• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کی جی ڈی پی 20 فیصد گرنے کا امکان

شائع August 21, 2021
غیر یقینی کی صورتحال کے بعد افغان کرنسی کی قدر میں مزید کمی کا امکان ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
غیر یقینی کی صورتحال کے بعد افغان کرنسی کی قدر میں مزید کمی کا امکان ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

فچ سولوشن کا کہنا ہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد رواں سال افغانستان کی معیشت 20 فیصد تک سکڑ سکتی ہے اور افغان کرنسی جو پہلے ہی نیچے آچکی ہے اس کی قدر میں مزید کمی کا امکان ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق طالبان نے گزشتہ ہفتے امریکی حمایت یافتہ حکومت سے اقتدار پر قبضہ کیا تھا، جس کے بعد سے روزانہ ہزاروں افراد ملک سے فرار ہو رہے ہیں۔

فچ سیلوشن کی ایشیا کنٹری رسک کی سربراہ انویتا باسو نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ 'ایسا لگتا ہے کہ معیشت اس سال تیزی سے سکڑے گی'۔

انہوں نے کہا کہ 'اسی طرح کے حالات کا سامنا کرنے والے ممالک جیسا کہ میانمار اور شام نے دیکھا کہ ان کی جی ڈی پی میں 10 سے 20 فیصد کمی آئی، جسے افغانستان کے معاملے میں بھی رد نہیں کیا جاسکتا'۔

انویتا باسو نے کہا کہ بین الاقوامی عطیات اور امداد جو افغانستان کی فنڈنگ کا اہم ذریعہ ہے، اگر جاری نہیں رہیں جو تیزی سے ختم ہوجائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ساڑھے 9 ارب ڈالر کے افغان ذخائر منجمد کردیے

انہوں نے اپنی ای میل میں کہا کہ 'اقوام متحدہ کے کچھ اعداد و شمار کے مطابق مالی امداد میں سال 2020 کے مقابلے 2021 میں تقریباً 20 فیصد کمی آجائے گی، لیکن یہ طالبان کے تیزی سے کنٹرول حاصل کرنے کی وجہ سے نہیں بلکہ امریکی انخلا کی وجہ سے کیا گیا ہے'۔

انویتا بسو کا مزید کہنا تھا کہ پہلے سے غیر مستحکم افغان کرنسی 'افغانی' جس کی قدر میں رواں ماہ امریکی ڈالر کے مقابلے 7 فیصد سے زائد کمی آئی ہے، اس میں مزید کمی متوقع ہے کیونکہ طالبان کی رسائی روکنے کے لیے ریاست کے بیشتر غیر ملکی اثاثے منجمد کردیے گیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ خراب معاشی صورتحوالے کے عوامل میں افراط زر کی بڑھتی شرح کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان کو امریکا میں موجود اثاثوں تک رسائی نہیں ملے گی، امریکی حکام

انویتا باسو کے مطابق دہائیوں کی جنگ کے بعد افغانستان کا خستہ حال صحت کا نظام تباہ ہوچکا ہے، ملک میں کورونا وائرس کی ویکسینز کے حصول کے امکانات ہمیشہ سے خراب تھے لیکن اب حالات 'تاریک' ہوچکے ہیں۔

طالبان کے قبضے نے نہ صرف افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے خدشات پیدا کیے ہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک اور ان کی معیشت پر اثرات کے حوالے سے بھی خدشات کو جنم دیا ہے۔

ریٹینگ ایجنسی موڈیز انوسٹر سروس نے خطے کی جغرافیائی سیاست اور معاشی خطرات کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔

موڈیز نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے لیے افغانستان میں غیر یقینی سیاسی صورتحال سے متعلق مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد سے کریڈٹ پروفائلز کو خطرہ ہے۔


یہ خبر 21 اگست 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024