمار کے ذریعے بیان کیا گیا ہے'۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق یہ رپورٹ ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلیکیشن کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ہوگی۔

رپورٹ کے اجرا کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'یہ عمران خان کی حکومت ہے جو تین سال کی کارکردگی عوام کے سامنے فخر سے رکھ سکتی ہے'۔

اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ' ‏پاکستان میں کتنی حکومتیں اپنی کارکردگی پر عوام کو جوابدہی کرتی رہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ '3 سال میں معیشت، خارجہ پالیسی اور اندرونی استحکام کے حقائق کے ساتھ سامنے لائیں گے'۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا اظہر مشوانی نے کہا کہ انصاف یوتھ ونگ کے کارکن وزیراعظم کے خطاب کو سات شہروں بشمول گلگت، کراچی، ملتان، لاہور، کوئٹہ، پشاو، حیدرآباد میں براہ راست نشر کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024