• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بڑھتا ہوا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور درآمدات، معیشت کے لیے خطرہ

شائع August 26, 2021
ایم ایف پی سی بی کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہوا— تصویر: پی آئی ڈی
ایم ایف پی سی بی کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہوا— تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد: پاکستان کے ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، بلند درآمدی بل اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑے اقتصادی منظر نامے کے لیے خطرہ ہے۔

ساتھ ہی اعلیٰ نمو میں مدد کے لیے پالیسی ایڈجسٹمنٹ کی خاطر قریبی ہم آہنگی اور نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مانیٹری اینڈ فسکل پالیسیز کوآرڈینیشن بورڈ (ایم ایف پی سی بی) کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہوا جس میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے بھی شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین کو اقتصادی مشاورتی بورڈ کے سربراہ تعینات کیے جانے کا امکان

اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ عالمی منڈی میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے درآمدی بل اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

وزیر خزانہ نے معاشی اہداف کے حصول اور ممکنہ خطرات پر قابو پانے کے لیے پالیسیاں وضع کرنے اور ان پر عمل درآمد کا کہا اور پلان کیے گئے معاشی اہداف کے حصول کے لیے پالیسیوں کے بہتر ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے ایم ایف پی سی بی کو زیادہ مؤثر ہونے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں شریک بورڈ کے دیگر اراکین میں وزیر اعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان اور ایک نجی رکن ڈاکٹر اسد زمان شامل تھے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے بورڈ کو ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر بریفنگ دی اور کہا کہ حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ میں دی جانے والی مراعات اور سہولیات کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں، کاروباری اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے اور معیشت آگے بڑھ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: 2023 تک برآمدات ریکارڈ سطح تک پہنچ جائیں گی، عبدالرزاق داؤد

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کے تمام شعبوں میں اقتصادی اشاریے بہتری کی عکاسی کر رہے ہیں، موجودہ مالی سال کے لیے جو اقتصادی اور سماجی اہداف مقرر کیے گیے ہیں حکومت ان کے حصول کے لیے پالیسی اقدامات پر عمل کر رہی ہے۔

اجلاس کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ نے معاشی سرگرمیوں کے لیے ممکنہ خدشات و خطرات کی نشاندہی بھی کی اور ان سے نمٹنے کے لیے اقدامات سے آگاہ کیا جسے بورڈ کے ارکان نے سراہا۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ بین الاقوامی اشیا کی قیمتوں کے ساتھ درآمدات میں اضافے کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کی توقع ہے۔

سیکریٹری خزانہ نے بورڈ کے ارکان کو بجٹ میں مختلف سرگرمیوں کے لیے مختص رقوم و فنڈز کے علاوہ مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنے اور کس طرح غیر ترقیاتی اخراجات پر قابو پانے اور عام آدمی کو خدمات کی فراہمی میں بہتری لائی جارہی ہے، اس کے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کے مقابلے میں ڈالر کی 10 ماہ کی بلند ترین سطح، زرمبادلہ میں ریکارڈ اضافہ

گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے بورڈ کے ارکان کو زری پالیسی کے بارے میں بریفنگ دی، ساتھ ہی انہوں نے پالیسی ریٹ، قرضوں کی دستیابی، ایکسچینج ریٹ موومنٹ اور افراط زر پر اسٹیٹ بینک کے تجزیے سے بھی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی کے نتیجے میں بڑھوتری کے عمل میں تیزی آئی ہے۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی مارکیٹ میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے درآمدی بل اور مہنگائی بڑھی ہے۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں جبکہ مشینری کی درآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے ملک میں پیداواری گنجائش میں وسعت آئے گی اور برآمدات کے لیے اضافی پیداوار ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024