• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

نئی مجوزہ میڈیا اتھارٹی کے تحت چینلز پر 25 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوسکے گا، فواد چوہدری

شائع August 23, 2021
وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ ہیمرا نے اپنے قیام سے اب تک صحافیوں کی تربیت، تحقیق اور ڈیجیٹل میڈیا پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا— فوٹو: بشکریہ ڈیجیٹل میڈیا ونگ پاکستان
وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ ہیمرا نے اپنے قیام سے اب تک صحافیوں کی تربیت، تحقیق اور ڈیجیٹل میڈیا پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا— فوٹو: بشکریہ ڈیجیٹل میڈیا ونگ پاکستان

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مجوزہ پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کے تحت ٹی وی چینلز پر 25 کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا جہاں اس سے قبل موجودہ قوانین کے تحت چینلز پر 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوتا ہے۔

پیر کو ڈیجیٹل براڈ کاسٹرز کے ساتھ ایک نشست میں وفاقی وزیر نے نشاندہی کی کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ایک امیر ادارہ تھا لیکن بدقسمتی سے اس نے اپنے قیام سے اب تک صحافیوں کی تربیت، تحقیق اور ڈیجیٹل میڈیا پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کا لائسنس معطلی کا اختیار کالعدم قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں میڈیا کو کنٹرول کرنے والے سات قوانین موجود ہیں، سوشل میڈیا کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے، پریس کا انتظام پریس کونسل کے پاس ہے، الیکٹرانک میڈیا کو پیمرا دیکھتا ہے، لیبر ریگولیشنز پر عملدرآمد کو ٹربیونل برائے اخبارات ملازمین (آئی ٹی این ای) دیکھتا ہے جبکہ آڈٹ بیورو آف سرکولیشن(اے بی سی) اخبار کی رجسٹریشن کے امور پر نظر رکھتا ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام قوانین کو ختم کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی جگہ ایک اتھارٹی یعنی پی ایم ڈی اے لے سکے۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ مجوزہ قانون میں مجرمانہ ذمہ داری کی کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن اس کے تحت 25 کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال تنظیمیں پیمرا کی جانب سے عائد نوٹس اور جرمانوں پر عدالت سے حکم امتناع حاصل کر لیتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سینسر بورڈ بھی تحلیل ہو جائے گا اور اس کی جگہ ایک نیا ادارہ بورڈ آف فلمز سینسر قائم کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا کیلئے مزید اختیارات کا بل سینیٹ میں مسترد

وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ایک میڈیا کمیشن بھی بنایا گیا ہے جس میں حکومت اور میڈیا اداروں کے چار افراد ہوں گے اور اس کی سربراہی ایک چیئرمین کرے گا، کمیشن کو مجوزہ شکایت کمیٹی اور میڈیا ٹریبونل میں لوگوں کے تقرر کے اختیارات حاصل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹربیونل میڈیا ورکرز کی شکایات پر غور کر سکے گا، انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے مالکان میڈیا ٹربیونل بنانے کی مخالفت کر رہے ہیں لیکن حکومت اپنے منصوبوں پر عملدرآمد کرے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پی ایم ڈی اے میں ترقی کا ایک نیا شعبہ تشکیل دیا گیا ہے جس کا مقصد صحافیوں کی استعداد کار بڑھانا ہے کیونکہ نیوز فراہم کرنے والوں کو مسلسل تربیت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹریبونل کے فیصلے حتمی ہوں گے اور انہیں صرف سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: 'پیمرا کا قیام' میڈیا کو قابو کرنے کا اقدام قرار

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا درحقیقت مستقبل میں پاکستان کے میڈیا منظر نامے کی وضاحت کرے گا تاہم اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ رسمی میڈیا ختم ہو جائے گا لیکن مواصلات کے ذرائع بدل جائیں گے۔

پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کیا ہے؟

حکومت کا مجوزہ پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) ایک ریگولیٹری ادارہ ہے جو ہر قسم کے میڈیا اور ان کے صارفین کی پیشہ ورانہ اور کاروباری ضروریات کا احاطہ کرے گا اور اس کا مقصد متعدد اداروں کی طرف سے مرتب کردہ موجودہ ریگولیٹری ماحول اور میڈیا کو تبدیل کرنا ہے۔

حکومتی تجویز کے مطابق پی ایم ڈی اے پاکستان میں پرنٹ، براڈ کاسٹ اور ڈیجیٹل میڈیا کے ریگولیشن کی ذمے دار ہو گی۔

اتھارٹی کے قیام کے لیے تیار کردہ آرڈیننس کے تحت میڈیا ریگولیشن، کنٹرول یا بالواسطہ کنٹرول سے متعلق تمام سابقہ ​​قوانین کو ختم کر دیا جائے گا اور پی ایم ڈی اے اور اس کے کاموں کو قانونی تحفظ فراہم کرتے ہوئے نئی قانون سازی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا اداروں نے ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی تجویز مسترد کردی

تجویز میں کہا گیا ہے کہ پی ایم ڈی اے آرڈیننس کے تحت کیے گئے کسی بھی فیصلے کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھانے کا اختیار کسی بھی ادارے کے پاس نہیں ہو گا۔

اپنے ریگولیٹری کام کے علاوہ اتھارٹی میڈیا ملازمین کی تنخواہوں کا تعین کرے گی اور تنخواہوں کے تنازعات کو حل کرے گی۔

پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی پر تنقید

حکومت کی مجوزہ نئی میڈیا باڈی کے قیام پر میڈیا تنظیموں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔

12 اگست کو میڈیا انڈسٹری کی تمام نمائندہ تنظیموں اور انجمنوں آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اور نیوز ڈائریکٹرز نے مجوزہ اتھارٹی کو مسترد کرتے ہوئے اسے کالا قانون قرار دیا تھا۔

ایک مشترکہ بیان میں انہوں نے قانون کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اس اقدام کو میڈیا کے تمام طبقات پر ریاستی جبر مسلط کرنے کی طرف ایک قدم قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: میڈیا انڈسٹری کی نمائندہ تنظیموں نے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو مسترد کردیا

انہوں نے کہا تھا کہ پی ایم ڈی اے کا مقصد اظہار رائے اور پریس کی آزادی کو دبانا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024