سی آئی اے سربراہ کی ملا عبدالغنی برادر سے کابل میں خفیہ ملاقات
امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ ولیم برنس نے طالبان کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر سے کابل میں خفیہ ملاقات کی۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ ملاقات پیر کو ہوئی اور اگر اس ملاقات کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے بائیڈن انتظامیہ کی ان سے اعلیٰ ترین سطح کی ملاقات ہو گی اور یہ ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے جب طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان میں پھنسے ہزاروں لوگوں کو نکالنے کی کوششیں تیزی سے جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: شیخ الحدیث ہیبت اللہ زندہ ہیں، آنے والے نظام کا حصہ ہوں گے، ترجمان طالبان
ولیم برنس امریکی صدر جو بائیڈن کے انتہائی تجربہ کار سفارت کاروں میں سے ایک ہیں جبکہ قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ کے منصب پر رہنے والے عبدالغنی برادر کابل میں اقتدار سنبھالنے والی حکومت کے اعلیٰ رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔
سی آئی اے کے ترجمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو میں اس ملاقات کی تصدیق نہیں کی لیکن کہا کہ ایجنسی اپنے ڈائریکٹر کے سفری امور پر کبھی بات نہیں کرتی، واشنگٹن پوسٹ نے اس ملاقات کے لیے جس گمنام امریکی ذرائع کا حوالہ دیا ہے اس ذریعے نے یہ بیان نہیں کیا کہ طالبان کے شریک بانی اور سی آئی اے کے سربراہ کے درمیان ملاقات میں کیا بات چیت ہوئی۔
لیکن ذرائع نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ بات چیت افغان دارالحکومت کے ہوائی اڈے سے امریکی انخلا کی آخری تاریخ میں توسیع پر ہوئی ہو کیونکہ طالبان کی اقتدار میں واپسی سے خوفزدہ ہزاروں افغان اب بھی ملک سے بھاگنے کی امید لیے ایئرپورٹ پر بھرے ہوئے ہیں۔
افراتفری سے نکالنے کی کوششیں
اس ہفتے کے اوائل میں نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گوکہ جو بائیڈن انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے وائٹ ہاؤس کے حکام نے سفارت خانے کی حفاظت اور انخلا کے بارے میں 50 سے زائد اجلاس کیے لیکن جب طالبان نے کچھ دنوں میں ہی کابل پر قبضہ کرلیا تو یہ تمام تر منصوبہ بندی دھری کی دھری رہ گئی اور وہ اس سلسلے میں تباہی کو روکنے میں ناکام رہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ صدر بائیڈن کے اعلیٰ انٹیلی جنس افسران نے ذاتی حیثیت میں افغانوں کی صلاحیت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا لیکن ساتھ ہی یہ پیش گوئی بھی کی تھی کہ کم از کم 18 ماہ تک طالبان کا ملک پر مکمل قبضہ ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اب افغانستان میں کوئی خونریزی نہیں ہوگی، طالبان رہنما
جو بائیڈن نے افغانستان سے امریکی انخلا کے لیے 31 اگست کی تاریخ کا اعلان کیا تھا لیکن اب وہ انخلا کی اس تاریخ میں توسیع کے خواہاں ہیں اور انہیں اس سلسلے میں برطانیہ سمیت دیگر ملکوں کے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔
تاہم طالبان کے ترجمان نے پیر کو خبردار کیا تھا کہ وہ انخلا میں توسیع پر متفق نہیں اور انخلا میں تاخیر کو قبضے میں توسیع تصور کیا جائے گا۔
طالبان ترجمان سہیل شاہین نے اسکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکا یا برطانیہ انخلا جاری رکھنے کے لیے اضافی وقت مانگتے ہیں تو ہمارا جواب نفی میں ہے اور انہیں اس کے نسگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ یہ ملاقات پیر کو ہوئی جبکہ آج جی-7 کا سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس میں عالمی طاقتیں انخلا کے عمل کا جائزہ لیں گی۔
تبصرے (1) بند ہیں