• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

کووڈ سے متاثر حاملہ خواتین میں ایک اور سنگین پیچیدگی کا انکشاف

شائع August 25, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

متعدد تحقیقی رپورٹس میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر حاملہ خواتین کو سنگین پیچیدگیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اب کووڈ 19 سے حاملہ خواتین کو لاحق ہونے والی ایک اور سنگین پیچیدگی کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ انکشاف برازیل میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ سے متاثر حاملہ خواتین میں بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

طبی زبان میں اس پیچیدگی کے لیے pre-eclampsia کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے اور عموماً حمل کی دوسری سہ ماہی یا بچے کی پیدائش کے فوری بعد یہ سامنے آتی ہے۔

یہ پیچیدگی ماں اور بچے کو بہت زیادہ نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہے۔

طبی جریدے جرنل کلینکل سائنس میں شائع تحقیق میں اب تک شائع ڈیٹا کا تجزیہ کرکے یہ دریافت کیا کہ کورونا وائرس سے ایس 2 ریسیپٹر نامی پروٹین میں تبدیلی آتی ہے، جس سے ایس ٹو کے بلڈ پریشر ریگولیٹ کرنے کے افعال بدل جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ ایس 2 ریسیپٹر انسانی خلیات میں داخلے کا ذریعہ بنتا ہے مگر یہ ریسیپٹر آنول میں خون کی روانی قائم کرنے کے لیے بھی بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا ہے کہ کووڈ سے متاثر حاملہ خواتین میں بیماری کی شدت سنگین ہونے اور موت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ کووڈ سے حاملہ خواتین کا بلڈ پریشر بڑھنے اور قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس 2 ماں اور بچے کے گردشی نظام کے لیے بہت اہم کردار ادا کرتا ہے مگر یہ آنول میں بھی وائرس کے پہنچنے کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

محققین کے مطابق ہمارے تجزیے سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام مریض خواتین میں یہ اثر ایک دوسرے سے مختلف ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آخر حاملہ خواتین کو اس بیماری سے بہت زیادہ خطرہ کیوں ہوتا ہے اور بلڈ پریشر بڑھنے کے حوالے سے اس کے کردار کا جائزہ بھی لیا جانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024